کالم نگاروں کا نیا انداز


\"naseer\"آج کل کچھ صحافی اپنی تعریف یوں کرتے ہیں

بہت کم لوگوں کو علم ہے کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ مجھ گنوار کو بھی کب خبر ہونا تھی لیکن گزشتہ شب جب میں انگوٹھی والے جن کے ساتھ محو اختلاط تھا تو کوہ قاف کی پریوں کے ایک جھنڈ نے میرے کان میں سرگوشی کی کہ باخبر ذرائع سے علم ہوا ہے کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ تب سے میں آپ کے علم میں اضافے کے لیے بے چین ہوں مگر نواز شریف نے وہ کرپشن مچائی ہے کہ لوگوں کا صداقت پر سے ایمان ہی اٹھ گیا۔

دوسرے صحافی

اگرچہ مجھے اس بات کا بخوبی علم ہے کہ آپ جیسے گدھوں، کیچووں اور کیڑوں کو جدید سائنسی صداقتیں بتانے اور کائناتی علوم سے آگاہ کرنے سے کچھ خاص فائدہ نہیں لیکن کیا کروں، بنات و ابنائے وطن کی خیر خواہی میرے پرکھوں کی تعلیم ہے، اس لیے میں آپ پر یہ راز آشکار کر ہی دیتا ہوں کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے۔ عقل کے اندھو، ان پڑھ گنوارو، ہوش کے ناخن لو، مغرب نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ انھیں پتا چل گیا ہے کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے، ادھر ہم ہیں کہ حسن نواز اور حسین نواز کی تعریفوں سے اکتاتے ہی نہیں، ایک دوسرے کو جدید علوم کے بارے میں بتاتے ہی نہیں۔ وہ مسلمان اور تھے جن کو انگریزوں سے بھی پہلے پتا تھا کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے، یہ مسلمان جن کو دیکھ کر یہود و ہنود شرماتے ہیں، ان کے دماغ میں بھس بھرا ہے، دن رات وکی پیڈیا چھان کر میں نے بلاخر اس بات کا سراغ لگا ہی لیا ہے کہ سورج مشرق سے نکلتا ہے لیکن یہ مخالف چینل والے مجھ پر مغرب پرستی کا الزام لگا رہے ہیں۔ میں تو بس مسلمانوں کے عظیم ورثے کا نگران ہوں۔

تیسرے صحافی

افسوس ہے ان چند لوگوں پر جو بینگن نہیں کھاتے کہ تھالی میں بینگن کی لڑھکنیاں درویش کے قوت ازلی کے گرد رقص کرنے کی آئینہ دار ہیں۔

ایک معروف ہم عصر نے سورج کے مشرق سے نکلنے کا تزکرہ کیا تب سے سیاسی حلقوں میں افراتفری سے مچی ہے۔ ان کی جز رسی، عرق ریزی اور دقیق مسائل پر عالمانہ نظر کے تو درویش بھی معترف ہیں کہ مسلمان کی نشانی ہی یہی ہوتی ہے کہ وہ مغرب کی ڈائن کے راز چرا کر عروس مشرق کی جبیں  تابندہ کر دے۔ اور اگر عروس نفی میں سر ہلائے تو اے مسلمانو عاصمہ جہانگیر کو زمین میں زندہ گاڑ دو کیونکہ درویش اس سے نفرت کرتے ہیں۔ وجوہات کا یہ وقت نہیں، یہ تو راز کشائی کی ساعت ہے۔ جب سے میرے دوست نے راز افشا کیا ہے تب سے وزیر اعظم نے پھجے کے پائے کھانا ترک  کیا ہے اور اپنی کرسی کے ارد گرد خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ کو بٹھا دیا ہے کہ اژدہے خزانوں کے پاسبان ہوتے ہیں۔ اور کپتان اس راز کے فاش ہونے پر شاخ در شاخ چھلانگیں لگانے میں مصروف ہے کہ کسی شاخ پر ہما کو پکڑ کے اسے سایہ کرنے پر مجبور کر دے لیکن چونکہ تدبر  کی کمی ہے اور ٹکٹوں کے سلسلوں میں عظیم، میرا مطلب ہے، عظیم غلطی کی ہے ، اس لیے ہما کے سائے سے محروم ہی رہے گا۔

لیکن ایک راز کی بات بتائے دیتا ہوں، اگرچہ محل نہیں ہے، لیکن ابا حضور اور عم زاد کا اصرار ہے کہ دیس کے لوگوں کو بے ترتیب سچائی سے محروم نہیں کیا جائے تو اے ہم وطنو، اس بات پر تدبر کرو اور میرے دل زار کو سی پارہ مت کرو کہ تم کلاہ دارا کو معمولی سی پگڑی جاننے  والوں کے جانشین ہو، اس لیے تمھیں علم ہونا چاہیے کہ سورج نہ صرف مشرق سے نکلتا ہے بلکہ مغرب میں ڈوبتا ہے اور مغرب کے حواریوں کو بتا دو نگاہ مومن کی تابندگی سے ہم شمسی توانائی ا خذ کر لیں گے۔ میرے دوست یعقوب شمسی نے اس سلسلے میں نادر تجربے کیے ہوئے ہیں۔ وہ بوقت عصر ، ہمہ دم آفتاب کو آنکھیں مارتے ہیں اور محلے کی عورتیں ان کو جوتیاں۔

تو اے عزیزو سورج کے مغرب میں ڈوبنے کے راز کی تہہ دل سے حفاظت کرنا اور اس کالم کا انگریزی ترجمہ نہ کرنا کہیں مغرب والے اس راز کو جان کر سورج کو زمین کے اندر گاڑ دیں۔ اور ملت کے مقدر کا ستارہ ڈوب جائے۔ اور تم ہاتھ ملتے اور ایک دوسرے کی داڑھیوں پر خضاب لگاتے نہ  رہ جاو۔

افسوس ہے ان چند لوگوں پر جو بینگن نہیں کھاتے حالانکہ تھالی میں بینگن کی لڑھکنیاں درویش کے قوت ازلی کے گرد رقص کی آئینہ دار ہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments