مولوی شلوار کی گفتار ۔۔۔ خدا خیر کرے
ایک ٹاک شو میں جے یو آئی کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے معروف سماجی رہنما محترمہ ماروی سرمد کے بارے میں جو بازاری زبان استعمال کی ہم میں تو یہ تاب نہیں کہ اسے یہاں درج کر سکیں کہ ایسی گفتگو شریعت کا نام لینے والے نام نہاد علما ہی کے شایانِ شان ہے اور خاص طور پر ان کو زیب دیتی ہے جو اپنے نام کے ساتھ بہت فخر کے ساتھ حافظ بھی لکھتے ہیں اور حافظ ہمارے ہاں اندھوں کو بھی کہا جاتا ہے ۔ ممکن ہے آپ کو اس سے اتفاق نہ ہو لیکن اپنی غلیظ گفتگو کے نتیجے میں مولوی شلوار کا لقب پانے والے حافظ حمد اللہ کو ہم حافظِ قرآن کی بجائے اندھا ہی قرار دیں گے کہ جس کے سینے میں قرآن پاک جیسی آفاقی کتاب محفوظ ہو اس سے ایسی غلیظ گفتگو کی توقع نہیں کی جا سکتی ۔
بات پسند کی شادی پر زندہ جلائی جانے والی لڑکی کے بارے میں ہو رہی تھی اور اسی دوران اسلامی نظریاتی کونسل کے مولوی شیرانی کا وہ فتویٰ بھی زیر بحث آ گیا جس میں اس نے عورتوں پر تشدد کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ عورت کو ہلکا ہلکا مارنے میں کوئی حرج نہیں۔ بس اسی گفتگو کے دوران حافظ حمد اللہ کا باطن جھاگ کی طرح اس کے منہ سے بہنے لگا اور اس نے ماروی سرمد صاحبہ کے بارے میں ہذیان گوئی کی انتہا کر دی۔ گو حمداللہ کے بیان پر سوشل میڈیا میں ہی گفتگو جاری ہے اور اس حوالے سے الیکٹرانک میڈیا خاموش ہے کہ ایسی برگزیدہ ہستیوں کو بے نقاب کرنا شاید الیکٹرانک میڈیا کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔ سچ پوچھیں تو ہمیں حمد اللہ کی اس گفتگو پر کوئی حیرت بھی نہیں ہوئی۔ موصوف جس گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اس کے نزدیک تو عقیدے کے اختلاف پر انسانوں کا قتل بھی جائز ہے، عورت کی حرمت تو بہت دور کی بات ہے ۔ ہاں توجہ طلب بات صرف یہ ہے کہ بالا خانے کے ماحول والی گفتگو کرنے والے حمداللہ کا تعلق ایوان بالا سے ہے اور وہ اس طبقے کی نمائندگی کرتا ہے جو ملک میں اسلام کے نفاذ اور شرعی قوانین کے نفاذ کا حامی ہے۔ ایسے لوگوں کے خواب اگر پورے ہو گئے تو ہمارا، آپ کا اور اس ملک کا انجام کیا ہو گا ؟ اس سوال کا جواب آپ خود تلاش کر لیجئے ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی۔
- خالد مسعود خان اور افغان جہاد کے ثمرات - 20/01/2024
- اس برس تو میں ہوں - 07/01/2024
- ملتان کے سات اخبارات کے ابتدائی دنوں کی کہانیاں - 30/09/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).