ہم تعلیم یافتہ ہیں تربیت یافتہ نہیں


ٹوکیو کے ڈائچی ہوٹل کے بالکل سامنے والے اشارے پر سبز بتی روشن ہونے کے انتظار میں کھڑے ہمارے کمپنی کے منیجر فزیو سے میں نے پوچھا :یار فزیو نہ تو کیمرے یہاں نصب ہیں اور نہ ہی خلاف ورزی پر کوئی جرمانہ ہے اور دوسری بات یہ کہ روڈ بالکل ویران ہے تو ہم سڑک پار کیوں نہیں کر لیتے؟ فزیو مجھ پر خوب ہنسا، کہا کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں پرائمری سطح پر ہمیں کچھ پڑھایا نہیں جاتا بلکہ معاشرے کے آداب اور اخلاق سکھائے جاتے ہیں۔ لہذا ہمارا ضمیر یہ اجازت نہیں دیتا کہ ہم معاشرے کے آداب کے خلاف کام کریں۔ اور نہ صرف یہ بلکہ ہمیں تو دسویں جماعت تک انگریزی مضمون پڑھایا تک نہیں جاتا۔ اپنی زبان، ثقافت اور رسم و رواج سے ہمیں روشناس کرایا جاتا ہے۔ لہذا ہماری تعلیم پر کم بلکہ تربیت پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔

اور اس لئے آپ کو جاپان کے سڑکوں پر کاغذ تک نہیں ملے گا، ایسا معلوم ہوتا ہے گویا شیشے پر چل رہے ہیں۔ ہر جگہ صفائی، قانون کی پاسداری، امن پسند معاشرہ اور وقت کی پابندی دیکھنے کو ملتی ہے۔

مگر ستم بالائے ستم یہ کہ میرے دیس میں تو نرسری میں ہی بھاری بھر کم بستے معصوم کندھوں پر لاد دیے جاتے ہیں۔ بیچارے بچے اخلاقیات سیکھیں یا پھر اپنی کتابوں کا بوجھ برداشت کریں۔ یہاں تو اعلی تعلیم تک آپ کو کوئی معاشرے کے اداب اور اخلاق کا کوئی سبق نہیں سِکھائے گا کیونکہ ہمارے نظام نے صرف نمبر لینے والی مشینیں پیدا کرنی ہیں نا کہ مہذب انسان۔

ہماری اخلاقی اور ذہنی پسماندگی کا یہ حال ہے کہ ہمیں سب کچھ لکھ کر یا سنا کر سمجھانا پڑتا ہے۔ اعلی سے اعلی ڈگریاں لینے والا، وکیل، اساتذہ، علماء کرام، طلباء، مزدور سب کو ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ کرنا کیا ہے۔ بورڈ آویزاں کرنے پڑتے ہیں کہ یہاں کچرا پھینکنا منع ہے کیونکہ ہم تعلیم یافتہ ہیں تربیت یافتہ نہیں۔ ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ سڑک کے کنارے گاڑی پارک کرنا منع ہے لیکن ہم پارک کریں گے، ہمیں بتانا پڑتا ہے تیز رفتاری اور بے جا اوورٹیکنگ سے جان لیوا حادثات ہوتے ہیں لیکن ہم سنی ان سنی کر دیں گے، ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ والدین کو گھروں سے نکالا نہیں جاتا لیکن ہم انہیں فلاحی اداروں کے حوالے کریں گے، ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ سڑک کے کناروں اور فٹ پات پر رفع حاجت نہیں کرتے لیکن ہم غلاظت پھیلائیں گے، ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ مسجدوں، لائبریریوں اور جنازوں میں موبائل فون بند کر دیں، ہمیں بتانا ضروری ہے کہ ڈرایونگ لائسنس ضروری ہے، ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ استاد کو ہتھکڑیاں نہیں لگاتے، ہمیں بتانا پڑتا ہے کہ کرپشن، چوری اور بدعنوانی معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے اور ان سب مسائل کی جڑ یہ ہے کہ ہم تعلیم یافتہ تو ہیں مگر تربیت یافتہ نہیں ہیں۔ آخر کیا کیا بتایا جائے کہ جب تربیت کا فقدان اس قدر شدید ہو۔

یہ سب اخلاق کے سبق اور ذہن سازی کے درس ہیں جو کسی تعلیم یا ذہانت سے مشروط نہیں۔ جاپان اس لئے ترقی کر گیا کہ اس نے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ پیدا کیے اور ہم نے فقط تعلیم یافتہ اور کسی سطح پر بھی بنیادی تربیت کا انتظام نہیں کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).