کیا تحریک انصاف کا پیپلز پارٹی کے ساتھ مُک مکا ہو گیا ہے ؟


کیا اب تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کی باریاں لگیں گی؟ ماضی میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا انتہائی سخت موقف رہا ہے کہ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں مُک مکا ہے اور وہ اور ان کے بچے اقتدار میں باریاں لگارہے ہیں کہ اس باری میں میری حکومت میں تم موج مستی کرو، مجھے کچھہ نہ کہنا اور اگلی باری میں، تم موج کرنا، میں کچھ نہیں کہوں گا۔

ملک کی سیاسی صورت حال بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نواز کا اقتدار کا دور کافی انجوائے کیا۔ کرپشن ملک میں انتہا درجے کی رہی مگر خالی خانہ پُری کے لئے بھی کسی پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ اس کے بعد جیسے ہی تحریک انصاف کی حکومت آئی تو امید پیدا ہوئی کہ ان کی حکومت میں کرپشن کے معاملے میں بلا تفریق کارروائیاں ہوں گی۔ مگر اس وقت تک کی صورت حال یہ ہے کہ لگتا ہے کرپشن، نیب، وفاق، برائی کو جڑ سے اکھاڑنا، ملک کا لوٹا ہوا پیسا واپس لانا، ملک کا لوٹا ہوا پیسا واپس نکالنا، انصاف کا بول بالا کرنا، ملک سدھارنا، ناجائز انکروچمنٹ ختم کرنا، سرکاری اور نجی زمینوں اور پلاٹوں پر سے قبضے چھڑوانا دودھ گوشت، انڈے بھی گندے صرف صرف پنجاب میں ہے باقی ملک دودھ کا دھلا ہے۔

صاف پانی میں لوٹ مار صرف پنجاب میں ہے مگر سندھ میں اومنی گروپ نے جو اربوں روپے صاف پانی کے آر او پلانٹس کے لُوٹے ہیں اس پر کسی کی نظر ہی نہیں۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کرپشن صرف پنجاب میں ہے، پیراگون کرپشن بھی پنجاب میں مگر سندھ میں کوئی سندھ حکومت سے نہیں پوچھے گا کہ 2005 سے عوام کے جمع کرائے گئے وہ اربوں روپے کہاں گئے جو لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی سمندر کنارے ہاکس بے پر روشنیوں کا نیا شہر بنانے کے نام پراسکیم 42 کے لئے عوام کو سہانے خواب دکھاکر لُوٹے گئے۔

سندھ حکومت کے ہی ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ہاؤسنگ اسکیموں کا کیا بنا جن پر عوام کو سالوں سے کھربوں روپے پھنسے ہوئے ہیں، نہ پلاٹ ملے، نہ گھر، وہاں بھی کوئی ترقیاتی کام، نہ رستہ، نہ روڈ، سیہون ڈیولپمنٹ اٹھارٹی، تیسر ٹاؤں، اوردیگر سینکڑوں منصوبے، نجی تو اپنی جگہ سرکاری اسکیمیں، سندھ حکومت کی اسکیمیں تباہ برباد ہیں، ان میں عوام کے اربوں روپے پھنسے ہوئے ہیں، کس اکاؤنٹ میں وہ پیسے ہیں، ان پیسوں کا انٹریسٹ کس کی جیب میں جا رہا ہے کچھ شفاف نہیں، یہ سب اتنی بڑی کرپشن کہانیاں ہیں کہ حکومت کو آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت ہی پیش نہ آئے، مگر سندھ میں کسی چھوٹی بڑی کرپشن میں ہاتھ ڈلتا نظر نہیں آرہا اور یہ ہی تاثر مارکیٹ میں ہے کہ تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کا مک مُکا ہے۔

یہ بھی عجب لطیفہ ہے کہ سندھ میں کرپشن کے خلاف کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور بلاول صاحب کا بیان یہ آرہا ہے کہ تحریک انصاف، تحریک انتقام ہے۔ حکومت سے جب بھی کوئی یہ سوال کرتا ہے کہ سب سے زیادہ کرپشن تو سندھ میں ہے وہاں کسی کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہو رہی ہے تو جواب یہ ملتا ہے کہ وہاں صوبائی معاملات میں کرپشن ہو رہی ہے اور صوبائی حکومت کا کام ہے کہ کارروائی کرے، تحریک انصاف کی حکومت سندھ میں کرپشن کے اتنے بڑے معاملات اٹھارہویں ترمیم کے ساتھ جوڑ کر صوبائی معاملہ قرار دے کر ان پر ہاتھ نہ ڈالنے کا جوازتو پیش کرتی ہے مگر وہ یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ صوبائی معاملات تو پنجاب میں آشیانہ اسکیم، صاف پانی منصوبہ، پیرا گون، میٹرو، اورنج لائین ٹرین بھی ہیں۔ سب صوبائی منصوبے ہیں پھر وہاں اگر صوبائی معاملات میں نیب نے سخت ہاتھ رکھا ہے تو سندھ میں بے انتہا کرپشن سے اپنا ہاتھ کھینچ کے کیوں رکھا ہوا ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).