سندھ کا 869 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا


\"sindh\"سندھ حکومت نے نئے مالی سال خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 1 فیصد کم کر دی ہے ، زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالے سے نیا قانون لانے کی تجویز ہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں 10 فیصد اضافے کی نوید بھی سنا دی گئی ہے۔ سندھ اسمبلی میں وزیر خزانہ مراد علی شاہ نے 869 ارب روپے کا صوبائی بجٹ پیش کردیا۔ نئے مالی سال بجٹ کے حجم میں 17 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ رواں اخراجات کا تخمینہ 572 ارب روپے جبکہ صوبائی حکومت نے مجموعی طور پر 265 ارب روپے کے ترقیاتی اخراجات کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو رواں مالی سال سے لگ بھگ 25 فیصد زائد ہے۔ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ ٹیکس آمدن کا ہدف حاصل کر لے گا جبکہ زرعی آمدن کے لیے نیا قانون لارہے ہیں۔ سندھ حکومت نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 1 ہزار اضافے سے 14 ہزار روپے ماہانہ کر دی ہے۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ میں بیس ہزار ، محکمہ تعلیم میں دس ہزار اور مجموعی طور پر پچاس ہزار نوکریوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ خواتین کی ترقی کے لیے مختص بجٹ میں 149 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اقلیتوں کی بہبود کے لیے بجٹ میں 30 کروڑ روپے مختص ہیں۔ 14 ارب 61 روپے روپے خسارے کے بجٹ میں مجموعی آمدن 854 ارب روپے ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سندھ اپنی مدد آپ کے تحت ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن کے لیے 166 ارب روپے کے فنڈز جمع کرنے کے لیے کمر کس رہا ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص بجٹ اس سال ترقیاتی بجٹ میں مزید 50 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے، سالانہ ترقیاتی بجٹ میں 39 فیصد اضافہ کیا گیا۔ مجموعی ترقیاتی اخراجات کا حجم 266 ارب روپے ہے۔ شہر کے اہم انفرااسٹرکچر منصوبوں کے لیے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ شاہین کامپلیکس پر فلائی اوور کی تعمیر کے لیے 80 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ فلائی اوور کا نام شہید بے نظیر بھٹو فلائی اوور رکھا جائے گا۔ پپری فلٹر پلانٹ اور پمپمنگ اسٹیشن کے لیے 90 کروڑ روپے رکھے گئِے ہیں۔ حسن اسکوائر سے نیپا کے لیے سڑک کی تعمیر پر 77 کروڑ روپے خرچ ہونگے۔ بلوچ کالونی فلائی اوور کی تشکیل نو کے لیے 12 کروڑ روپے رکھیں ہیں۔ اسلامیہ بوائز پرائمری اسکول ناظم آباد کے لیے 3 کروڑ روپے دیے جائیں گے۔ اسٹارگیٹ شاہراہ فیصل پر انڈر پاس کی تعمیر کے لیے 50 کروڑ روپے رکھے ہیں۔ تعلیم نئے مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے لیے سب سے زیادہ رقم 150 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ گذشتہ برس بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لیے 144 ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔ صحت صحت کے لئے 55 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ بلدیات کیلئے بجٹ میں 42 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ اور پولیس محکمہ داخلہ اور پولیس کا مجموعی بجٹ 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments