کیا اپنا پیشاب پینا صحت کے لیے مفید ہے؟


پیشاب

iStock/BBC Three

صحت سے متعلق نیا فیشن یا آپ کہہ سکتے ہیں وقتی فیشن مشہور ہو رہا ہے۔ یہ فیشن ہلدی سے زیادہ پیلا اور چارکول لیمنیڈ سے زیادہ کڑوا ہے۔

یہ نیا فیشن ہے پیشاب پینے کا، اپنا پیشاب پینے کا۔

اپنا پیشاب شاید اس وقت پیا جا سکے اگر آپ کسی پہاڑ پر پھنس گئے ہیں یا ریگستان میں ہیں۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ کچھ افراد اپنا پیشاب اپنے گھر کی چار دیواری میں بیٹھ کر پی رہے ہیں۔

مثال کے طور پر 33 سالہ کیلی اوکلی کینٹ کے علاقے میں یوگا ٹیچر ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اپنا پیشاب پینے سے ان کو صحت کے کئی مسائل سے چھٹکارا مل گیا ہے۔

اوکلی نے پریس ایسوسی ایشن کو بتایا کہ دو سال قبل اپنا پیشاب پینا شروع کیا تھا۔ ’میں نے سنا تھا کہ پیشاب سے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے، صحت بہتر ہوتی ہے اور جلد کے لیے اچھا ہوتا ہے۔ تو میں نے سوچا کیوں نہ پی کر دیکھا جائے۔‘

اور انھوں نے اپنا پیشاب پیا۔ اب وہ نہ صرف ہر روز تازہ پیشاب کا ایک گلاس پیتی ہیں بلکہ وہ پیشاب میں روئی ڈبو کر اپنے چہرے پر لگاتی ہیں جس سے ان کے بقول جلد میں نکھار آیا ہے۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ اوکلی واحد شخص نہیں ہیں جو اپنا پیشاب پیتی ہیں اور اس سے فائدہ اٹھاتی ہیں۔

گذشتہ ہفتے کینیڈا کے علاقے ایلبرٹا سے 46 سالہ لیہ سیمپسن نے دا سن اخبار کو بتایا کہ اپنا پیشاب پینے سے انھوں نے اپنا وزن آدھا کر لیا ہے۔

سیمپسن کا کہنا ہے کہ ان کا وزن 120 کلو گرام تھا اور وہ وزن گھٹانے کے لیے بیتاب تھیں۔ پھر انھوں نے سوچا کیا شاید پیشاب پینے سے فرق پڑے۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی دوست نے یو ٹیوب ویڈیو کا ایک لنک بھیجا جس میں یورین یا پیشاب سے تھراپی کے کے بارے میں بتایا ہوا تھا۔

’میں اپنے باتھ ٹب پر کھڑی ہوئی اور اپنے ہاتھ پر پیشاب کیا اور پیا۔‘

سیمپسن اب نا صرف اپنا پیشاب پیتی ہیں بلکہ اسی سے روزانہ صبح دانت برش کرتے ہوئے غرارے کرتی ہیں اور آنکھوں میں اس کے بوند ڈالتی ہیں۔

اس سے قبل ہر کوئی ایسا کرنے کے لیے دوڑ پڑے ایک بات ذہن میں رکھیں کہ ڈاکٹر ایسا تجویز نہیں کرتے۔

لیکن اس کے باوجود 39 سالہ فیتھ کینٹر اپنا پیشاب پیتی ہیں۔ انھوں نے انکشاف کیا کہ انھوں نے کیڑے کے کاٹنے کے بعد زخم بھرنے کے لیے پیشاب پینا شروع کیا۔

فیتھ آج کل پرتگال میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس وقت اپنا پیشاب پینا شروع کیا جب ان کو مچھر کے کاٹنے سے الرجی ہوئی اور ان کی آنکھیں سوج گئیں۔

’شروع میں بہت برا لگا لیکن میری الرجی تین روز میں ختم ہو گئی۔ میں نے پیشاب پینا جاری رکھا اور اب اول تو مچھر بہت کم کاٹتے ہیں۔ اگر کاٹتے بھی ہیں تو کوئی سوجن یا خارش نہیں ہوتی۔‘

کیا آپ جانتے ہیں رواں سال جون میں ایک خاتون نے فیس بک پر اپنی ویڈیو لوڈ کی جو وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو میں وہ اپنے کتے کا پیشاب پی رھی تھیں۔

اس ویڈیو میں وہ اپنے کتے کو پارک لے کر جاتی ہیں اور جب اس کو پیشاب آتا ہے تو ایک بوتل میں اس کا پیشاب بھرتی ہیں اور پھر کیمرے کے سامنے پیتی ہیں۔

پیشاب کا آخری بوند پینے کے بعد اس عورت نے کہا ’اپنے کتے کا پیشاب پینے سے پہلے میں مایوس رہتی تھی، میں اداس رہتی تھی اور میرے چہرے پر بہت برے داغ تھے۔‘

اگرچہ بہت سے لوگ اپنا پیشاب پینے لگے ہیں لیکن ڈاکٹر اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آپ کے لیے اچھا نہیں ہے۔

پیشاب

iStock

ایک تو یہ کہ پیشاب فضلہ پر مبنی ہوتا ہے یعنی یہ پانی اور ان اشیا کا مرکب ہوتا ہے جو آپ کا جسم نکالنا چاہتا ہے۔

ڈاکٹر زبیر احمد نے بی بی سی تھری سے بات کرتے ہوئے کہا ’عمومی طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ پیشاب جراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ یہ بات درست ہے اگر کسی کو گردوں کی نالی کا مسئلہ نہیں ہے۔ تاہم پیشاب ایک بار جسم سے باہر نکلتا ہے تو کئی بیکٹیریا سے آلودہ ہو جاتا ہے۔‘

ڈاکٹر احمد نے مزید کہا کہ انفیکشن کے علاوہ پیشاب پینے کے فوائد کے بارے میں کو سائنسی شواہد نہیں ہیں۔

ڈاکٹر اینڈریو تھورنبر کا کہنا ہے کہ پیشاب پینے سے آپ ان فضلہ کو اپنے جسم میں دوبارہ ڈال رہے ہیں جن کو پیشاب کے ذریعے جسم نے نکالا تھا۔

’پیشاب کرنے کا مقصد ہی ہوتا ہے کہ گردے خون کو صاف کرے نمکیات اور معادنیات کی زیادتی کو باہر نکالے۔ ایک صحت مند شخص کے پیشاب میں 95 فیصد پانی جبکہ پانچ فیصد فضلہ ہوتا ہے۔‘

صرف ڈاکٹر ہی نہیں بلکہ کئی ماہرین غذائیت بھی پیشاب پینے کے خلاف ہیں۔

چائے

iStock

ایلنگ پگٹ کا کہنا ہے ’کسی کو پیشاب پینے کی ترغیب دینے کے حوالے سے نہ تو کوئی شواہد ہیں اور نہ ہی مشورہ۔‘

ایک اور ماہر غذائیت کیری فلٹنس نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ غلط ہے کہ چونکہ پیشاب میں 95 فیصد پانی ہوتا ہے اس لیے اس کو پینا محفوظ ہے۔ لیکن پیشاب میں جو باقی پانچ فیصد ہے وہ فائدہ مند نہیں ہے۔

کیری کا مشورہ ہے ’پانی پیجیے یا پھر جڑی بوٹی سے بنی چائے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp