پاکستان ٹیک آف کرنے والا ہے


حضرت علی ہجویری ؒ المعروف داتا صاحب کے عرس کے موقعے پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ارشاد فرمایا ”پاکستان ٹیک آف کی طرف بڑھ رہا ہے۔ “ یہ جُملہ سننے کو کان ترسے ہوئے تھے سو دل سے بے اختیار الحمدللہ نکلا اور آنکھیں چھلک گئیں۔ ہمیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ فقرہ چیف جسٹس سے ”کہلوایا“ گیا ہے۔ داتا صاحبؒ کے مزار کے احاطہ میں نُطقِ خود سر کی گنجایش کہاں۔ لہذا، اب ہمیں انشراحِ صدرحاصل ہو گیا ہے کہ ہم تبدیلی کے دہانے پہ کھڑے ہیں، کٹھ پُتلیوں کا تماشہ ختم ہونے کو ہے، ٹیک آف کا وقت آن پہنچا ہے۔

آج صبح کا اخبار ہم نے بے تابی سے اُٹھایا، صفحہِ اول پر ”ٹیک آف“ کی علامات کا ڈیرہ دیکھ کر ایک بار پھر رِقت طاری ہو گئی، بے شک جو قومیں تاریخ سے درست سبق سیکھتی ہیں اُنہیں ٹیک آف سے کوئی نہیں روک سکتا۔ جاپان اور جرمنی نے یہ سبق ایک برس میں سیکھ لیا تھا، ہمیں ذرا زیادہ وقت لگا، لیکن بہرحال خبر یہ نہیں ہوتی کہ معشوق دیر سے آیا، خبر یہ ہوتی ہے کہ معشوق اپنی تمام تر حشر سامانیوں سمیت آ گیا!

ہر سمت ٹیک آف کے جلوے، ہر سو ٹیک آف کے غمزے، اخبار نہ ہوا ”رن وے“ ہو گیا۔ پیشِ خدمت ہیں چند۔ ”جہاز“۔

”سرکاری افسر غلط حکم نہ مانیں، پولیس میں سیاسی مداخلت برداشت نہیں، ریاست کے ملازم ہیں، ذاتی نہیں، یہ ہے نیا پاکستان؟ اس طرح ملک نہیں چلانے دیں گے۔ “ (چیف جسٹس) یہ ہے ٹیک آف کی طرف پیش قدمی، اسے کہتے ہیں ”ٹیکسی“ کرنا۔ پچھلی حکومتیں کتنی آسانی سے با اصول افسروں کے تبادلے کرتی تھیں اور کوئی احتجاجی آواز بھی نہیں اُٹھنے دیتی تھیں جب کہ اب ایسا ممکن نہیں رہا کہ وزیرِ اعظم کے ہوائی حکم پر کسی آئی جی پولیس کو اُڑا دیا جائے۔ اعظم سواتی کا فون ان سُنا کرنے والے پولیس افسرکو بحال کر دیا گیا ہے جیسے کچھ دن پہلے پنجاب کے آئی جی کو، خواہ چند گھنٹے کے لئے ہی سہی، بحال کر دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ اس ٹیک آف کا آغاز ڈی پی او پاک پتن کی تبدیلی سے ہوا تھا، جن کے بارے آج کے اخبار میں خبر ہے کہ وہ پچھلے دو ماہ سے تعیناتی اور تنخواہ سے محروم ہیں۔

اگلی خبر سنیے ”بنی گالا کیس: سپریم کورٹ کا وزیرِ اعظم کو اپنا گھر ریگولرائز کرنے کا حکم، سی ڈی اے بد ترین اداروں میں سے ایک ہے“ (چیف جسٹس) وزیرِ اعظم کی ذاتی رہائش گاہ کی ناجائز تعمیر پر ہاتھ ڈالنا اور پھر ملوث محکمے کو بدترین ادارہ قرار دینا کیا معمولی بات ہے؟ اس خبر سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان انشا اللہ بنی گالا کی پہاڑی سے ٹیک آف کرے گا۔ اس خبر میں ایمان والوں اور بے ایمان افراد، سب کے لیے نشانیاں ہیں۔

”پروڈکشن آرڈر کے باوجود شہباز شریف کو تاخیر سے پارلیمنٹ لانے پر اپوزیشن کا شدید احتجاج۔ “ یاد رہے کہ شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں اور ان دنوں نیب کی تحویل میں ہیں۔ اگلی خبر ہے ”آشیانہ سکینڈل میں شہباز شریف کے ریمانڈ میں مزید دس دن کی توسیع۔ “ اور اس سے متصل شہباز شریف کا احتساب عدالت میں بیان ہے ”دُشمن ایجنٹ کل بھوشن کو خاندان سے ملاقات کی اجازت ملی، مجھے نہیں دی جا رہی۔ “ شہباز صاحب سے متعلق ایک اور دلچسپ خبر یہ بھی ہے کہ وہ پارلیمنٹ نیلے رنگ کے شلوار قمیص میں لائے گئے، اپنے چیمبر میں یہ کپڑے ٹیک آف کیے اور ایوان میں سُوٹ پہن کر شرکت کی۔ اب آپ ایمان داری سے بتائیے کیا اس کے بعد بھی چیف جسٹس کی پیش گوئی پر شک کی کوئی گنجایش باقی رہ جاتی ہے؟

اگلی خبر ہے ”حدیبیہ ریفرنس پر نظرِ ثانی درخواست خارج، کیا نیب کے کہنے پر کوئی کرپٹ ہو جائے گا“ قاضی فائز عیسٰی نے یہ بھی کہا کہ نیب جنرل پرویز مشرف کا ذکر درخواست سے کیوں نکلوانا چاہتا ہے، کیا نیب پاکستان کی تاریخ کو وائٹ واش کرنا چاہتا ہے؟

اس طرح کی خبروں سے اخبار لدا ہوا ہے، کون سی سنیں، کون سی چھوڑیں۔ تین مرتبہ وزیرِ اعظم رہنے والے نواز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کے لئے شہباز شریف کا نام مسترد، پولنگ سٹیشنز کے اندر فوج کی تعیناتی الیکشن کمیشن کا فیصلہ تھا، سعودی امداد سے وقتی ریلیف ملے گا، وغیرہ وغیرہ۔

تبدیلی سو دن میں نہیں آتی، تبدیلی ہیلی کاپٹر نہیں ہوتی کے یک دم سیدھی ہوا میں بلند ہو جائے، تبدیلی میں وقت لگتا ہے، پہلے جہاز رن وے پر دوڑتا ہے، پھر ٹیک آف کرتا ہے۔ اتنے تھوڑے دنوں میں تو اشارے ہی مل سکتے ہیں، سمت کا اندازہ ہی ہو سکتا ہے، جو کہ بہ خُوبی ہو رہا ہے، ایک جہاز دوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے، اللہ خیر کرے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).