تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے ضمنی الیکشن میں بھی موروثی سیاست کو بڑھاوا دے ڈالا


جمہوریت میں موروثی سیاست کے خاتمہ کا نعرہ لگانے والی تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں نے عام انتخابات کے بعد ضمنی انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی کل 35 نشستوں میں 17 نشستیں حاصل کیں اور ان 17 میں سے 11 نشستیں ایسی ہیں جو موروثی سیاست کے ذریعہ ہی حاصل کی گئی ہیں۔

تفضیلات کے مطابق تحریک انصاف نے ضمنی انتخابات میں 35 قومی و صوبائی اسمبلیوں کی سیٹوں میں قومی اسمبلی کی 11 نشستوں میں سے 4، اتحادی ق لیگ 2، پنجاب اسمبلی میں 12 نشستوں پر پی ٹی آئی 5، خیبر پختون خواہ کی 9 میں سے 6 سیٹیں جیت سکی۔ اس طرح تحریک انصاف قومی اسمبلی میں 6 اور صوبائی اسمبلیوں میں 11 سیٹیں جیت سکی۔

ان انتخابات میں تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کی قومی اسمبلی کی 6 میں سے 4 نشستیں ایسی ہیں جن پر تحریک انصاف کے لیڈروں اور اتحادیوں کے رشتہ دار کامیاب ہوئے ہیں۔ ان نشستوں میں چکوال سے چودھری پرویز الہی کی خالی کردہ نشست این اے 65 چکوال سے ان کے بھتیجے چودھری سالک حسین جیتے۔ چودھری پرویز الہی کی خالی کردہ دوسری نشست این اے 69 گجرات سے ان کے بیٹے مونس الہی بھی تحریک انصاف کی حمایت سے جیت گئے۔ اسی طرح این اے 60 راولپنڈی میں شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق تحریک انصاف کے ٹکٹ پر جیتے۔ قومی اسمبلی ہی ایک سیٹ ہی این اے 63 راولپنڈی کی سیٹ پر تحریک انصاف کے منصور حیات خان کامیاب ہوئے جو وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور کے بیٹے ہیں۔

موروثی سیاست کو مزید تقویت دیتی تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی میں جو 5 نشستیں جیتی ہیں ان میں 2 نشستیں موروثی سیاست کی پروردہ ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی سیٹ پی پی 272 مظفر گڑھ سے تحریک انصاف کی امیدوار زہرہ بتول کامیاب ہوئی ہیں جو تحریک انصاف کے ممبر قومی اسمبلی باسط سلطان بخاری کی ماں ہیں۔ باسط بخاری نے اس الیکشن میں اپنی ماں کو اپنے بھائی ہارون سلطان بخاری کے مقابلہ میں کامیاب کروایا ہے جو آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے تھے۔ اور اس سے پہلے عورت کے الیکشن لڑنے کے خلاف فتوی بھی دے چکے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کی ایک اور نشست پی پی 261 رحیم یار خان سے وفاقی وزیر خسرو بختیار کے کزن فواز احمد نے کامیابی حاصل کی ہے۔

تبدیلی کی علم بردار تحریک انصاف نے خیبر پختون خواہ اسمبلی میں سب سے زیادہ موروثی سیاست کو پروان چڑھایا جہاں اس کے کامیاب ہونے والے 6 میں سے 5 سیٹیں ایسی ہیں جن پر تحریک انصاف کے وزیروں، مشیروں کے بھائی بیٹے کامیاب ہوئے ہیں۔ خیبر پختون خواہ اسمبلی کے حلقہ پی کے 44 صوابی سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے بھائی عاقب اللہ نے کامیابی حاصل کی، جب کہ پی کے 99 ڈیرہ اسماعیل خاں سے سابق صوبائی وزیر اکرام اللہ گنڈا پور شہید کے بیٹے آغاز اکرام اللہ گنڈا پور نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے کامیابی حاصل کی۔

اسی طرح ڈیرہ اسماعیل خاں کی ایک اور نشست پی کے 97 سے علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈا پور نے کامیابی حاصل کی۔ خیبر پختون خواہ اسمبلی میں سب سے زیادہ اقربا پروری کا مظاہرہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کیا۔ اس ضمنی الیکشن ہی میں حلقہ پی کے 61 نوشہرہ سے ان کے بیٹے ابراہیم خٹک نے کامیابی حاصل کی تو ان کے بھائی لیاقت خٹک نے بھی حلقہ پی کے 64 نوشہرہ سے کامیابی حاصل کر لی۔ یوں قومی اسمبلی میں 4 اور صوبائی اسمبلی میں 3 عدد رشتے داروں کے ساتھ پرویزخٹک پاکستان کی سیاست میں ایک نئی تاریخ رقم کر چکے ہیں، کہ جن کی فیملی کے ان کے سمیت 7 لوگ اسمبلیوں کے ممبر بن چکے ہیں۔

ان رشتے داروں میں پرویز خٹک اور اس کا داماد عمران خٹک دونوں 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے ارکان جب کہ ایک رشتہ دار صوبائی اسمبلی کی سیٹوں پر منتخب ہوئے تھے۔ جب کہ الیکشن کے بعد پرویز خٹک نے اپنی سالی نفیسہ خٹک اور بھتیجی ساجدہ بیگم کو خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی بنوا لیا تھا۔ ان ضمنی انتخابات میں بھی ایک نشست پر اپنے بیٹے اور دوسرے پر اپنے بھائی کو منتخب کروا لیا۔

تحریک انصاف کے یوتھ دوسری جماعتوں سے لاکھ سیاسی اختلاف رکھیں مگر موروثی سیاست کے فروغ کے ذریعے قومی اسمبلی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں گھر میں رکھتے ہوئے وہ بھی در اصل وہی کچھ کر رہے ہیں جو دوسری جماعتیں کر رہی تھیں۔ یہ طرز عمل یقینا اپنے ہی گھر کی دیواریں گرانے کا سبب بنے گا۔

تبدیلی کا خواب بیچنے والے گلیوں گلیوں جھوٹے خواب بیچ رہے ہیں اور حیرت یہ ہے کہ ایک تو جھوٹے خواب لیے پھرتے ہیں گلیوں گلیوں میں اور اوپر سے اس پہ خریداروں کے ساتھ تکرار بھی کرتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ تعلیم اور شعور کی کمی کی وجہ سے جھوٹے خواب خریدنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کی خامیوں پر بنیاد کردہ پروپگنڈا ہی ووٹروں کے سیاسی ایمان و یقین کا حصہ تسلیم کر لیا گیا ہے، مگر تحریک انصاف یاد رکھے کہ نوجوانوں کے سروں پر جھوٹی سیاسی و ملامتی وفاداریوں کی آہنی ٹوپی پہنا کر وہ قانون فطرت کے مطابق جسم کو ہی بڑا کر رہے ہیں جب کہ سر چھوٹا ہوتا چلا جائے گا۔ پھر اس معذور بچے کی نمایش کر کے دوسری قوموں سے بھیک مانگنے اور قرض لینے کا سلسلہ چلتا رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).