فیصل واوڈا کہتے ہیں کہ سندھ والوں کا پیٹ پھاڑ کر کراچی کا پانی لیں گے


اب یہ بات پورا ملک جان چکا ہے کہ تحریک انصاف میں ایسے کئی لوگ ہیں جو اپنے اعمال اور الفاظ سے نہ صرف حکومت کے لئے مسائل بڑھا رہے ہیں بلکہ ایسے لگتا ہے کہ اپنے کردار اور ذہنیت سے دن رات اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان کی حکومت کا بوریا بستر گول کروایا جائے۔

وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی شعلے اگلتی زبان نے جس طرح سے قومی اسیمبلی اور سینیٹ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اس کا نظارہ تو میڈیا کے ذریعے عوام کر رہے ہیں۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات بھی لوگوں کی تفریحِ طبع کا سامان کرتے رہتے ہیں مگر رعونت کا شکار اور وزراء بھی ہیں، جن کے افعال پاکستان کے عوام تک اپنی شدت سے شاید نہیں پہنچ رہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے تو تھر میں بلک بلک کر مرنے والے بچوں کا شاید درد محسوس کیا اور سندھ کے گورنر اور وفاقی وزرا کو ہدایت کی کہ تھر جا کر صورتحال کا خود جائزہ لیں اور سفارشیں دیں کہ کیا کیا جاسکتا ہے۔

گورنر عمران اسماعیل نے تو تھر کے دورے کے دوران زیادہ وقت تھرکول پراجیکٹ کے اس حصے میں گذارا جو انڈر کول گئسیفکیشن اسکینڈل کی وجہ سے سپریم کورٹ کی برہمی کا بھی سبب بنا ہوا ہے، تاہم دورے کے موقعے پر وائسرائے کا روپ دھارے وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے سندھ کے لوگوں کے دلوں میں آگ لگانے کا کام بخوبی کردیا۔

موصوف نے ایک طرف تو نفرت انگیز لسانی سوچ کا مظاہرہ کیا اور دوسری طرف اپنے علم اور آگہی کی بھی قلعی کھول دی۔ رپورٹس کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سندھ کے وزیراعلیٰ کے اس بیان سے متعلق سوال پر آگ بگولا ہوگئے کہ ’کراچی سندھ کا شہر ہے مگر اس میں تمام صوبوں کے لوگ رہتے ہیں، جس طرح اسلام آباد کو پانی فراہم کرنے کے لئے چاروں صوبوں سے حصہ مانگا جارہا ہے، اسی طرح کراچی کو پانی کی فراہمی میں بھی چاروں صوبے حصہ ڈالیں‘۔

فیصل واوڈا نے طیش میں آکر کہا کہ ’سندھ والے کراچی کا پانی روک کر اپنی فصلیں اگا رہے ہیں، ہم ان کا پیٹ پھاڑ کر کراچی کا پانی لیں گے‘۔ ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بول دیا کہ ’سندھ کیا دیتا ہے؟ ملک کو تو کراچی پال رہا ہے‘۔

اب اس جہالت کا کیا جواب ہے کہ کراچی سندھ سے کیسے الگ ہے؟ کیا لاہور پنجاب سے، پشاور خیبرپختونخواہ سے یا کوئٹہ بلوچستان سے الگ ہے؟
کیا اس تعصبی سوچ کے حامل لوگ کیا کراچی کو خدانخواستہ سندھ کے بجائے بھارت کا حصہ گردانتے ہیں؟

حکمرانوں میں سے اگر کسی میں اتنی جرات ہے تو ذرا پنجاب میں جاکر بول کے دکھائیں کہ پنجاب والوں کا پیٹ پھاڑ کر لاہور کا حق لیں گے، یا اس قسم کی ذہنی اور اخلاقی پستی کا مظاہرہ کے پی کے اور بلوچستان میں کرکے تو دکھائیں۔

کیاوفاقی وزیرکو اس بات کا علم ہے کہ ان کی وفاقی حکومت نے سندھ کے حصے کا پانی روک کر کتنے ضلعوں میں فصلیں تباھ کردی ہیں؟
کیا ایسی گروہی سوچ رکھنے والے وزیر کو پتہ ہے کہ سندھ کے دیہی علاقے نہ صرف اپنے دارالحکومت کی خوراک اور پانی کی ضروریات پوری کرتے ہیں بلکہ ملک کو فراہم ہونے والے تیل کا 70 فیصد تیل اور گئس بھی فراہم کرتے ہیں؟

کیا اقتدار کی مسند پر بیٹھے نووارد لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کراچی میں واقع سندھ کی بندرگاہیں، صنعتیں یا ادارے سندھ کے نہیں بلکہ بھارت کے ہیں؟

کیا تحریک انصاف کے وزراء کو یہ پتہ نہیں ہے کہ سندھ کےلوگ اس حوالے سے کتنے حساس ہیں؟ حکمران یاد رکھیں کہ یہ ملک ایک وفاق ہے، اور سندھ اس کی اہم اکائی، نہ کہ کوئی مفتوحہ علاقہ۔
واوڈا صاحب، سندھ کے لوگ اس تعصبی بیان سے دکھی ضرور ہیں مگر اب ایسی سوچ کا مقابلہ کرنا سیکھ چکے ہیں کیونکہ وہ ایسی زبان بولنے والوں کے عزائم سے باخبر ہیں اور ان سے نمٹنا بھی جانتے ہیں۔

سندھ کے لوگ آپس میں جڑنا چاہتے ہیں، آپ اپنے کام سے لگے رہیں، جتنی زہرافشانی بڑھائیں گے آپ اتنا ہی تیزی سے اپنے انجام تک پنہچ جائیں گے۔

ہاں سندھ کے لوگوں کو اس بات کا افسوس ضرور ہے کہ آپکی پارٹی تحریک انصاف اور خود عمران خان نے آج تک آپ سے ایسے اشتعال انگیز بیان پرکوئی وضاحت نہیں مانگی اور نہ ہی آپ کو اس ایم پی اے کی طرح جرمانہ بھرنا پڑا ہے، جس نے کراچی کے ایک شہری پر تشدد کیا تھا، جبکہ آپ نے کروڑوں سندھیوں پر ذہنی تشدد کیا ہے، سندھ کے لوگوں کو یہ افسوس شاید تب تک رہے گا جب تک تحریک انصاف کی اصلیت کھل کر سامنے نہیں آجاتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).