رنگوں سے جذبات کی عمدہ ترجمانی، لیکن پائلٹ بن کی آسمانوں کو چھونے کی خواہش بھی


فارس

‘اب بھی لوگوں کی طرف سے مجھے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ تصویر بنانا اسلام میں حرام ہے لیکن میں کہتی ہوں کہ یہ انسان کی سوچ پر منحصر ہے کہ اس کے پیچھے ان کا مقصد کیا ہے۔’

یہ کہنا تھا صوبہ خیبر پختونخوا کی رہائشی 20 سالہ فارس رفیق کا جنھوں نے کم عمری میں ہی بہت سے فن پارے بنا کر مختلف مقابلوں میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔

فارس رفیق آج کل عبدالولی خان یونیورسٹی، مردان میں شعبہ فائن آرٹس کی طالبہ ہیں لیکن وہ ایوی ایشن یا ہوا بازی کے شعبے میں جانا اور پائلٹ بننا چاہتی ہیں۔

فارس رفیق سے ملنے ہم چارسدہ میں واقع ان کے گھر گئے جہاں انھوں نے 500 سے زائد فن پارے نمائش کے لیے رکھے ہوئے تھے اور جو مخلتف تھیمز یعنی موضوعات پر بنائے گئے تھے۔

فارس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بچپن سے انھیں پینٹنگ کا شوق ہے اور ہمیشہ ان کا یہی خواب رہا کہ وہ آرٹس کے شعبے کو بطور پیشہ اختیار کریں۔

فارس

‘جب 12ویں جماعت پاس کی تو گھر والوں کو بتایا کہ میں فائن آرٹس میں داخلہ لینا چاہتی ہوں اور گھر والوں نے بغیر کسی روک ٹوک کے مجھے اجازت دے دی۔’

خیبر پختونخوا میں خواتین آرٹس کے شعبے میں بہت کم نظر آتی ہیں کیونکہ زیادہ تر گھر والے چاہتے ہیں کہ ان کی بیٹیاں میڈیکل کی تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر بنیں۔

فارس

فارس کے مطابق خواتین کو ہر ایک شعبے میں اپنا لوہا منوانا چاہیے اور جس چیز یا فن کی خواتین میں زیادہ صلاحیت ہو اسی کو بطور پیشہ اختیار کرنا چاہیے۔

اپنی پینٹنگز کے بارے میں فارس نے بتایا کہ وہ لینڈ سکیپ اور پورٹریٹس بناتی ہیں جس میں وہ خدا کی قدرت کینوس پر اتارنے کی کوشش کرتی ہیں۔

‘روشنی اور آرٹ’

فارس

فارس نے بتایا کہ ان کا ارادہ ہے کہ وہ روشنیوں کے حوالے سے مخلتف قسم کی پینٹنگز بنائیں۔ اس کی تفصیل بتاتے ہوئے فارس کا کہنا تھا کہ جس طرح دن اور رات کے مختلف اوقات میں مختلف قدرتی روشنیاں انسان کے احساسات کے ساتھ جڑی ہیں اور ان کو وہ اپنے کینوس پر اتارنا چاہتی ہیں۔

فارس کے مطابق شام کے وقت جب سورج غروب ہوتا ہے اس وقت کی روشنی کا پریشانی کے احساس کے ساتھ تعلق ہے جبکہ صبح سورج نکلنے کے وقت کی روشنی کا تعلق خوشی کے احساس کے ساتھ منسلک ہے۔

فارس

‘انسان ان روشنیوں کو دیکھتا تو ہے لیکن انھیں بہت زیادہ محسوس نہیں کرتا۔ اسی کا احساس دلانے کے لیے میرا ارادہ ہے کہ اس کو اپنی پیںٹنگ کے ذریعے پیش کروں۔’

فارس اپنی پینٹنگ کے ذریعے منشیات کے روک تھام کے لیے مہم بھی چلاتی ہیں۔ انھوں نے منشیات کے نقصانات کے حوالے سے بھی کچھ پینٹنگز بھی بنائی ہیں۔

فارس

لیکن فارس کا کہنا کہ کہ آرٹ کو عورتوں کے حقوق کے بارے میں آگہی اور بیداری کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

‘ہمارے معاشرے میں عورتوں پر تشدد ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ایک خاتون ہونے کے ناطے اگر میں آواز بلند نہیں کر سکتی تو میں اپنے اندر کے احساسات کے اظہار اور عورتوں کے حقوق کے بارے میں آگہی کے لیے فن پارے ضرور بنا سکتی ہوں۔’

فارس

فارس کی چھ بہنیں ہیں جن میں سے کچھ نے ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی ہے جبکہ بعض ابھی پڑھ رہی ہیں۔ فارس نے بتایا کہ اگر کسی خاتون کو گھر والوں کی سپورٹ حاصل ہو تو وہ ہر ایک شعبے میں اگے جا سکتی ہے۔

فارس سے جب پوچھا گیا کہ لڑکیاں کیوں کم تعداد میں آرٹ کے شعبے میں آتی ہیں تو انھوں نے کہا کہ ‘ایک تو ہمارے علاقوں میں آرٹ کے حوالے سے آگہی بہت کم ہے اور بہت لوگوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ تک نہیں ہے۔’

فارس

‘پاکستان میں پینٹنگ کا سکوپ اتنا نہیں ہے کیونکہ ایک تو حکومت کی طرف سے وہ سپورٹ حاصل نہیں ہے جو ہونا چاہیے اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ عام لوگوں میں اس کے بارے میں آگہی بہت کم ہے۔’

فارس

جہاں فارس اپنے گھر والوں کی مدد سے اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے کوشاں ہیںئ خیبر پختونخوا ہی کے ضلع بونیر سے تعلق رکھنے والے آرٹسٹ محمد اعجاز پشاور یونیورسٹی سے فائن آرٹس کی ڈگری حاصل کر کے لیکن حالات کی وجہ اس پیشے کو چھوڑے بیٹھے ہیں۔

اعجاز نے اب اپنے گاؤں میں ایک ریستوراں کھول رکھا ہے تاکہ اپنے لیے روزی روٹی کما سکیں۔

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ کئی سالوں تک انھوں نے بہت عمدہ فن پارے بنائے جس میں کچھ انھوں نے دبئی میں ایک نمائش میں بیچ بھی دیے لیکن ان کے مطابق پاکستان میں آرٹ کی قدر قدرے کم ہے۔

‘اس میں کوئی شک نہیں کہ آرٹ اندر کے احساس کو کاغذ پر ابھارنے کا نام ہے لیکن ایک آرٹسٹ کو گھر بار اور روزی روٹی کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور آج کل کے دور میں آرٹ کے شعبے میں کمانا قدرے مشکل ہے۔’

فارس

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32559 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp