پاکستان کے کئی اداروں میں ملازمت کرنے والی خواتین کا زچگی کی چھٹیاں لینا جرم ہے؟


‘جب میں پہلی بار ماں بنی تو مجھے صرف دس دن کی چھٹی ملی اور وہ بھی بغیر تنخواہ کے۔۔۔ دوسری بار زچگی کے لیے ایک ماہ کی چٹھی ملی۔’

عائشہ سروری کالم نگار، مصنفہ اور سماجی کارکن ہیں۔ وہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔

دورانِ ملازمت زچگی کے دوران عدم تعاون سے متعلق بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ ان کے لیے نہایت مشکل صورتحال تھی،

‘میرا گھر، میرے بچے اور میں خود متاثر ہو رہی تھی، اُس تکلیف دہ وقت میں ہم سب نے ہی ایک بھاری قیمت ادا کی ہے۔ یہاں خواتین کے حقوق کے لیے بنے اس قانون کی پابندی اس لیے نہیں کی جاتی کہ اداروں یا مالکان کو یہ احساس اور آگاہی ہی نہیں ہے کہ کسی حاملہ خاتون کی زچگی کی تعطیلات روکنا نہایت شرمناک عمل ہے۔’

لیکن پاکستان میں عائشہ سروری وہ واحد خاتون نہیں جنہیں زچگی تعطیلات کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔

یہاں خواتین کو زچگی کے دوران ضرورت اور قانون کے مطابق چھٹی نہیں ملتی اور اگر چھٹی ملے تو تنخواہ نہیں ملتی۔

خواتین کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ویمن ورکرز اتحاد کے جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں 50 فیصد فیکٹریوں اور 30 فیصد دیگر دفاتر میں خواتین ملازمین کو زچگی کی تعطیلات میں تنخواہ نہیں دی جاتی۔

عائشہ سروری

اداروں، کمپنیوں اور مالکان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عورت ملازمت کرتی ہے تو وہ اس ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹا رہی ہے: عائشہ سروری

واضح رہے کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 37 کے تحت خواتین کو زچگی کے دوران سہولت فراہم کرنا لازمی ہے۔ ملک میں ایسے تمام ادارے جہاں خواتین ملازمین ہیں، تنخواہ کے ساتھ تین ماہ کی زچگی تعطیلات دینے کے پابند ہیں۔ لیکن خاص طور پر نجی اداروں میں اس قانون پر عمل درآمد کی شرح نہایت کم ہے۔

ماہرین طِب کے مطابق زچگی کے دوران خواتین کو مکمل آرام نہ ملنا ان کی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتا ہے۔

ڈاکٹر فوزیہ صابر کہتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین کی صحت پہلے اس قدر گِر چکی ہوتی ہے اور اگر ان کی تنخواہ بھی روک دی جائے تو اس کے بے پناہ اثرات سامنے آتے ہیں:

‘پاکستان میں خواتین پہلے ہی غذائی قلت کا شکار ہیں۔ جو حاملہ خواتین آتی ہیں ہم انہیں آئرن کی زیادہ مقدار لینے کا کہتے ہیں، اور یہ ان خواتین کو جن کا معمول کے مطابق چیک اپ ہوتا ہے۔ لیکن وہ خواتین جو ملازمت پیشہ ہیں وہ ریگولر چیک اپ نہیں کروا سکتیں۔ ان حاملہ خواتین میں آئرن اور کیلشئیم وغیرہ کی کمی ہوتی ہے، اس کے بعد اگر انھیں زچگی تعطیلات جو کہ کم از کم تین ماہ ہونی چاہییں۔ اگر انھیں تنخواہ بھی نہیں ملے گی تو صیحیح خوراک نہ ہونے کے باعث مختلف پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔’

اسلام آباد میں ہی ایک اور ادارے میں کام کرنے والی خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں دو بچوں کی پیدائش پر تنخواہ کے ساتھ مکمل تعطیلات تو ملیں لیکن دفتر میں ساتھیوں نے ان کے ساتھ ‘عجیب رویہ اختیار کرتے ہوئے تنقید کا سلسلہ جاری رکھا، اور مجھے یہ احساس دلانے کی کوشش کی گئی کہ جیسے زچگی کی چھٹیاں لینا کوئی جرم ہو۔’

زچگی

عائشہ سروری اسے خواتین کے بنیادی حقوق کی بڑی خلاف ورزی سمجھتی ہیں اور کہتی ہیں کہ پاکستان میں ملازمت پیشہ خواتین کے مسائل اس وقت بڑھ جاتے ہیں جب انھیں زچگی کی تعطیلات کی ضرورت پڑتی ہے:

‘یہاں بہت سے مسائل ہیں، مثلاً پہلے تو خواتین کو ملازمت ہی نہیں دی جاتی کہ ان کی شادی ہو گی، بچے ہوں گے، اگر وہ حاملہ ہونے کے بعد تعطیلات پر جانا چاہیں تو اول تو چھٹی نہیں دی جائے گی، اگر دی گئی تو اکثر بغیر تنخواہ کے ملتی ہے۔بعض اوقات انھیں واپس جاب پر آنے پر گھر بھیج دیا جاتا ہے، یا اگر ملازمت جاری رکھنے کی اجازت مل بھی جائے تو یا تو ان کی پہلے والی پوزیشن خالی نہیں رہتی یا واپس جونیئر پوزیشن پر بھیج دیا جاتا ہے۔’

عائشہ کہتی ہیں کہ اداروں، کمپنیوں اور مالکان کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ عورت کا حق ہے، وہ ایک نئی نسل دنیا میں لا رہی ہے، اور یہ بھی سمجھیں کہ عورت ملازمت کرتی ہے تو وہ اس ملک کی ترقی میں ہاتھ بٹا رہی ہے۔’

پاکستان کے بڑے شہروں میں خواتین کو صرف زچگی کی تعطیلات کے حصول میں ہی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ ویمن ورکرز اتحاد کی اِسی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد، کراچی، پشاور، کوئٹہ اور لاہور میں دفاتر اور دیگر کام کرنے کی جگہوں پر 52 فیصد خواتین ملازمین کو تنخواہیں دیتے ہوئے کم از کم اجرت کے قانون کی خلاف ورزی بھی کی جا رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32497 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp