چین کا مصنوعی چاند جو ’تاریکیوں کو اجالوں سے بھر دے گا‘


چاند

ایک چینی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک ‘مصنوعی چاند’ بنانے جا رہی ہے جو خلا سے رات کی تاریکیوں کو اجالوں سے بھر دے گا۔

سرکاری اخبار ‘پیپلز ڈیلی’ کے مطابق ایک نجی خلائی انسٹی ٹیوٹ چینگ ڈو 2020 تک اس چاند کو خلا میں بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، اور یہ اتنا روشن ہو گا کہ سٹریٹ لائٹس کی ضرورت نہیں رہے گی۔

یہ خبر سامنے آنے کے بعد دنیا بھر سے سوالات، شکوک و شبہات، بلکہ ہنسی مذاق کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

یہ منصوبہ ہے کیا؟

منصوبے کی کچھ زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔ پیپلز ڈیلی کے مطابق چینگ ڈو ائیروسپیس سائنس انسٹی ٹیوٹ کے چیئرمین وُو چُن فینگ نے بتایا کہ اس منصوبے کا تجربہ چند برس قبل کیا گیا تھا اور اب 2020 تک اس کا آغاز کرنے کے لیے درکار ٹیکنالوجی تیار ہے۔

وُو نے چائنا ڈیلی کو بتایا کہ 2022 تک بہت بڑے حجم والے آئینے خلا میں بھیج دیے جائیں گے۔

یہ چاند چمکے گا کیسے؟

چینی اخبار نے لکھا ہے کہ یہ مصنوعی چاند آئینے کی طرح کام کرتے ہوئے سورج کی روشنی واپس زمین پر پھینکے گا۔

یہ زمین سے 500 کلومیٹر کی بلندی پر مدار میں گردش کرے گا۔ وو نے کہا کہ اس کی مدد سے دس کلومیٹر سے لے کر 80 کلومیٹر تک کے علاقے کو روشن کیا جا سکے گا اور یہ اصل چاند سے آٹھ گنا زیادہ چمکیلا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں

بدلا بدلا سا چاند

دنیا بھر میں سرخ چاند کے مناظر

چاند پر برف کی موجودگی کے ٹھوس شواہد مل گئے

چاند کے سفر کے پہلے نجی امیدوار کا اعلان

گلیوں کے لیمپ

آخر اس کا مقصد کیا ہے؟

پیسہ بچانا۔ بظاہر یہ بات مضحکہ خیز نظر آتی ہے، لیکن چینگ ڈو کے حکام کا کہنا ہے کہ مصنوعی چاند سڑکوں پر بجلی کے لیمپوں سے زیادہ سستا پڑے گا۔

وو نے کہا کہ 50 مربع کلومیٹر کے علاقے کو مصنوعی چاند سے روشن کرنے سے سالانہ پونے دو کروڑ ڈالر کی بجلی کی بچت ہو سکے گی۔

اس کے علاوہ یہ چاند کسی تباہی، مثلاً زلزلے، کے بعد بجلی کی فراہمی سے محروم علاقوں کو بھی روشن کر سکے گا۔

ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ واقعی طویل مدت کے لیے سستا پڑے گا۔

چکور

کیا چینیوں نے سوچا ہے کہ اس چاند کا چکور پر کیا اثر پڑے گا؟

سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف گلاسگو میں سپیس سسٹمز انجینیئرنگ کے لیکچرر ڈاکٹر میٹیو سیریوٹی کہتے ہیں کہ سائنسی نقطۂ نظر سے یہ بالکل ممکن ہے۔

تاہم کسی مخصوص علاقے کو روشن کرنے کے لیے اس چاند کو جیو سٹیشنری مدار میں رہنا پڑے گا جو زمین سے 37 ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

ڈاکٹر سیریوٹی کے مطابق اتنے فاصلے سے چاند کو چلانے میں دو مسائل آڑے آئیں گے۔ ایک تو یہ کہ اس چاند کا حجم بےحد بڑا ہونا چاہیے، دوسرے یہ کہ اس کا رخ بالکل درست ہونا چاہیے ورنہ یہ کسی اور علاقے پر روشنی ڈالنے لگے گا۔

اس کا ماحول پر کیا اثر ہو گا؟

ہاربن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر کانگ وائیمن نے کہا کہ یہ چاند صبح کی روشنی کی مانند مدھم ہو گا اور اس سے جانوروں کی عادات پر فرق نہیں پڑے گا۔

تاہم چینی سوشل میڈیا کے صارفین نے شکوک کا اظہار کیا ہے۔

بعض لوگوں نے لکھا کہ اس سے جانوروں کی رات دن کی عادات متاثر ہوں گی کیوں کہ انھیں پتہ نہیں چلے گا کہ رات ہے یا دن۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp