استنبول میں سعودی سفارتخانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خشوگی کا آخری انٹرویو سامنے آ گیا


استنبول میں واقع سعودی سفارتخانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا آخری انٹرویو شائع کر دیا گیا ہے جو انہوں نے اپنی موت سے چند گھنٹے پہلے نیوز ویک کو دیا تھا۔ میل آن لائن کے مطابق اس انٹرویو میں بھی جمال خاشقجی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور ان کے کچھ ماتحتوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ 59سالہ جمال خاشقجی نے اس انٹرویو میں کہا کہ ”شہزادہ محمد سلمان ایک مطلق العنان حکمران ہے اور اس کے کچھ ساتھی ایسے تشدد پسند اور مجرمانہ ذہنیت کے لوگ ہیں کہ سعودی عرب کے لوگ ان سے خوف کھاتے ہیں، جن میں شہزادہ محمد کے میڈیا ایڈوائزر سعود القحطانی بھی شامل ہیں۔ جو شخص بھی ان لوگوں کو چیلنج کرتا ہے اس کا انجام جیل ہوتی ہے اور یہ سعودی عرب میں ہو چکا ہے، کئی لوگ ان پر تنقید کرکے جیل کی ہوا کھا چکے ہیں۔ “

جمال خاشقجی کا مزید کہنا تھا کہ ”میں موجودہ سعودی حکومت حکومت کا مخالف نہیں ہوں۔ میں صرف ایک بہتر سعودی عرب دیکھنا چاہتا ہوں۔میں یہ مطالبہ نہیں کرتا کہ اس حکومت کو ختم کر دیا جائے کیونکہ میں جانتا ہوں کہ یہ ممکن نہیں اور بہت خطرناک بھی ہے۔ کوئی شخص بھی یہ کام نہیں کر سکتا۔ میں صرف حکومت اور ریاست میں اصلاحات چاہتا ہوں۔ ولی عہد شہزادہ محمد قدیم زمانے کے کوئی قبائلی سردار لگتے ہیں۔ انہیں غریب سعودی عوام سے کوئی سروکار نہیں اور نہ ہی ان کا غریبوں کے ساتھ کوئی رابطہ ہے۔ایک وقت میں مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ جدید دنیا کی لذت چکھنا چاہتے ہیں، وہ ملک میں سینما گھر، سیلیکون ویلی اور ہر چیز کھولنا چاہتے ہیں لیکن ساتھ ہی مجھے یہ احساس بھی ہوتا ہے کہ وہ ملک کو اپنے آباءکی طرح قدیم طرز پر ہی چلانا چاہتے ہیں۔ ان کی سوچ میں استحکام نہیں ہے اور میرے خیال میں یہ بہتر مشیروں کی کمی کی وجہ سے ہے۔ جس دن شہزادہ محمد نے غریب سعودیوں سے رابطہ قائم کر لیا اس دن ملک میں حقیقی اصلاحات کا عمل شروع ہو جائے گا۔“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).