مغربی ممالک کے خفیہ اداروں نے ولی عہد محمد بن سلمان کی دماغی صحت پر سوال اٹھا دیے


 

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی 6 کے سابق سربراہ جان سیورز کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم خود سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دیا تھا۔ جمال خاشقجی صرف شہزادہ محمد کے نقاد ہی نہیں تھے بلکہ وہ سعودی سکیورٹی سروسز کے مشیر رہ چکے تھے اور ریاض اسٹیبلشمنٹ کی اندر کی باتیں جانتے تھے۔

رپورٹ کے مطابق جمال خاشقجی ’بی آرمی‘(Bee Army)نامی ایک آن لائن پلیٹ فارم کے سرپرست تھے، جو ایک خفیہ میسجنگ سسٹم تھا اور سعودی حکومت سے ناراض سعودی شہریوں کے لیے بنایا گیا تھا۔ غالب امکان یہی ہے کہ جمال خاشقجی کے لیے یہ پلیٹ فارم خطرناک ثابت ہوا اور اسی کی وجہ سے اسے قتل کیا گیا، کیونکہ اس کی وجہ سے سعودی حکومت اور بالخصوص شہزادہ محمد کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچ رہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان کے اس اقدام پر پہلے سے متفکر ماہرین اور علاقائی لیڈر ان کے رویے کو مشرق وسطیٰ کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ کویتی حکام پہلے ہی شہزادہ محمد کو ’چھوٹا صدام‘ کا خطاب دے چکے ہیں۔ انہیں خطرہ ہے کہ شہزادہ محمد بھی صدام حسین کی طرح ان کے ملک پر حملہ کرنا چاہتے ہیں۔

جرمنی کی خفیہ ایجنسی بی این ڈی دسمبر 2015ء میں ہی اپنی ایک رپورٹ میں اس حوالے سے خدشات کا اظہار کر چکی ہے۔ اس نے رپورٹ میں بتایا تھا کہ ولی عہد شہزادہ محمد تمام تر اختیارات بتدریج اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں اور وہ اپنے باپ کی جگہ خود بادشاہ بننے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اس کے بعد عرب دنیا میں صدام حسین جیسا لیڈر بننے کی کوشش کریں گے۔

ایک خلیجی ملک کے حکمران خاندان کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بی این ڈی نے یہ رپورٹ شہزادہ محمد کی ذہنی صحت کا ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد جاری کی۔ شہزادہ محمد نوجوانی میں مرگی کے مریض تھے اور جرمنی سے انہوں نے علاج کروایا تھا جہاں ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے مکمل ٹیسٹ کیے گئے۔ بعد ازاں بی این ڈی کی رپورٹ درست ثابت ہوئی اور شہزادہ محمد نے اس قدر اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لیے کہ گزشتہ سال خود ولی عہد بن گئے اور اب وہ شاہ سلمان کے بعد سعودی عرب کے فرماں روا ہوں گے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).