پامسٹری سے جڑے انسانی زندگی کے اہم راز


ہم کون ہیں، کیا ہیں، کیا کیا خصوصیات رکھتے ہیں اور کیسا مزاج ہے یہ تمام باتیں ہمارے گھر والے تو بخوبی جانتے ہیں لیکن ان کے علاوہ کوئی ہماری زندگی کے پیچیدہ پہلو نہیں جان سکتا، یہاں تک کے ہمارا کوئی قریبی دوست بھی۔ کیوںکہ کچھ پہلو ایسے ہوتے ہیں جن کے سامنے آنے کے لئے مختلف حالات اور واقعات کا پیش آنا ضروری ہوتا ہے جس سے انسانی شخصیت کی ناہمواریاں کھل کر سامنے آجاتی ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کا ایک خوبصورت قول ہے کے انسان اپنی زبان کے نیچے پوشیدہ ہے، اور یہی وجہ ہے کے انسان اپنا رنگ کبھی نا کبھی دکھا ہی دیتا ہے چاہے اس کے کپڑے اور گاڑی کتنی ہی اس کی عزت نا رکھیں لیکن زبان کا زخم کبھی نہیں بھرتا۔

مولا علیؑ کا ایک اور قول بھی اس سلسلے کی ہی ایک کڑی ہے۔ انسان اپنی توہین معاف تو کرسکتا ہے لیکن بھلا نہیں سکتا، تو بات ہے ساری زبان کی جو کبھی نا کبھی بے قابو ہوکر ایک طوفان برپا کر ہی دیتی ہے جس سے زندگی کی ڈور بری طرح متاثر ہوجاتی ہے تو بات ہے ساری انسان اور اس کی زبان اور شخصیت کی جو سمجھے نا سمجھ میں آتی ہے، لیکن کیا انسان کے پوشیدہ پہلو ؤں کی ترجمانی اس کے ہاتھ بھی کرسکتے ہیں، زبان صرف آپ کو ایک شیشہ دکھاتی ہے لیکن شیشہ کتنا شفاف اور بے عیب ہے یہ انسانی ہاتھ بخوبی بتا سکتے ہیں،

میں اللہ پر توکل اور ہمیشہ اچھی امید پر یقین رکھنے والوں میں سے ہوں لیکن مجھے بڑا تعجب ہوتا ہے جب لوگ ہاتھ دیکھ کر کسی واقعے کی تاریخ اور حادثے کی نوعیت بتاکر اس علم کا نا صرف غلط استعمال کرتے ہیں بلکہ بدنام کرنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور ہاتھ اور قسمت کا رشتہ آپس میں جوڑ کر اللہ کے وجود کو ہاتھوں کی لکیروں کی نذر کردیتے ہیں جو انتہائی شیطانی عمل ہے۔ پاک ہے وہ ذات ہر برائی سے جس نے انسان کو عقل و شعور کی دولت سے مالا مال کیا تاکے وہ غور کرسکے اور اللہ کی ذات پاک پر ایمان کامل کے درجے پر فائز ہوسکے۔ ہمارے ہاتھوں کی لکیریں مسلسل تبدیل ہوتی رہتی ہیں جیسے ایک ڈاکٹر آپ کو موجودہ صحت کی صورتحال سے آگاہ کرسکتا ہے، اسی طرح ایک پامسٹ آپ کو آپ کی ذاتی اچھی یا بری صلاحیت کی کیفیت سے آگاہ کرکے آپ کی مدد کرسکتا ہے۔

چاہے آپ کا دماغ ہو، آپ کا جسم ہو، یا آپ کا چیزوں کو دیکھنے کا انداز ہو جو آپ کے اندر ایک جوش وولولہ یا مایوسی کی کیفیت پیدا کرکے آپ کی انفرادی طبیعت میں خوشگوار یا ناخوشگوار تبدیلی لانے کا ذریعہ بن رہا ہو، جس کی بنیاد آپ کے اردگرد کے ماحول پر ہوتی ہے یا پھر اس خاندان پر جس سے آپ کا تعلق ہو، اس میں تربیت بہت اہم کردار ادا کرتی ہے اور انسان کا اللہ سے رابطہ جو انسان کو صلح رحمی، صدقہ و خیرات اور انسانی ہمدردی اور محبت کا درس دیتا ہے، قربانی کا جذبہ پیدا کرتا ہے، زندگی کے اصل مقصد سے روشناس کرواتاہے تو اسے قسمت سے زیادہ اللہ پر توکل اور دعا پر بھروسہ ہوتا ہے۔

