چھاتی کے سرطان کی تشخیص، لیموؤں کے چارٹ کی مدد سے


بہت سی خواتین نے چھاتی کے سرطان کا نام تو سن رکھا ہے لیکن انھیں یہ نہیں معلوم کہ اس کی تشخیص کیسے کرنی ہے۔

وہ نہیں جانتیں کہ اگر چھاتی میں گٹھلی محسوس ہوتی ہے تو اس کا مطلب کیا ہے؟ اگر کوئی جلد میں کوئی گڑھا پڑا ہے وہ کس بات کی نشان دہی کرتا ہے؟

یہی وہ مسائل تھے جنھوں نے نوجوان ڈیزائنر کورین بیومونٹ کو ‘اپنے لیموؤں کو پہچانیں’ نامی مہم شروع کرنے کی تحریک دی۔ پچھلے چند دنوں میں فیس بک پر اس مہم کے صفحے کو دسیوں ہزار بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

کورین کی نانی اور دادی دونوں چھاتی کے سرطان کا نشانہ بنی تھیں جب ان میں سے ایک کی عمر 40 اور دوسری کی 62 برس تھی۔ جب انھیں محسوس ہوا کہ اس مخصوص سرطان کی علامات کی شناخت بہت مشکل کام ہے تو انھیں اس کا ایک حل سوجھ گیا۔

اس سلسلے میں انھیں لیموؤں کا خیال آیا جو چھاتی کے سرطان کی مختلف علامات کو بصری طریقے سے دکھا سکتے ہیں۔

کورین کا خیال ہے کہ لیموؤں کے ڈبے کی مدد سے بڑے دوستانہ اور عام فہم طریقے سے چھاتی کے سرطان کی تشخیص کی تعلیم دی جا سکتی ہے، اور ساتھ ہی ساتھ عورتوں کو اس بیماری سے وابستہ خوف پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

انھوں نے کہا: ‘بعض عورتیں چھاتیوں کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتیں، لیکن لیموؤں کی مدد سے کم پڑھی لکھی خواتین کو بھی سمجھایا جا سکتا ہے۔’

پاکستانی خواتین میں چھاتی کے سرطان کی بلند شرح

پیر کی شام اسلام آباد میں فیصل مسجد کا منظر

گذشتہ برس اسلام آباد کی فیصل مسجد کو چھاتی کے سرطان کی آگہی مہم کے سلسلے میں گلابی روشنی میں رنگ دیا گیا تھا

پاکستان میں چھاتی کا سرطان ایشیا میں سب سے زیادہ پایا جاتا ہے، جب کہ سب سے عام سرطان چھاتی کا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت کے مطابق پاکستانی عورتوں میں چھاتی کے سرطان سے مرنے کی شرح 26.76 فیصد ہے، اور یہ ملک میں موت کی دسویں سب سے بڑی وجہ ہے۔

چھاتی کے سرطان کے ہاتھوں ہر سال 16 ہزار خواتین موت کے منھ میں چلی جاتی ہیں۔

اپریل 2018 میں عطا عباس نقوی اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے جرنل آف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خواتین کو چھاتی کے سرطان کی علامات کے بارے میں علم ہی نہیں اور اگر علم ہو بھی جائے تو وہ ڈاکٹر کے پاس جانے میں اس قدر تاخیر کر دیتی ہیں کہ اس وقت تک مرض آخری سٹیج تک پہنچ جاتا ہے۔

تحقیقی مقالے کے مطابق اس دوران سرطان قابلِ علاج مرحلے سے گزر کر بگڑ جاتا ہے اور مریضہ کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیتا ہے۔

اس سے قبل احمد ایف اور ان کے ساتھیوں کی تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ چھاتی کے سرطان میں مبتلا 50 فیصد خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص تیسری اور چوتھی سٹیج کے درمیان ہوتی ہے۔

لیموؤں کی مدد سے آگاہی

لیموؤں کی مدد سے سرطان کی آگاہی کی مہمہ امریکہ، سپین، ترکی اور لبنان میں شروع کی گئی ہے اور اب تک اس کا 16 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔

دو سال قبل کورین نے اپنی ملازمت چھوڑ کر ‘ورلڈ وائیڈ بریسٹ کینسر’ نامی خیراتی ادارے کی داغ بیل ڈالی تھی۔

‘اپنے لیموں پہچانیں’ کی مہم 2003 سے چل رہی ہے لیکن اس کے لیے حال ہی میں استعمال کی جانے والی تصویر نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

یہ تصویر ایرن سمتھ شیزے نے سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ انھیں چوتھے درجے کا چھاتی کا سرطان تشخیص ہوا تھا، جس کی بنیاد لیموں کی ایک تصویر تھی جس سے پتہ چلتا تھا کہ اس درجے کے سرطان میں مبتلا چھاتی کیسی لگتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ اس مہم کے بغیر وہ اندھیرے ہی میں رہتیں۔

اپنے لیموں پہچانیں

بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ‘اپنے لیموں پہچانیں’ بہت واضح اور رنگارنگ تصویر ہے اور اس کی مدد سے اہم معلومات کو الفاظ کے بغیر لوگوں تک پہنچایا جا سکتا ہے۔

حال میں کیے جانے والے رائے عامہ کے ایک جائزے سے پتہ چلا کہ ایک تہائی خواتین سرطان کی علامات جاننے کے لیے اپنی چھاتیوں کا باقاعدگی سے معائنہ نہیں کرتیں۔

96 فیصد خواتین کو یہ تو معلوم ہے کہ گٹھلی سرطان کی علامت ہو سکتی ہے لیکن ایک چوتھائی سے زیادہ کو معلوم نہیں تھا کہ الٹا نپل بھی اسی مرض کی ایک علامت ہو سکتی ہے۔

خود تشخیصی

Science Photo Library

نو سے دس کیسوں میں لازمی نہیں ہوتا کہ گٹھلی سرطانی ہی ہو، لیکن اسے اپنے ڈاکٹر کو دکھانا ضروری ہوتا ہے۔

یونیورسٹی کالج لنڈن میں سرجری اور آنکالوجی کے پروفیسر جینت ویدیا کہتے ہیں کہ دوسری عام علامات میں جلد میں گڑھے، چھاتی میں ناہمواری اور نپل کی پوزیشن میں تبدیلی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ داندانے اور بازو اٹھانے پر چھاتی کا چپٹا ہو جاتا بھی اہم ابتدائی علامات ہیں۔

اس کے علاوہ دوسری علامات میں ابھری ہوئی رگیں، جلد اکھڑنا اور بڑی گٹھلیاں شامل ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘ڈبے میں لیموں دکھانے سے خواتین کی دلچسپی بڑھتی ہے اور لوگ علامات کو زیادہ بہتر طریقے سے یاد رکھ سکتے ہیں۔’

پروفیسر ودیا کے مطابق ‘جدید طریقۂ علاج سے کامیابی کے امکانات خاصے بڑھ جاتے ہیں اور مضر اثرات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔’

علامات کا لازمی مطلب سرطان نہیں

چھاتی کے سرطان کی آگہی کے اداروں کا کہنا ہے کہ چھاتی میں کسی بھی قسم کی تبدیلی سے آگاہ ہونا ضروری ہے اور اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔

تاہم برطانوی ادارے ‘بریسٹ کینسر کیئر’ سے متعلق جین مرفی نہیں چاہتیں کہ لوگ ضرورت سے زیادہ خوف میں مبتلا ہو جائیں۔

وہ کہتی ہیں کہ بس خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے جسم سے واقف رہیں۔ ‘آپ کریم یا لوشن لگاتے ہوئے بھی اپنے آپ کو چیک کر سکتی ہیں۔’

کینسر ریسرچ یوکے کے مطابق کسی علامت کا لازمی مطلب نہیں کہ وہ سرطانی ہی ہو۔ ‘الٹا نپل، نپل سے رطوبت کا اخراج یا سرخی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن جلد ہی ڈاکٹر سے معائنہ کروا لینے سے آپ کو موقع مل جاتا ہے کہ آپ کا کامیاب علاج ہو سکے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp