خطے کی صورتحال اور پاکستان کا مستقبل؟


دنیا میں کچھ ممالک ایسے ہیں جن پر جب چاہے حملہ کر کے فتح کیا جا سکتا ہے لیکن اس کرہ ارض پر چند ممالک ایسے بھی ہیں جنہیں شکست سے دوچار کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کی وجہ ان ممالک کے پاس طاقتور فوج، طاقتور اتحادی اور ان کے زبردست جغرافیائی خدوخال ہیں۔ امریکہ، کینڈا، اسرائیل، نارتھ کوریا، روس، آسٹریلیا، ایران، سوئٹزرلینڈ اور پاکستان ایسے ممالک ہیں جو دفاعی استعداد کے حوالے سے دنیا کے دیگر ممالک پر سبقت رکھتے ہیں۔ خطے کی صورتحال کے حوالے سے اگر پاکستان کی اہمیت پر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات روز روشن کیطرح عیاں ہے کہ سرد جنگ کا دور ہو یا دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس کا عالمی امور میں بہت اہم کردار رہتا ہے۔

پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے اسلام آباد کا دورہ کیا اور پاکستان کو امریکی خواہش کے مطابق افغانستان کے حوالے سے کردار ادا کرنے کو کہا گیا امریکی وزیر خارجہ کا دورہ اسلام آباد اس تناظر میں دیکھا جائے تو وہ ناکام رہا کیونکہ امریکہ کی درپردہ خواہش ہے کہ پاکستان، چین، روس اور ایران کو دباؤ میں رکھنے کے لئے افغانستان میں بھارت کو افغان انتظامیہ کے با اختیار اور طاقتور نگران کی حیثیت حاصل ہو۔

امریکی خواہش کی تکمیل میں سب سے بڑی رکاوٹ طالبان ہیں جو امریکی طاقت کو ہزیمت کا شکار کر کے امریکہ کو کابل اور دیگر آس پاس کے علاقوں تک محدود کیے ہوئے ہے۔ امریکی حکام کے نزدیک پاک فوج ہی وہ واحد قوت ہے جو پاکستانی طالبان سے جان چھڑانے اور امریکہ کو افغان طالبان سے آزاد کر کے امریکی مقاصد کے حصول کو ممکن بنا سکتی ہے اور اسی وجہ سے امریکہ خطے میں اپنے مقاصد کے حصول کو ممکن بنانے کے لئے تمام تر حربے استعمال کر رہا ہے۔

پاکستان نے اب چونکہ پرائی جنگ کا ایندھن بننے سے انکار کر دیا ہے اور برابری کی عزت کے ساتھ دنیا کے سنگ چلنے کا عزم کیا ہے۔ نئی حکومت کے قیام سے قبل پاکستان اور امریکہ اپنے مشترکہ مفادات کے تحت ایک ہو کر قریب تر رہے ہیں اب چونکہ پاکستان اور امریکہ کے مفادات ٹکرانے لگے ہیں تو پاکستان نے حسب سابق روایات سے ہٹ کر امریکی حکام کو متنبہ کر دیا ہے کہ پاکستان اب برابری کی سطح کے تعلقات کا خواہاں ہے۔ امریکہ چونکہ خطے سمیت پوری دنیامیں ہر لحاظ سے بالادست مانا جاتا ہے اور زمینی سپر پاور بھی ہے لیکن اب روس اور چین جیسی عالمی قوتوں کے سر ابھارنے سے امریکہ خطے میں اپنی بالا دستی قائم رکھنا چاہتا ہے جو کہ پاکستان کے کردار کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

پاکستان کی عالمی سیاست میں کیا اہمیت ہے اور اکیس کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل یہ ملک کتنا طاقتور ہے تو اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان براعظم ایشیا میں واقع زبردست جغرافیہ کا حامل ہے اور جو تیزی کے ساتھ عالمی سیاست اور معشیت کا محور و مرکز بنتا جا رہا ہے۔ پاکستان کے مشرق اور شمال میں دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک بھارت اور چین واقع ہیں چین کو عرب ریاستوں اور افریقی ریاستوں سے تجارت کے لئے اور بھارت کو مغرب میں وسط ایشیا کے لئے ٹریڈ روٹس کے لئے پاکستان سے بہتر کوئی اور راستہ میسر نہیں ہے۔

چین نے سی پیک کے ذریعے گوادر تک رسائی حاصل کر لی ہے اور اس نے گوادر سے اپنا رخ افریقہ کی طرف موڑ لیا ہے جہاں سوڈان، نائجیریا، اتھوپیا، کینیا اور چاڈ میں کئی بلین کی سرمایہ کاری کر کے اپنے قدم جما رہا ہے۔ یہی نہیں افغانستان کو بھی سمندر تک رسائی کے لئے پاکستان کا ساتھ چاہیے۔ مستقبل کے منظر نامے میں ایشیا کا یہ خطہ اتنا اہم ہے کہ امریکہ نائن الیون کے بعد سے افغانستان میں مستقل ڈیرے ڈال چکا ہے۔ اور وہاں رہتے ہوئے خطے میں جنگ و جدل کی کیفیت برقرار رکھنا چاہتا ہے تاکہ چین کی اقتصادی پیش قدمی کو روک سکے، یہودی لابی بھی مستقبل قریب میں امریکہ کی افغانستان میں موجودگی کو یقینی بنانے کی شدید خواہش رکھتی ہے۔

پاکستان کو اگر دفاعی اعتبار سے دیکھا جائے تو اس کے پاس دنیا کی پانچویں سب سے بڑی طاقتور فوج ہے جس کی تعداد سات لاکھ سے زائد ہے۔ عالمی رینکنگ میں پاکستان کی فوج کو گیارہویں سب سے طاقتور فوج مانا جاتا ہے حالانکہ دفاع پر خرچ کرنے کے اعتبار سے پاکستان دنیا کے تیسویں نمبر پر ہے۔ پاک فوج کی طاقت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے اندرونی نیٹ ورک کو دس سال سے کم عرصہ میں ختم کیا حالانکہ یہی چیلنج شام، یمن اور عراق کو بھی درپیش تھا لیکن یہ تمام ممالک دہشتگردی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے اور خانہ جنگی کا شکار ہو گئے۔

اسی طرح افغانستان میں امریکہ اور ستر ممالک کا فوجی اتحاد ہے جو سترہ سالوں میں مسلح گروہوں کو شکست نہیں دے سکا۔ پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت ہے پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو تھرڈ اور فورتھ جنریشن کے فائٹر جیٹس، آبدوزیں ’جنگی بحری جہاز اور سٹیلائٹ تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کے پانچویں اور رقبے کے لحاظ سے پینتسواں بڑا ملک ہے۔ معاشی میدان میں دیکھا جائے تو پرچیزنگ کے لحاظ سے دنیا کی چوبیسویں اور جی ڈی پی کے لحاظ سے اکتالیسویں بڑی اکنامی ہے پاکستان کی معاشی صورتحال دنیا کے ڈیڑھ سو ممالک سے بہتر ہے۔

پاکستان کی فی کس سالانہ اوسط آمدن سولہ سو ڈالر سے زائد ہے جو اس خطے میں بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر ہے۔ عالمی اداروں کے مطابق 2030 ء تک دنیا کی بیسویں بڑی طاقت بننے جا رہا ہے 2050 ء تک پاکستان اٹلی اور کینڈا کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سولہویں بڑی معشیت بن سکتا ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت اور امن کا تسلسل برقرار رہے اگر پاکستان زراعت اور صنعت کے شعبے میں روایت سے ہٹ کر جدت لائے تو اسے تیزی کے ساتھ آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتاخطے میں سیاسی لحاظ سے دیکھا جائے تو پاکستان کو دنیا کی تین بڑی عالمی طاقتوں چین، روس اور ترکی کے قریب تر پایا جاتا ہے جبکہ امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ سے پاکستان کے تعلقات نشیب و فراز سے جڑے ہوئے ہیں۔

سی پیک کے باعث پاکستان کی اہمیت مزید بڑھ رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ ممالک تجارتی مقاصد کے لئے پاکستان میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ پاکستان کی بڑی کمزوری اس کے ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان کے ساتھ خراب تعلقات ہیں۔ اس کے علاوہ ملک میں غیر مستحکم جمہوریت بھی اس کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عالمی سرمایہ کار پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کرنے میں محتاط نظر آتے ہیں پاکستان ایک بہت بڑے جغرافیے اور آبادی والے ممالک کے درمیان ایک مضبوط اور طاقتور ملک ہے جس کی قوت کا بڑا حصہ اس کی بڑی آباد ی، اہم جغرافیے ’طاقتور فوج اور چین کے ساتھ تعلقات سے جڑا ہوا ہے۔ مستقبل کے منظر نامہ میں خطے میں جہاں پاکستان کی سیاسی اہمیت بڑھتی جا رہی ہے وہیں پاکستان ایک معاشی قوت بننے کی طرف بھی قدم بڑھا رہا ہے پاکستان کو چاہیے کہ قومی حمیت اور اپنی خود مختاری کو یقینی بناتے ہوئے ملک میں زیادہ سے زیادہ بیرون ممالک کے سرمایہ کاروں کے لئے مواقع فراہم کرے۔ !


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).