اعظم سواتی نے صرف اپنا فرض ادا کیا ہے


ایک گائے کی وجہ سے وفاقی وزیر اعظم سواتی کی میڈیا ٹرائل پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے۔ کیا یہ قوم کبھی ہیروں کو نہیں پہچانے گی اور وفاقی وزرا کو محض اپنا فرض ادا کرنے پر برا بھلا کہتی رہے گی؟ اب یہی دیکھ لیں کہ ایک نجی گائے ایک سرکاری زمین پر منہ مار رہی تھی کہ اعظم سواتی کو پتہ چل گیا۔ اب ادھر ان کے سامنے دو مشکلات تھیں۔ پہلی یہ کہ سرکاری املاک کا تحفظ کرنا تھا۔ دوسری یہ کہ غریب گائے کو کھانا تو بہرحال دینا تھا۔ اس بے زبان کو بھوکا تو نہیں مار سکتے تھے۔ اس لیے انہوں نے گائے کو پکڑ کر اپنے گھر میں باندھ دیا تاکہ اسے اپنی ذاتی جیب سے اچھا کھانا کھلا سکیں۔

معترضین کو سوچنا چاہیے یہ انڈیا تو نہیں ہے کہ گائے اپنی من مانی کرتی پھرے اور کوئی اسے ہاتھ بھی نہ لگا پائے۔ دی نیوز کی خبر کے مطابق گائے اعظم سواتی کے فارم ہاؤس کے عقب میں واقع سرکاری زمین پر سرکاری گھاس اور بوٹے کھا رہی تھی۔ کیا یہ سرکاری نقصان دیکھ کر عوامی مفادات کے نگہبان اعظم سواتی کا خون نہیں کھولنا چاہیے تھا؟

وہ تو اس زمین کے بارے میں اس قدر حساس ہیں کہ اس کی حفاظت کی خاطر اس کے گرد حد بندی کر کے اسے اپنی ذاتی نگرانی میں لے رکھا ہے۔ بلکہ سرکاری املاک کی حفاظت کے لیے فارم ہاؤس کے عقب میں خاص طور پر اپنی دیوار توڑ کر اپنے خرچے پر انہوں نے ایک دروازہ بھی لگا رکھا ہے۔ دی نیوز کے مطابق اعظم سواتی نے خود بتایا ہے کہ یہ زمین فی الحال سی ڈی اے کی ہے لیکن انہوں نے درخواست دے رکھی ہے کہ اسے انہیں الاٹ کیا جائے۔ اعظم سواتی نے بتایا کہ انہوں نے سی ڈی اے سے متعدد بار درخواست کی ہے کہ دیگر قبضہ مافیا کو یہاں سے بے دخل کریں۔

آج کل ایسے بے لوث لوگ کہاں ملتے ہیں جو سرکاری املاک کو بھی اپنا سمجھیں اور اس کی حفاظت کی خاطر تھانے کچہری بھگتیں؟ اب دیکھیں اس نجی گائے کو ادھر سرکاری گھاس چرتے دیکھ کر انہوں نے آئی جی کو مسلسل 22 گھنٹے فون کیا کہ سرکار کو نقصان پہنچنے سے روکا جائے۔ آئی جی نے فون سننا بند کر دیا تو انہوں نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو فون کیا۔۔ بعد ازاں انہوں نے سیکرٹری داخلہ کو فون کیا ، جنہوں نے ان سے معافی مانگی اور انہیں اس بات سے آگاہ کیا کہ آئی جی پولیس ان کا فون ہی نہیں اٹھا رہے۔ جس کے بعد اعظم سواتی نے وزیر اعظم اور چیئرمین سینیٹ کو تحریری طور پر آگاہ کیا ، جس پر آئی جی پولیس کو ہٹادیا گیا۔

اعظم سواتی کے اس موقف کے سامنے آ جانے کے بعد اب ان کے خلاف پروپیگنڈا بند ہو جانا چاہیے۔ آپ کے گھر کے قریب واقعی سرکاری پارک یا گرین بیلٹ پر کوئی نجی گائے گھاس چر رہی ہو تو کیا آپ پولیس یا وزیراعظم کو فون کر کے سرکاری املاک کو نقصان پہنچنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں؟ آپ اپنا فرض ادا نہیں کرتے تو اس کا یہ مطلب تو نہیں ہے کہ جو لوگ اپنا فرض ادا کر رہے ہیں ان کو برا بھلا کہیں۔ کیا آپ گائے کو اعظم سواتی سے بہتر سمجھتے ہیں جو اس کا ساتھ دے رہے ہیں؟

پوری قوم کو چاہیے کہ اعظم سواتی کی حمایت کرے۔ اسی معاملے پر ہمیں قوم کو بھی سمجھانا چاہیے کہ وہ وزیراعظم کو اعظم سواتی کے فون پر آئی جی کے تبادلے کا ذمہ دار مت کہے۔ ٹھیک ہے کہ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اُنہیں اتوار کی رات گئے وزیراعظم کی طرف سے زبانی احکامات ملے تھے کہ اسلام آباد پولیس کے سربراہ کا تبادلہ کر کے اُنھیں اسٹیبلشمنٹ ڈیویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی جائے، ٹھیک ہے کہ اعظم سواتی بار بار کہہ رہے ہیں کہ ان کے وزیراعظم سے رابطہ کرنے کی وجہ سے آئی جی کا تبادلہ ہوا تھا، لیکن جب وزارت اطلاعات کے ٹویٹر اکاؤنٹ فیک نیوز بسٹر نے بتا دیا ہے کہ یہ فیک نیوز ہے اور ساتھ وزارت داخلہ کے ترجمان کا بیان بھی دے دیا ہے کہ آئی جی کو ہٹانے کی سمری تین ہفتے پہلے بھجوائی گئی تھی تو ہمیں اس پر یقین کرنا چاہیے۔

وزیراعظم کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے قوم میں شعور بیدار کر دیا ہے۔ غالباً انہیں اندازہ نہیں تھا کہ جب وہ خود وزیراعظم بنیں گے تو یہ بیدار کردہ شعور خود ان کے گلے پڑ جائے گا۔ قدیم جوگی بھی کہتے تھے کہ انسانی جسم میں موجود چکر بیدار کریں تو وہ سپر ہیومن بن جاتا ہے مگر چکر بیدار کرتے ہوئے احتیاط کرنی چاہیے ورنہ بندہ سپر ہیومن بننے کی بجائے سپر مصیبت میں پھنس جاتا ہے۔ وزیراعظم نے احتیاط نہیں کی۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar