جمال خاشقجی قتل: ’سعودی وضاحت تاریخ میں حقائق چھپانے کی سب سے بری کوشش ہے‘


امریکہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جس کسی نے بھی اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اس کو سخت مشکل میں ہونا چاہیے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی حکام کی جانب سے دی گئی وضاحتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انھیں ‘تاریخ میں حقائق چھپانے کی سب سے بری کوشش’ قرار دیا ہے۔

انھوں نے ساتھ ساتھ کہا کہ جس کسی نے بھی اس قتل کی منصوبہ بندی کی تھی ‘اس کو سخت مشکل میں ہونا چاہیے۔’

وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا: ‘یہ منصوبہ شروع سے ہی بہت ناقص تھا۔ اور پھر اس پر عمل بھی بہت برے طریقے سے کیا گیا اور اس کی پردہ پوشی تو تاریخ میں سب سے بری تھی۔’

انھوں نے مزید کہا: ‘جس کسی نے بھی اس کی منصوبہ بندی کی تھی وہ بہت مشکل میں ہوگا اور اس کو ہونا بھی چاہیے۔’

اسی بارے میں مزید پڑھیے

اردوغان: ’جمال خاشقجی کا قتل منصوبہ بندی سے کیا گیا‘

’جمال خاشقجی کی موت کی سچائی کو سامنے لائیں گے‘

جمال خاشقجی: مبینہ سعودی ’ہٹ سکواڈ‘ میں کون کون شامل تھا؟

واضح رہے کہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے سعودی حکام نے متفرق وضاحت دیتے رہے جیسے انھوں نے تقریباً دو ہفتے تک اس بات پر اصرار کیا کہ وہ زندہ ہیں اور اسی روز قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔ تاہم گذشتہ ہفتے سعودی حکام نے اس بات کو تسلیم کیا کہ صحافی کی موت ہو گئی ہے۔

صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی کہا کہ امریکہ اس منصوبے میں ملوث افراد کو سزا دے گا اور اس سلسلے میں 21 مشتبہ افراد کے ویزے منسوخ کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وہ اور امریکی صدر ‘صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔’

اس سوال پر کہ کیا امریکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی وضاحت کو تسلیم کر لے گا، مائیک پومپیو نے کہا کہ ‘ہم صرف وہی تسلیم کریں گے جو بات ہمیں معلوم ہوگی۔’

یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کی ہے

سعودی صحافی جمال خاشقجی جنھوں دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا

دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے ترک اور عرب خفیہ اداروں کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے برطرف کیے جانے والے ولی عہد کے قریبی ساتھی سعود ال قہتانی نے جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں آمد کے بعد وہاں موجود اہلکاروں سے سکائپ پر بات کی تھی اور صحافی سے سخت الفاظ کے تبادلے کے بعد کہا کہ ‘مجھے اس کتے کا سر لا کر دو۔’

ذرائع کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے پاس اس گفتگو کی ریکارڈنگ موجود ہے لیکن انھوں نے اسے امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32556 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp