سرکار کو میرے مسئلے پر یکسوئی سے غور کرنے دو
روایت ہے کہ ایک سیٹھ صاحب ایک درگاہ پر پہنچے اور بہت سچے دل سے دعا کرنے لگے کہ ”یا پیر و مرشد، مجھے دس کروڑ روپے دے دیں تاکہ میں کل کپاس کا سودا کر کے ان کے پندرہ کروڑ بنا لوں۔ بس اب آپ کا ہی آسرا ہے، ورنہ میرے پاس تو جو کچھ تھا وہ پہلے ہی ادھر ادھر بزنس میں لگا ہوا ہے۔ “
سیٹھ صاحب دعا کر ہی رہے تھے اور منتظر تھے کہ اچانک ان کو غیب سے دس کروڑ مل جائیں گے کہ اچانک ایک مفلوک الحال شخص ان کے پاس آ کر کھڑا ہوا اور درگاہ پر دعا مانگنے لگا ”سرکار بس سو روپے کا سوال ہے۔ آپ کی سرکار سے سو روپے مل جائیں تو ایک سویٹر خریدوں گا تاکہ رات کو ٹھنڈ میں مرنے سے بچ جاؤں۔ بس آپ کا ہی آسرا ہے، باقی تو کسی جگہ سے امید نہیں“۔
سیٹھ صاحب کچھ دیر اس مفلوک الحال شخص کو غصے سے گھورتے رہے۔ پھر انہوں نے اپنی جیب سے سو روپے نکال کر اسے پکڑائے اور کہا ”یہ لو اپنے سو روپے اور سرکار کو میرے مسئلے پر یکسوئی سے غور کرنے دو“۔
یہ تاریخی واقعہ کچھ یوں یاد آیا کہ عرب شریف میں سرکار ایک بہت بڑی مالی کانفرنس کا انعقاد کر رہی ہے جو 23 سے 25 اکتوبر تک ہو گی۔ نام اس کا فیوچر انویسٹمنٹ انیشیوٹیو ہے جسے ڈیووس ان دی ڈیزرٹ کے نام سے پکارا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ دنیا بھر کی حکومتوں، کاروباری اداروں اور مالیاتی اداروں کو اس بات پر قائل کیا جائے کہ وہ سعودی عرب میں سرمایہ کاری کریں تاکہ سعودی معیشت کا تیل پر انحصار کم ہو۔ کنسلٹنسی فرم مکنزی کے مطابق 2030 تک سعودی عرب میں بے روزگار نوجوانوں کو کھپانے کے لیے 60 لاکھ نئی جابز کو پیدا کرنے کی ضرورت ہو گی جس کے لیے چالیس کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری درکار ہو گی۔
لیکن جمال خاشقجی کے قتل کے بعد بڑے بڑے ناموں نے شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔ جے پی مورگن چیز، سیمنز، بلیک راک، اوبر، ایچ ایس بی سی، فورڈ جیسی کمپنیوں کے سربراہان نے شمولیت کا ارادہ منسوخ کر دیا ہے۔ میڈیا کے اداروں سی این این، بلومبرگ اور فائنانشل ٹائمز اس ایونٹ سے علیحدہ ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا لاگارڈ آنے سے انکاری ہو گئی ہیں۔ ان کے علاوہ امریکی وزیر خزانہ سٹیون منوچن، فرانس، برطانیہ، اور ہالینڈ نے آنے سے انکار کر دیا ہے۔ جرمنی نے سعودی عرب کو اسلحہ بیچنے سے انکار کرتے ہوئے ایک بڑا تجارتی وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اب معاملہ یہ ہے کہ سعودی عرب دنیا سے 40 کھرب ڈالر لینے کے لیے یہ کانفرنس کر رہا ہے تاکہ 60 لاکھ جابز پیدا کر سکے تو اس میں شامل ہو کر ہمارے وزیراعظم دس ارب ڈالر حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ چالیس کھرب ڈالر دینے والی سرکار کو یکسوئی سے غور کرنے دینے کے لیے اتنی رقم تو سعودی دے ہی دیں گے۔
- ولایتی بچے بڑے ہو کر کیا بننے کا خواب دیکھتے ہیں؟ - 26/03/2024
- ہم نے غلط ہیرو تراش رکھے ہیں - 25/03/2024
- قصہ ووٹ ڈالنے اور پولیس کے ہاتھوں ایک ووٹر کی پٹائی کا - 08/02/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).