کیا اسرائیلی وزیراعظم نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا ہے؟


اسرائیل کے سب سے بڑے اخبار ہاریٹز کے انگریزی ایڈیشن کے ایڈیٹر ایوی شارف نے 25 اکتوبر کو ٹویٹ کیا کہ اسرائیل ک ایک بزنس جیٹ تل ابیب سے اڑا اور اسلام آباد پہنچا۔ وہ دس گھنٹے وہاں رکا اور پھر واپس تل ابیب آ گیا۔ اس کا فلائٹ پلان 5 منٹ کے عمومی گراونڈ ٹائم ٹرک کے ذریعے عمان میں کلئیر کیا گیا۔

گراؤنڈ ٹرک کا مطلب یہ ہے کہ جہاز جس وقت کسی ائیرپورٹ سے اڑتا ہے تو ائیر ٹریفک کنٹرولر اسے ایک نیا شناختی نمبر الاٹ کرتا ہے۔ یعنی تل ابیب سے اڑتے وقت جہاز کا ایک شناختی نمبر تھا اور جب وہ عمان سے اڑا تو وہ نمبر بدل گیا۔ اس شناختی نمبر کے ذریعے جہاز کے سفر کا مقام آغاز اور منزل جانی جا سکتی ہے اور اسے ٹریک کیا جا سکتا ہے۔

دی سپیکٹیٹر انڈیکس نے 26 اکتوبر کو ٹویٹ کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم نتین یاہو نے ایک ایسے ملک کا خفیہ دورہ کیا ہے جس سے اس کے سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔

https://twitter.com/spectatorindex/status/1055809914776379392

دلچسپ بات یہ ہے کہ عمان کے سلطان قابوس سے ملاقات کی تصاویر بینجمن نیتن یاہو نے خود اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر بھی جاری کی ہیں۔

عمان کے دورے کے بارے میں اسرائیل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس میں نیتن یاہو کے علاوہ ان کی اہلیہ، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ، اسرائیلی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل اور وزارت دفاع کے کئی افسران شامل تھے۔

عمان کو ایران کے لیے بیک چینل پیغام رسانی کے لیے بھی ماضی میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کا رول فلسطینی اور اسرائیلی مذاکرات کے لیے بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔ لیکن کیا عمان کے دورے میں ان تمام اعلی عہدیداران کے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ شامل ہونے کی کوئی توجیہہ پیش کی جا سکتی ہے؟

اسرائیل اور پاکستان کے درمیان ماضی میں بھی خفیہ روابط رہے ہیں جن میں سے اہم ترین سوویت افغان جنگ کے دوران اسرائیل سے اسلحہ حاصل کر کے افغان جنگجووں کو پہنچانے کا مشن شامل تھا۔

اسرائیلی وزیراعظم کے پاکستان کے اس مبینہ دورے کی وقت ہی تصدیق یا تردید کرے گا۔ لیکن یہ بھی یاد رہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات بھی نارمل ہو رہے ہیں۔ بنجمن نیتن یاہو اس کا پبلک میں اظہار کرتے رہتے ہیں۔ چند ماہ پہلے ایک بھارتی پرواز کو ستر برس میں پہلی مرتبہ سعودی فضائی حدود سے اسرائیل جانے کی اجازت دی گئی تھی۔

پاکستان کے اس اہم اتحادی اور سنی مسلمانوں کے مذہبی لیڈر کی حیثیت رکھنے والے سعودی عرب نے اگر اسرائیل کو تسلیم کیا تو پاکستان کے لیے بھی ایسا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی۔ سابق پاکستان صدر جنرل پرویز مشرف تو کئی برس سے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے حق میں بیانات دیتے آ رہے ہیں۔ بھارت سے اسرائیل کی بڑھتی ہوئی قربت اور دفاعی معاہدے پاکستان کے لیے پریشان کن ہیں۔ ممکن ہے کہ ان عوامل کو دیکھتے ہوئے پرویز مشرف اسرائیل کو بھارت کے زیادہ قریب جانے سے روکنے کا سوچتے ہوں۔

یاد رہے کہ ماضی میں ایک ایسی بڑی مثال ملتی ہے جب دو ایسے اہم ممالک جن کے درمیان سفارتی تعلقات نہیں تھے، کے سربراہان کے خفیہ رابطوں نے سفارتی تعلقات قائم کر دیے تھے اور اس میں پاکستان کے صدر یحیی خان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے 1971 میں پاکستان کا دورہ کیا۔ تمام بین الاقوامی میڈیا پر اسے پاکستان کے دورے کے طور پر ہی پیش کیا جاتا رہا۔ پھر ایک دن خبر جاری کی گئی کہ ہنری کسنجر نے ناسازی طبع کی وجہ سے اپنی تمام سرکاری مصروفیات منسوخ کر دی ہیں اور وہ آرام کرنے مری چلے گئے ہیں۔ درحقیقت وہ مری نہیں بلکہ چین گئے تھے۔ چین امریکہ تعلقات کے قیام میں پاکستان کا رول اہم تھا۔ ہنری کسنجر اس کے بارے میں اپنی کتاب وائٹ ہاؤس ایئرز میں لکھتے ہیں کہ چین سے یہ پہلا میسیج تھا جو ایک سربراہ نے دوسرے سربراہ کے ذریعے تیسرے سربراہ کو بھیجا۔

اسی بارے میں: کیا اسرائیلی وزیراعظم نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا ہے؟
کیا ایک ‘اسرائیلی طیارە’ واقعی پاکستان آیا تھا؟
فواد چودھری نے اسرائیل سے خفیہ مذاکرات کی افواہوں کی تردید کردی
جہاز کا کوئی تعلق نیتن یاہو کی 25 اکتوبر کی عمان کی فلائٹ سے نہیں ہے: اسرائیلی صحافی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments