کام یابی


کام یابی کیا ہے؟ کیا یہ کسی منزل کا نام ہے؟ یا کچھ پا لینے کا نام ہے؟ سب سے آگےبڑھ جانے کا نام ہے؟ یا سب کو پیچھے چھوڑ دینے کا نام ہے؟ اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے، تو کام یابی کے لیے آپ کی سمت درست نہیں۔

کام یابی در اصل نام ہے، اپنی صلاحیتوں کو اچھی طرح سنوارنے اور استعمال کرنے کا، تا کہ آپ کوخوشیاں مل سکیں۔ کام یابی نام ہے اس ریس میں دوبارہ دوڑنے کا جس میں آپ پہلے ہار چکے ہوں۔ یاد رکھیں پہلے نمبر پر آنا ہی کام یابی نہیں، بلکہ اصل کام یابی یہ ہے، کہ ہم اپنے آج کو گزرے ہوئے کل سے بہتر بناتے جائیں۔ ہمیں اپنا دوسروں سے مقابلہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ اپنے آپ کو اپنی صلاحیتوں کے پسں منظر میں دیکھنا چاہیے۔ اسی طرح ہم اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر بنا سکتے ہیں۔ آپ جیسے بھی ہیں خود کو قبول کر لیں۔ یاد رکھیں کہ خود پسند ہونا یا خود کو اپنی سطح اور دائرے کے اندر ایک بلند انسان سمجھنا مغرور ہونے کے برابر نہیں۔

جو کچھ آپ کر رہے ہیں اس پر فخر کریں۔ آپ جیسے بھی ہیں جس مقام پہ بھی ہیں خود کو اسی طرح قبول کر لیں۔ علم حاصل کریں اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی۔ یقین جانیے یہ ایسی دولت ہے جو کبھی کم نہیں ہوتی۔ مطالعے کی عادت اپنائیں۔ دن کا کچھ حصہ پڑھنے کے لیے مختص کر دیں۔ یاد رکھیں ایک نہ پڑھنے والا آدمی کسی طرح بھی اس آدمی سے بہتر نہیں جو ان پڑھ ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ کام یابی کی راہ میں ہمیں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر یہ رکاوٹیں ہماری خود ساختہ ہیں؛ کیوں کہ رکاوٹ کا ایک سبب ہے کاہلی اور دوسرا خوف۔ انھیں رکاوٹوں کی بنا پر انسانی ذہن کی تمام تر قوتیں رہا نہیں ہو پاتیں۔ یاد رکھیں خود اعتمادی کام یابی کے تجربے سے ابھرتی ہے۔ جب بھی ہم کوئی نیا کام شروع کرتے ہیں، تھوڑے متذبذب رہتے ہیں؛ کیوں کہ ہمیں یہ پتا نہیں ہوتا کہ ہم کام یاب ہوں گے یا نا کام۔ خوش رہیں، مثبت سوچیں پر اعتماد رہیں۔

کام یاب لوگ دیانت دار ہوتے ہیں؛ دوسروں کے ساتھ لین دین یا رقم کے معاملے میں ہی نہیں بلکہ اپنے ساتھ بھی دیانت دار ہوتے ہیں۔ اپنی ذمہ داری خود لیں محنت کریں جیتنے کے لیے، آپ زندگی میں جو بھی کرنا چاہتے ہیں، اس میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہے۔

مشکلات سے گھبرا کر بھاگ جانے والے کبھی کام یاب نہیں ہوتے۔ کام یاب لوگوں میں ذہنی پختگی ملتی ہے، جسے ہم کردار کی مضبوطی بھی کہتے ہیں۔ تجربات بتاتے ہیں کہ اگر ہم اپنی نا کامیوں اور اپنی مخالفتوں کو نارمل عمل کی طرح سمجھیں تو بہت جلد ہم ان سے پریشان ہونا بند کر دیتے ہیں؛ پھر ہم پر فکر اور تشویش اثر انداز نہیں ہو پاتی۔

یہ بھی درست ہے کہ ایک کام یابی، دوسری کام یابی کو جنم دیتی ہے، لہذا کام یابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی کام یابیوں کو یاد رکھیں اور جو غلطیاں ہم سے ہو ئی ہیں، انھیں صرف اس لیے یاد رکھیں کہ دوبارہ اس کا اعادہ نہ ہو سکے، غلطی کے بغیر کام ہو سکے اور اپنا مقصد حاصل کیا جا سکے۔

کام یاب ہونا یا نا کام ہونا ہمارے اختیار میں ہے۔ ہم اس وقت تک نا کام نہیں ہو سکتے جب تک خود کو نا کام تسلیم نہ کر لیں۔ کام یابی ایک رویہ ہے ایک احساس ہے اپنی سوچ اور عمل کو مثبت رکھیں اور پوری ثابت قدمی کے ساتھ اپنے حصے کی خوشیوں کو حاصل کرتے جائیں۔

ندا ذبیر
Latest posts by ندا ذبیر (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).