سوشل میڈیا کی طاقت


آج سے کچھ عرصہ قبل ہم لوگ ایسے دور میں جی رہے تھے جہاں ہمارے پاس کہنے کو تو بہت کچھ تھا مگر کوئی سنُنے کے لئے نہیں تھا، لوگوں تک اپنی بات پہنچانی تو تھی لیکن کوئی ذریعہ نہیں تھا، ایک ایسا دور تھا جہاں امیر کی تو سنی جاتی تھی لیکن غریب کی آواز کہیں نہیں پہنچتی تھی اور اگر غلطی سے پہنچ بھی جائے تو دباء دی جاتی تھی، ایسے کے اس کا کوئی وجود ہی نہیں۔

آج کا دور سوشل میڈیا کا ہے جہاں ایک ویڈیو، ایک پوسٹ، ایک تصویر انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا سکتی ہے یہ ہمیں سوشل میڈیا دیکھاتا ہے، جو واقعات آج رونمأ ہوتے ہیں وہ کل بھی تھے لیکن کل وہ سنے نہیں جاتے تھے جیسے کہ جنسی زیادتی، بچوں سے زیادتی، غیرت کے نام پر قتل اور بہت کچھ لیکن اس وقت مظلوم کی بہت کم لوگ سنتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہوتا۔

آج سے کچھ عرصہ قبل ایک ایسا واقعہ رونماء ہوا جس نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا وہ تھا ننھی زینب کا، لیکن وہ ایک اکیلی زینب نہیں اس جیسی ہزاروں زینب موجود ہیں، لیکن صرف اس ہی زینب کو انصاف کیوں ملاء؟ کیا یہ قصور میں ہونے والا پہلا واقعہ تھا؟ نہیں یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں تھا زینب جیسے ہزاروں ننھے بچے تھے لیکن اُن کی آواز ہم تک نہیں پہنچائی گئی، یا بیچ میں ہی کہیں دبا دی گئی ہم میں سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑا، لیکن اس زینب کی آواز کو سوشل میڈیا پر بلند کیا گیا اور اتنا بلند کیا کہ خود چیف جسٹس آف پاکستان نے اس بات کا نوٹس لیا اور اس ننھی زینب کو انصاف دلوایا۔

سوشل میڈیا صرف منفی واقعات پر روشنی نہیں ڈالتا بلکہ مثبت واقعات پر بھی روشنی ڈالتا ہے، جیسے کچھ عرصہ قبل ایک چائے والے کی تصویر وائرل کی گئی تھی، اسے معلوم تک نہیں تھا کہ ایک تصویر اس کے لئے روزگار کے کتنے دروازے کھول دیگی، ایک نیلی آنکھوں والا پٹھان جو ڈھابے پر چائے بناتا تھا وہ راتوں رات ماڈل بن جائے گا یہ ہے سوشل میڈیا کی طاقت جو صرف چند گھنٹوں میں انسان کی قسمت بدل دیتی ہے۔

ایسا ہی ایک اور واقعہ دیکھنے میں آیا کہ ایک رنگ ساز دیوار پر رنگ کرتے ہوئے گانا گا رہا تھا اس کی ویڈیو بناء کر سوشل میڈیا پر شئیر کردی گئی بس پھر کیا ہونا تھا ہر نیوز چینل پر اُسے سناء گیا، مشہور بھارتی گلوکار سونو نگم نے بھی اس کے گانے کی تعریف کی اور پھر چند ہی دنوں کے اندر وہ پاکستانی مشہور گلوکارہ آئمہ بیگ کے ساتھ موسیقی کا جلسہ کرتے نظر آئے، کیا اس کی آواز پہلے نہیں تھی؟ تھی لیکن کوئی سننے والا نہیں تھا۔

سوشل میڈیا عام انسان کو بولنے کی جگہ فراہم کرتا ہے، جہاں وہ بناء ڈرے، بناء سوچے جو وہ کرنا چاہتا ہے کرے اور لوگ اس کی حوصلہ افزائی کریں۔ بہت سارےسیاستدان ایسےہےجنہیں کمپیوترتک استعمال کرنا نہیں آتا لیکن ان کے سوشل میڈیا پر اکاونٹس ہے کیونکہ انہیں اس کی طاقت کا اندازہ ہے کہ یہ وہ واحد چیز ہے جو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

جو چیز ہمیں عام زندگی میں شاید اتنی اہم نہیں لگتی وہ سوشل میڈیا پر کیا دھوم مچا سکتی ہے اس کا کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا۔
سوشل میڈیا کسی کی جاگیر نہیں ہے، وہاں کوئی امیر یا غریب نہیں ہے، سوشل میڈیا کی دنیا میں سب ایک برابر ہیں۔

سوشل میڈیا پر لوگ اپنے ساتھ نا انصافی کا بھی ذکر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ رونماء ہونے والے اچھے واقعات کا بھی، اپنی تکلیف، اپنی پریشانی، اپنی بے بسی کا بھی، اور لوگ سنتے بھی ہیں، سمجھتے ہھی ہیں اور آگئے بڑھ کر مدد بھی کرتے ہیں، جن کو وہ نہیں جانتے ان کے لئے بہت کچھ کر جاتے، یہ احساس ہے جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کے ذریعے لوگ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔
سوشل میڈیا ایک ایسی طاقت ہے جسے چند لفظوں میں بالکل بیان نہیں کیا جا سکتا۔

شیہانہ فاطمہ خان
Latest posts by شیہانہ فاطمہ خان (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).