جہاز کا کوئی تعلق نیتن یاہو کی 25 اکتوبر کی عمان کی فلائٹ سے نہیں ہے: اسرائیلی صحافی


اسرائیلی اخبار ہاریٹز کے ایڈیٹر ایوی شارف نے مزید پانچ ٹویٹس میں اس فلائٹ کے بارے میں مزید معلومات فراہم کی ہیں جس کے بارے میں انہوں نے پہلے انکشاف کیا تھا کہ وہ تل ابیب سے چلی تھی اور اومان سے ہوتے ہوئے اسلام آباد میں دس گھنٹے قیام کے بعد واپس ہوئی۔

یاد رہے کہ پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے بیان جاری کیا ہے کہ ”کسی بھی اسرائیلی طیارے کی پاکستان کے کسی بھی ائیرپورٹ پر آمد کی افواہ میں قطعی کوئی صداقت نہیں کیونکہ ایسا کوئی طیارہ پاکستان کے کسی بھی ائیرپورٹ پر نہیں اترا“۔

ایوی شارف نے اپنی تازہ ترین ٹویٹس میں مندرجہ ذیل باتیں کہیں:

میری گزشتہ ٹویٹ نے پاکستان میں ہنگامہ برپا کر دیا۔ میں وہ تمام تفصیلات دیتا ہوں جو میرے پاس ہیں اور نہیں ہیں۔

بزجٹ ملٹی 23 اکتوبر کو گرین وچ ٹائم کے مطابق رات 8 بجے عمان میں اترا، اس نے نیا شناختی نمبر حاصل کیا، سعودی عرب کے اوپر گیا اور اس کے بعد خلیج عمان میں اس کی ٹریکنگ بند ہو گئی۔

یہ ریڈار پر دوبارہ 24 اکتوبر کر رات بارہ بج کر چالیس منٹ پر نمودار ہوا اور یہ اسلام آباد کی طرف اتر رہا تھا۔ یہ بیس ہزار فٹ کی بلندی تک اترا اور اس کے بعد اس کی ٹریکنگ گم ہو گئی۔

دس گھنٹے بعد سوا گیارہ بجے یہ دوبارہ نمودار ہوا اور اس کی سمت اسلام آباد سے جنوب مغرب کی جانب تھی اور اسی ٹریک پر چلتے ہوئے یہ عمان کی طرف چلتا گیا۔

مجھے نہیں علم کہ یہ کا مالک کون ہے (ملٹی برڈ اوور سیز لمیٹڈ آئیل آف لینڈ)۔ مجھے سو فیصد کنفرم نہیں ہے کہ یہ اسلام آباد اترا یا نہیں کیونکہ یہ اس خطے میں فلائٹ ریڈار کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے ٹریک لوز کر گیا۔ لیکن اگر یہ کشمیر یا چین جا رہا ہوتا تو اسے 40 ہزار فٹ سے 20 ہزار فٹ تک اترنے کی ضرورت نہیں تھی۔ ادھر پہاڑ بہت بلند ہیں، 15 ہزار فٹ تک۔

اور اس کا کوئی تعلق نیتن یاہو کی 25 اکتوبر کی عمان کی فلائٹ سے نہیں ہے۔

لوگ مسلسل پوچھ رہے ہیں۔ اس لیے میں دہراتا ہوں۔ ملٹی آئل آف مین میں رجسٹرڈ ہے۔ فرم کا نام ملٹی برڈ اوورسیز ہے۔ لیکن فلائٹ ریکارڈز ے مطابق یہ تل ابیب میں بیسڈ ہے اور تل ابیب سے روٹین میں سفر کرتا رہتا ہے، حتی کہ کاروباری لوگوں کے لیے بھی۔

پاکستانی حکومت نے تردید کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ فلائٹ ریڈار 24 بتا سکتا ہے کہ اس جہاز کی آخری بلندی کیا تھی اور وہ کب اترا۔ لیکن میرا خیال ہے کہ وہ نہیں بتائیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ صرف پاکستان کے اوپر سے گزر کر چین گیا ہو۔ یہ جاننا اب پاکستانی کے تحقیقاتی ذہنوں پر ہے۔

اسی بارے میں: کیا اسرائیلی وزیراعظم نے پاکستان کا خفیہ دورہ کیا ہے؟
کیا ایک ‘اسرائیلی طیارە’ واقعی پاکستان آیا تھا؟
فواد چودھری نے اسرائیل سے خفیہ مذاکرات کی افواہوں کی تردید کردی
جہاز کا کوئی تعلق نیتن یاہو کی 25 اکتوبر کی عمان کی فلائٹ سے نہیں ہے: اسرائیلی صحافی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments