کیا آپ اپنی آواز کے بارے میں سات چیزیں سننا پسند کریں گے؟
ہر شخص اپنی منفرد آواز کے ساتھ پیدا ہوا ہے۔
آپ باتونی ہو سکتے، گلوکار ہو سکتے ہیں، چھٹے ہوئے گنگنا والے ہو سکتے ہیں لیکن آپ اس شاندار انسانی صوتی آلے کے بارے میں کتنا جانتے ہیں؟
بی بی سی کے سائنس پروگرام ‘دی کیوریئس کیس آف ردرفورڈ اینڈ فرائی’ میں اس کے متعلق خاصی تحقیق کی گئی ہے اور انھیں چند حیرت انگیز معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ ان میں سے چند یہاں پیش کی جا رہی ہیں۔
1. آپ کا پیدائش کے ساتھ اپنا مخصوص لہجہ ہوتا ہے
بچے شکمِ مادر میں ہی اپنے والدین کے لہجے کو پکڑنا شروع کر دیتے ہیں۔
محققین نے فرانس اور جرمنی کے نوزائیدہ بچوں پر تحقیق کی ہے اور یہ پایا کہ ان کے رونے کی لے میں ان کی مقامی زبان کا لہجہ شامل ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بچوں کے رونے سے یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ کن ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
2. آپ کی آواز کا صندوق اندر سے کیسا ہوتا ہے
جب آپ اپنے صوتی صندوق سے ہوا کو کنٹرول کے ساتھ ہلکے انداز میں باہر نکالتے ہیں تو اس آواز کی ابتدا آپ کی پسلیوں سے ہوتی ہے۔
جب نسیج یا ٹشو کے دو حصے جنھیں ووکل کورڈز یا اوتار صوت کہتے ہیں وہ ہوا کے گزرنے سے آگے پیچھے ہلتے ہیں تو ایک عجیب قسم کی بھنبھناہٹ والی آواز نکلتی ہے۔
پھر آپ اپنے باقی تکلمی یا صوتی آلے جیسے ہونٹ، جبڑے، زبان، حلق اور نرم تالو کے ہنرمند استعمال سے اپنی آواز بناتے ہیں۔
3. یہ بھاری کیوں ہوتی جاتی ہے
بلوغت پر مردوں کی آواز پھٹنے لگتی ہے۔ مردوں کی آواز کا صندوق حلق سے نیچے جانے لگتا ہے اور وہ اس سے باہر نکلنا چاہتا ہے۔ اسے عرف عام میں ‘ایڈم ایپل’ کہا جاتا ہے۔
منھ اور آواز کے صندوق کے درمیان کا فاصلہ جسے ہم صوتی قطعہ کہتے ہیں وہ طویل ہو جاتا ہے۔
ایک لمبے پائپ سے دھیمی آواز نکلتی ہے اس لیے مردوں کا لہجہ بھاری ہو جاتا ہے۔
خواتین مینوپاز یا حیض کے بند ہونے کے دوران اسی قسم کی تبدیلیوں سے گزرتی ہیں لیکن ان میں بہت زیادہ تبدیلی رونما نہیں ہوتی ہے تاہم ان کی آواز کی پچ کم ہو جاتی ہے۔
4. آپ ان کی نقل کرتے ہیں آپ جن کی طرح ہونا چاہتے ہیں
آپ جس کو جتنا چاہتے ہیں آپ اپنی آواز کو اس سے زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔
یعنی اگر کوئی مرد کسی خاتون کو چاہتا ہے تو وہ اکثر اس سے باتیں کرتے ہوئے اپنی آواز کی پچ کو بڑھا دیتا ہے۔
5. جب آپ کے پیچ و خم کند ہو جاتے ہیں
عمر کے ساتھ آپ کے اوتارِ صوت کند پڑ جاتے ہیں اور جب آپ بات کرتے ہیں تو ان سے ہوا خارج ہو جاتی ہے جس سے آپ کی آواز میں سانس کی آواز شامل ہو جاتی ہے۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ آپ لمبے لمبے جملوں میں گفتگو نہیں کر سکتے کیونکہ آپ کی سانس چھوٹ جاتی ہے۔
اس کے ساتھ آپ کی پٹھے کے کمزور ہونے سے بڑھاپے میں آپ کی آواز کی پچ بڑھ سکتی ہے۔
6. آپ کی آواز زیادہ عرصے تک جوان رہتی ہے
اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کی آواز آپ کے جسم کے دوسرے حصوں کے مقابلے میں دیر سے بوڑھی ہوتی ہے۔
اگر آپ کسی کی عمر کا اندازہ صرف اس کی آواز سن کر لگائیں تو عموماً آپ اسے اس کی عمر سے کم ہی بتائیں گے۔
7. اپنی آواز کو تندرست کیسے رکھیں؟
جب آپ بوڑھے ہوتے ہیں تو آپ کے جسم کی طرح آپ کی آواز کے پٹھوں کو تندرست رکھنے کے لیے مستقل ٹریننگ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اپنے اوتار صوت کو پھیلانے کے لیے یہ صوتی مشق کریں اور انھیں عمدہ ترین حالت میں رکھیں۔ (مشق کو عوامی مقامات پر نہ کریں):
- مثال کے طور پر لفظ ‘کنول’ لیں اور اسے اس کی آخری حد تک کھینچیں۔ آپ اسے بہت ہی لمبے سیلیبل کے طور پر ادا کریں۔
- اونچی آواز میں ک ۔ ن ۔ و۔و۔و کہتے ہوئے ابتدا کریں
- اس وقت تک کہتے جائيں جب تک کہ آپ کی آواز کی پچ گرنے نہ لگے
- اور پھر جتنی دیر ممکن ہو و۔و۔و۔و۔و۔ ل۔ ل کہتے ہوئے کھینچتے رہیں
- جب تک آپ اس کے اخیر تک پہنچیں گے آپ کی آواز ٹوٹنے لگے گی یا پھر آپ کی سانس پھول جائے گی
- اس کو بار بار دہرائیں
یا پھر آپ گویوں کے کسی گروپ میں شامل ہو جائیں۔ اس سے آپ کی آواز تندرست رہے گی اور آپ گروپ میں گانے کا لطف لیں گے اور نئے لوگوں سے تعلق پیدا ہوگا۔
- امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ میں عمران خان اور ان کی جماعت کے بارے میں کیا کہا گیا اور کیا یہ پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ - 25/04/2024
- چڑیا گھر میں سات سال تک نر سمجھا جانے والا دریائی گھوڑا مادہ نکلی - 25/04/2024
- امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ 61 ارب ڈالر کی عسکری امداد یوکرین کو روس کے خلاف کیسے فائدہ پہنچائے گی؟ - 25/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).