پاکستانی سیاست اور ٹی وی چینل


ہر ایجاد کا مقصد زندگی میں آسانی لانا ہوتا ہے لیکن دنیا میں لوگ مختلف ایجادات کا غلط استعمال بھی کرتے ہیں۔ پاکستانیوں کی بات کی جائے تو دنیا میں کی جانے والی اکثر تخلیقات اور ایجادات سے صحیح فائدہ نہیں اٹھا پائے۔ کسی بھی چیز کی کمی یا زیادتی نقصان کا باعث ہوتی ہے۔

ٹیلی ویزن کی ایجاد سے دنیا میں تفریح کا سیلاب آگیا ہے۔ یہ جادوئی ڈبہ انیس سو ستائیس میں اکیس سالہ فلوو ٹیلر نے تخلیق کیا توبہت سی معلومات کوسوں کا سفر طے کرنے کے بجائے ٹی وی کی بدولت گھر بیٹھے حاصل کرنا ممکن ہوئیں۔

وقت گزاری کے علاوہ ہم نے ٹی وی سے کیا فائدہ اٹھایا؟ کہتے ہیں نیوز چینلز سنسنی پھیلانے کے ماہر ہیں۔ لیکن ان کی وجہ سے پاکستان کے عوام کی سیاسی سمجھہ میں اضافہ ہوا۔ جب سیاست دان مختلف نیوز چینلز کے اسٹوڈیوز میں بیٹھہ کر مخالفین اور ان کے لیڈرز کی کرپشن کی کہانیاں سناتے ہیں، لفظوں کے تیر برسا کر ایک دوسرے کی عزت تار تار کرتے ہیں اور الزامات کے گولے برساتے ہیں جس سے شعور رکھنے والے ناظرین کو اندازہ ہوچکا ہے کہ سب نہیں تو اکثر سیاست دان بے ایمان ہیں اور یہ سب مل کر عوام کو بے وقوف بنارہے ہیں۔ یہ نام نہاد رہنما ہر قدم اپنے فائدے کی عینک لگا کر اٹھاتے ہیں۔

پاکستان کے عوام دو حصوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ ایک وہ جو ووٹ دیتے ہوئے رنگ، نسل، فرقہ، زبان، برادری کے بجائے منشور اور سیاست دان کا کاردار دیکھتے ہیں اور دوسرے ذہنی غلام ہیں جو خوف، مجبوری یا لاعلمی کی وجہ سے ووٹ اسی بہروپیے کو دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ پسماندہ ہیں۔

نیوز چینلز کی بھرمار ہونے سے قبل اخبارات کے زمانے میں بھی سیاسی بیان بازی اور نعروں سے عوام کا لہو گرمایا جاتاتھا، ڈراموں میں بھی ظالم وڈیرے، جاگیردار کو سیاست دان کے روپ میں پیش کیا جاتا تھا لیکن نشر ہونے والے لائیو پروگرامز سے اکثر سیاست دانوں کے چہرے سے شرافت کا نقاب اتر گیا۔

پاکستان کی سایسی جماعتیں کئی بار اقتدار کے مزے لوٹنے کے باوجود عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں جن میں سر فہرست تعلیم، خالص خوراک، صحت، صفائی، انصاف اور صاف پانی کی فراہمی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں نے اس بار پاکستان تحریک انصاف سے امیدیں لگالیں ہیں۔

اگر حکومت نے عوام سےکیے گئے وعدے پورے کردیئے تو پی ٹی آئی لوگوں کے دل میں گھر کر لے گی اور اگر سرکار نے عوام کی خواہشات کا محل چکنا چور کردیا تو وہ شہرت کی بلندی سے بدنامی کی گہری کھائی میں جاگرے گی۔
فیصلہ وقت کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).