یہ بات ہم سب جانتے ہیں کے انسان کی جان، مال اور اولاد سب آزمائش ہیں، یہ ایک بہت کارر آمد علم ہے جو کسی بھی انسان کی مدد کرسکتا ہے، اس کی سوچ اور صحت کے بارے میں درست سمت میں راہنمائی کرکے، ذہنی صلاحیتوں کو صحیح طور پر بروئے کار لانے میں، کاروبار، علمی میدان، صحت، سفر، مزاج اور خواہشات کے حصول کے لئے اختیارکیے گئے طرز عمل کے بارے میں کوئی اچھا پامسٹ آپ کو قسمت کا حال نہیں بتاتا وہ صرف وہ بتاسکتا ہے جو آپ خود ہوتے ہیں یا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا پروردگار عالم سے اپنے رابطے کے نتیجے میں جن نعمتوں سے ہمکنار ہوتے ہیں یا ہونے کی خواہش رکھتے ہیں یا جو زندگی گزرا چکے ہوتے ہیں یا جن معاملات پر غوروفکر کرکے اپنی زندگی میں اچھی یا بری تبدیلی کے ذمے دار ہوسکتے ہیں۔

بے شک پروردگار عالم سب سے بڑا مددگار ہے اور دلوں کا حال جاننے والا ہے جب انسان اس سے رجوع کرتا ہے تو ایمان بھی نہیں ڈگمگاتا اور ہاتھوں کی لکیروں میں بھی نہیں الجھتا، اس علم کو صرف ایک علم سمجھیں ان کی موجودگی سے کچھ اچھا یا برا نہیں ہوتا ہے، جو آپ کاٹتے جاتے ہیں یہ بوتی جاتی ہیں، صرف اپنے دماغ کو قابو کرنا سیکھ جائیے، جیسا جیسا سوچیں گے یہ ویسی ویسی شکل اختیار کرتی چلی جائیں گی۔

پامسڑی میں پیشن گوئیاں نہیں کی جاسکتیں کیونکہ انسان کا کوئی بھروسہ نہیں، وہ جیسا سوچنا چاہتا ہے لکیریں بھی تبدیلی کے عمل میں مصروف ہوجاتی ہیں، انسان کا دماغ سب سے بڑی طاقت ہے پامسڑی کی دنیا میں اور حقیقت بھی یہی ہے جس شخص نے اپنی فکر کو قابو کرلیا وہ ہاتھوں کی لکیروں میں قسمت کا دروازہ تلاش نہیں کرتا وہ اپنے زور بازو اور محنت پر یقین کرکے توکل کی ڈور تھام لیتا ہے پھر آپ خود حیران ہوجائیں گے کے یہ لکیریں کیا واقعی آپ کی قسمت کی کھلاڑی ہیں یا آپ خود اور آپ کا پروردگار۔

بلاشبہ یہ علم انسان کو پروردگار کی قدرت اور منزلت دکھانے کا ایک اہم ذریعہ ہےکیونکہ انسان اپنے ہاتھوں کی لکیروں تک کو قابو کرنے کی دسترس نہیں رکھتا، یہ بات کسی بھی پامسٹ سے پوچھی جاسکتی ہے کےلکیریں ہونے کے باوجودبعض مرتبہ انسان ترقی کر ہی نہیں پاتا کیونکہ وہ قسمت کے انتظار میں بیٹھا رہتا ہے اور اپنی کوشش ہی نہیں کرتا، حضرت علی کرم اللہ وجہ کا بہت خوبصورت قول ہے، عقلمند اپنی کوششوں پر بھروسہ کرتا ہے اور جاہل اپنی آرزوؤں اور تمناؤں پر، لہذا کوشش سے قسمت بنائیے اور پامسٹری کو صرف ایک علم کی حیثیت سے معتبر جانیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).