وارڈ روبوں میں بھری خالی عورتیں


\"quratulعورتوں کی مظلومیت پر سب ہی لکھتے ہیں۔ اخبارات کے ادارتی صفحے، ویب سائٹس اور بلاگس عورت پر ہونے والے ظلم اور معاشرتی جبر و تشدد پر مبنی مضامین اور کالموں سے بھرے رہتے ہیں۔ لیکن عورتیں خود اپنے اوپر جو ظلم روا رکھتی ہیں اس پر کبھی کسی نے دھیان نہیں دیا۔ آجکل ہر چیز میں اور خاص طور پر کپڑوں میں مختلف برانڈز کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ جبکہ یہ برانڈز نہایت ارزاں نرخوں پر خریدے اور تیار کیے گئے ملبوسات پرکشش ناموں سے مہنگے داموں بیچتے ہیں۔ لباس عورت کی پردہ پوشی نہیں نفسیاتی کمزوری بھی ہے۔ اسی نفسیاتی کمزوری کو استعمال کرتے ہوئے سارا سال سیل کے نام پر ان برانڈز نے لوٹ مچائی ہوئی ہے۔ عورتیں ان معاشی استحصالی حربوں کا خاص نشانہ بنتی ہیں۔ لیکن عورتوں کی زندگی کا یہ ایسا پہلو ہے جس میں وہ خود ہی اپنی مظلومیت، بے وقوفی اور کسی حد تک جہالت اور مصنوعی پن کا شاہکار نظر آتی ہیں۔ مارکیٹ میں ہر چیز کی نقل کی طرح ان برانڈز کی بھی نقلیں دستیاب ہیں جو ایسی فیشن زدہ اور اپنے تئیں احساسِ برتری لیکن درحقیقت احساسِ کمتری کی ماری ہوئی خواتیں کے ذوقِ نمائش کو تسکین دیتی ہیں۔ مختلف ٹی وی چینلز، فیشن میلوں اور فیش میگزینز نے بھی ان رجحانات کو فروغ دیا ہے اور ہر طبقہ کی خواتین کو برانڈز کی دوڑ میں لگا دیا ہے۔ افسوس کہ اس دوڑ میں اب صرف اشرافیہ نہیں بلکہ اپر مڈل کلاس، مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس ہر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اور ہر عمر کی عورتیں، لڑکیاں سب شامل ہوتی جا رہی ہیں۔ قومی معیشت اور گھریلو بجٹ میں یہ بے جا اصراف سراسر خسارے کا باعث ہیں۔ اس حوالے سے، خواتین سے پیشگی معذرت کے ساتھ، ایک طنزیہ لیکن مبنی بر حقیقت نظمیہ اظہار پیش ہے۔ شاید کہ ترے دل میں اتر جائے مِری بات ۔۔۔۔۔۔۔۔

چار آنکھوں اور دو چہروں والی
عورتیں
کپڑوں کے خواب دیکھتی رہتی ہیں
ہنستی ہیں اور باتیں کرتی ہیں
اپنی جیسی عورتوں کے دل جلانے کو
دنیا کو دکھانے کو
سستے کپڑے
مہنگے داموں برانڈز سے خریدتی ہیں
روتی ہیں
مہنگائی کا رونا
کپڑوں سے بھری الماریوں میں
پہننے کو ایک بھی اچھا سوٹ نہیں ملتا
الماریوں کا پیٹ نہیں بھرتا
کپڑے وارڈ روب کی
برمودہ ٹرائی اینگل میں جا کر
گم ہو جاتے ہیں
کسی فاقہ کش اور غریب کی
تن پوشی نہیں کرتے
کترنوں اور دھاگوں سے بنی ہوئی عورتیں
لوگوں کو بتاتی ہیں
ضرب در ضرب زیادہ دام
تلبیسی انا کی تسکین
بڑھی ہوئی قیمت کے ٹیگ
سیل میں لگے ہوئے ملبوسات
خوش نما پھول دار کاڑھے ہوئے کرتے
چوڑی دار پاجامے
میکسیاں اور لہنگے
عبائیں اور قباچے
فرغل اور لبادے
پہناوے اور دکھاوے
کاسمیٹکس کے پیچھے اصلی چہرے
فنا فی الباس والا روپ
کوئی نہیں دیکھ پاتا
عورتیں دکھڑے روتی ہیں
درد بھرے قصے سناتی ہیں
چکر دیتی اور چکراتی ہیں
لیکن کپڑوں کی دکان کے
ایک ہی پھیرے سے خوش ہو جاتی ہیں!!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments