گلیمپنگ: بلند پہاڑوں کے دامن میں گھر کا آرام


'گلیمرس کیمپنگ'

کئی بار سوچا کہ کہیں اونچے پہاڑوں کے بیچ سرسبز چراگاہوں میں خیمہ زن ہو کر ‘کیمپنگ’ کی جائے۔ لیکن پھر کیمپنگ کی سختیوں کے پیشِ نظر سیاحت میں سہل پسندی کی عادت آڑے آ جاتی، اور چند سہیلیوں کے ہمراہ کسی تفریحی مقام پر کسی اچھے سے ہوٹل میں چلی جاتی اور گھوم پھِر کر واپس آ جاتی۔

کیمپنگ کی خواہش بس حسرت ہی رہی۔

لیکن کچھ دِن پہلے سکردو کے بلند و بالا پہاڑوں کے بیچ سرد صحرا میں ایک سٹوری کرنے کا اتفاق ہوا تو پتہ چلا کہ یہاں قریب ہی ‘گلیمپنگ’ کا انتظام بھی ہے۔

گوگل کیا تو سمجھ آئی کہ گلیمپنگ دراصل ‘گلیمرس کیمپنگ’ ہے جو ان سیاحوں کے لیے ہے جنھیں قدرت کی رعنائیوں میں رہنے کا شوق تو ہے، مگر دورِ جدید کی آسائشیں بھی درکار ہیں۔

یہ ہے کٹپنا، سکردو کی پہاڑیوں کے درمیان چھپا ایک سرد صحرا۔ اس کے چاروں طرف پہاڑ ہیں، اور جب چوٹیوں سے نیچے نظر دوڑائیں تو کٹپنا جھیل نظر آتی ہے، جس کے دونوں طرف سبزہ زار ہیں۔

جھیل کی ایک جانب درختوں کا بڑا جھنڈ ہے، پھر کچھ کھیت دکھائی دیتے ہیں، جن کے اس پار دریائے سندھ بہہ رہا ہے۔ پھر بلند و بالا پہاڑی سلسلہ شروع ہوتا ہے، جہاں مغرب میں قراقرم کی برف پوش چوٹیاں نظر آتی ہیں، اور مشرق میں ان اونچے پہاڑوں پر کہیں کہیں گلیشیئر اس انوکھی وادی پر تانک جھانک کرتے نظر آتے ہیں۔

مزید پڑھیے

پاکستان میں کوہ پیمائی کی الف سے ے

’ٹیلوں پر گاڑی چلانا مشکل تھا، مگر ہمت نہیں ہاری’

دنیا کے بلند ترین سرد صحرا میں جیپ ریلی

'گلیمرس کیمپنگ'

آپ کو لگ رہا ہو گا کہ یہاں رہنے کا تجربہ حسین نظاروں کی حد تک تو ٹھیک ہے، مگر عملی طور پر خاصا مشکل ہو سکتا ہے۔

البتہ سیاحوں کی یہ مشکل لاہور کے رہائشی فہد نے ختم کر دی ہے۔

فہد کی اپنی بھی ایک کہانی ہے۔ وہ کئی برس تک شہر میں مارکیٹنگ کی نوکری کرنے کے بعد اس گہما گہمی اور شور و غل کی زندگی سے اس قدر اکتا گئے کہ سکردو کی خاموش وادیوں میں پناہ لے لی۔ اب انھوں نے پاکستان میں ’گلیمپنگ‘ متعارف کروائی ہے۔

'گلیمرس کیمپنگ'

فہد نے اس مقام پر، جہاں دور دور تک جدید آسائشوں کا نام و نشان نہیں، جدید طرز کے لگژری کیمپس بنائے ہیں۔

‘یہ پاکستان میں اپنے طرز کے پہلے کیمپس ہیں۔ ہر کیمپ کے ساتھ ویو روم ہے جہاں سے آپ صبح سویرے وہ منظر دیکھ سکتے ہیں جب سورج کی کرنیں سنگلاخ چٹانوں سے ٹکرانے کے بعد برف پوش چوٹیوں کو سنہرے رنگ میں رنگ دیتی ہیں۔’

'گلیمرس کیمپنگ'

فہد کہتے ہیں (اور ہم نے بھی یہ منظر دیکھا ہے) کہ شام ہوتے ہی بتیاں بجھائیں اور ‘آسمان کی جانب دیکھیں تو وہ کہکشاں نظر آتی ہے جس کا ہم سب حصہ ہیں۔ یہاں آپ کو یہ احساس ہو گا کہ ابھی یہ مِلکی وے ہاتھ سے چھو لیں گے۔‘

فہد سے جب پوچھا کہ یہ گلیمپنگ عام کیمپنگ سے کس طرح مختلف ہے، تو انھوں نے بتایا کہ یہاں آپ کو شہر کی سہولتوں کی کمی محسوس نہیں ہو گی۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے سیاحتی مقامات پر گلیمرس کیمپنگ کافی عرصے سے جاری ہے، البتہ پاکستان میں یہ اس سے پہلے نہیں تھی۔ میں نے سوچا کہ ان لوگوں کو یہ آفر دوں جو قدرت کے قریب رہنا چاہتے ہیں لیکن وہ خیموں میں سخت زندگی نہیں گزار سکتے۔‘

'گلیمرس کیمپنگ'

یہاں ہر کیمپ کے ساتھ ایک جدید طرز کا ٹوائلٹ ہے اور یہاں بھی کھڑکی ہے۔ میرے جیسا کوئی شخص ہو تو گھنٹوں یہیں بیٹھ کر نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتا ہے۔

بجلی، پانی، ہیٹر، غرض ہر شے کا انتظام ہے اور ساتھ ایک ریستوراں بھی ہے جہاں مقامی کھانوں کا انتظام کیا جاتا ہے۔

'گلیمرس کیمپنگ'

فہد نے بتایا کہ گلیمپنگ کے لیے آنے والوں میں سب سے زیادہ تعداد خواتین کی ہے۔ جس کی وجہ یہاں کا محفوظ ہونا ہے۔ ‘ہمارے سکیورٹی گارڈز ہیں، اور یہ خیمے نہایت مضبوطی سے نصب کیے گئے ہیں، واش روم اور ویو روم کنکریٹ ہیں، مقامی لکڑی کا بھی استعمال کیا گیا ہے، اور ان خیموں کے دروازوں کو اندر سے لاک کیا جاتا ہے، اس لیے خواتین یہاں خود کو محفوظ تصور کرتی ہیں۔’

یہاں ہماری ملاقات کراچی، لاہور اور امریکہ سے آئے ایک گروپ سے بھی ہوئی جس میں نوجوان بھی شامل تھے اور بزرگ بھی۔ وہ رات 11 بجے ریت کے ٹیلوں پر لیٹ گئے اور خوش گپیوں اور موسیقی کے بیچ آسمان پر کھلی ہوئی کہکشاں میں ستارے ڈھونڈتے رہے۔ انھی میں سے ایک سلمیٰ میاں نے بتایا کہ وہ یوگا کی کلاسز لینے کچھ ہی دِن پہلے یہاں بہت سی خواتین کے ساتھ آئیں اور کیمپنگ کے اس انداز نے ان کا بھی خیمہ زنی کا خواب پورا کر دیا ہے۔

'گلیمرس کیمپنگ'

۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp