نبیلہ خاشقجی کے نام پر بنایا گیا بحری جہاز جو بعد میں ’ٹرمپ پرنسز‘ بن گیا
سعودی عرب کے ارب پتی بزنس مین عدنان خاشقجی نے اپنی بیٹی نبیلہ خاشقجی کے نام پر ایک یاٹ یعنی پُرتعیش بحری جہاز بنوایا تھا۔ بعد میں اس یاٹ کو موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو کروڑ 90 لاکھ ڈالرز میں خریدا تھا۔
نبیلہ نامی یاٹ اٹلی کے ایک شپ یارڈ میں سنہ 1980 میں تیار کی گئی تھی۔ یہ اپنے وقت کی سب سے بڑی یاٹ تھی اور آج بھی اسے بڑی بڑی یاٹس میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کی لمبائی 281 فٹ ہے، تین منزلہ ہے اور اس کے پانچ ڈیکس ہیں۔ اس میں ایک چھوٹا سا سینما، ایک جکوزی،دو سونا رومز، ایک سومنگ پول، اور چار کمروں کا ایک سویٹ ہے جس میں سونے کے سِنک لگے ہوئے ہیں۔
خاشقجی خاندان کے بارے میں پڑھیے
خاشقجی خاندان سعودی عرب کی نئی نسل کا نمائندہ
اس کے علاوہ اس یاٹ میں 11 گیسٹ رومز، تین کمروں پر ایک ہسپتال، سٹاف کے لیے 52 کوارٹرز جبکہ اس کے ڈیکس بلٹ پروف ہیں، اس میں خفیہ راستہ بھی بنا ہوا ہے۔ یاٹ میں کمیونیکیشن کے لیے 256 ٹیلیفون لگے ہوئے تھے۔ نبیلہ یاٹ کی رفتار 18 سے 20 ناٹ فی کلومیٹر ہے اور یہ 3000 ہارس پاور ڈیزل انجن سے چلتی ہے۔
کہا جاتا ہے کہ اس یاٹ کو بنوانے میں ساڑھے آٹھ کروڑ ڈالرز لگے تھے۔ عدنان خاشقجی نے اسے بنوانے کے معاہدے میں اتنی سخت شرائط لکھوائی تھیں کہ اٹلی کی کمپنی انھیں پورا کرتے کرتے دیوالیہ ہو گئی۔ اس جہاز پر جیمز بانڈ کی سیریز کی ایک فلم ’نیور سے نیور اگین‘ کی شوٹنگ بھی ہوئی تھی۔
جب عدنان خاشقجی پر 1987 میں مالیاتی طور پر بُرا وقت آیا تو اُنھوں نے نبیلہ یاٹ کو برونائی کے سلطان کو قرضے کی ادائیگی کے عوض دے دیا۔ سلطان نے بعد میں یہی یاٹ امریکہ کہ موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دو کروڑ 90 لاکھ ڈالرز میں فروخت کی۔ مسٹر ٹرمپ نے یاٹ کا نام نبیلہ سے بدل کر ’ٹرمپ پرنسز‘ رکھا۔
مسٹر ٹرمپ نے اس یاٹ کی از سرِنو تزئین پر 80 لاکھ ڈالرز خرچ کر اس کو مزید جدید بنا دیا۔ لیکن جب وہ نوے کی دہائی میں خود دیوالیہ ہوئے تو انھوں نے اس یاٹ کو فروخت کرتے وقت ساڑھے 11 کروڑ ڈالرز قیمت کا مطالبہ کیا، لیکن اس یاٹ کو خریدنے والے سعودی شہزادے، ولید بن طلال نے بعد میں کہا کہ انھوں نے اس کے لیے ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالرز ادا کیے تھے۔
- شیر افضل مروت کا سعودی عرب پر الزام عمران خان کی جماعت کے لیے کتنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے؟ - 18/04/2024
- ایلون مسک اور ’ناقابل فہم‘ 56 ارب ڈالر تنخواہ کا تنازع: ’چھ سال سے ان کو کام کے بدلے کوئی پیسہ نہیں ملا‘ - 18/04/2024
- پاکستان میں مرغی کے گوشت کی قیمت کو پر لگنے کی وجہ چوزوں کی افغانستان برآمد ہے یا مہنگی فیڈ؟ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).