اپینڈیکس کا تعلق ایک اور خطرناک بیماری سے بھی ہو سکتا ہے؛ جدید تحقیق


اس بات کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں کہ پارکنسن کے مرض میں اپینڈکس کا اہم کردار ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

اس بات کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں کہ پارکنسن کے مرض میں اپینڈکس کا اہم کردار ہوتا ہے۔

 ایک تکلیف دہ دماغی مرض پارکنسن کا تعلق اپینڈکس سے ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پارکنسن کی صورت میں دماغ میں جمع ہونے والا ایک فاسد کیمیکل اپینڈکس میں بھی دریافت ہوا ہے اور خیال ہے کہ شاید یہ کیمیکل اپینڈکس سے نکل کر دماغ تک پہنچتا ہے اور پارکنسن کی وجہ بنتا ہے۔

ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ جن افراد کا اپینڈکس برسوں قبل نکال دیا جاتا ہے ان میں پارکنسن سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ سائنسداں کہتے ہیں کہ پارکنسن کے مریضوں میں سائنوسلائن نامی زہریلا مرکب پایا جاتا ہے جو لوتھڑوں کی صورت میں دماغ کے ایسے خلیات سے چپک جاتا ہے جن سے انسانی حرکات و سکنات کنٹرول ہوتی ہیں ۔ اس طرح دھیرے دھیرے مریض کی حرکت محدود ہوجاتی ہے اور وہ موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔

لیکن سائنوسلائن ایک جگہ جمع ہوجائے تو بہت تیزی سے دیگر اعصاب کا رخ کرتا ہے اور وہاں بھی تباہی پھیلاتا ہے۔ اس سے پہلے بھی بعض ماہرین بتاچکے ہیں کہ پارکنسن سمیت کئی امراض کا مرکز ہماری آنتیں اور معدہ ہوتا ہے جبکہ اپینڈکس پارکنسن میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ایک تجربے میں چوہوں کے پیٹ میں سائنوسلائن کے ٹیکے لگائے گئے تو یہ مرکب ان کے دماغ تک پہنچنا شروع ہوگیا ۔

اس سے قبل بعض ماہرین نے کچھ افراد کا مطالعہ کیا جن کے  اپینڈکس نکال دینے گئے تھے اور پارکنسن کے درمیان اس تعلق دریافت کرنےکی کوشش کی تو اس کےعجیب و غریب نتائج برآمد ہوئے۔ فوری طور پر معلوم ہوا کہ اپینڈکس نکالنے سے پارکنسن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے لیکن طویل مدت کے لیے اس مرض کا خطرہ دھیرے دھیرے کم ہوتا رہتا ہے۔

انہی باتوں کو دیکھتے ہوئے مشی گن میں واقع وان اینڈل انسٹی ٹیوٹ کے ماہرین نے اب تک کی تاریخ کا سب سے بڑا سروے کیا جس میں گزشتہ 52 برس کے دوران ایسے 16 لاکھ افراد کا جائزہ لیا گیا جن کا اپینڈکس کم عمری میں نکال دیا گیا تھا۔ اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ اگر جوانی میں اپینڈکس نکال دیا جائے تو اس سے آگے چل کر پارکنسن کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اس کے علاوہ مشی گن کے سائنسدانوں نے پارکنسن کے شکار اور اس سے محفوظ مریضوں کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اپینڈکس پارکنسن بیماری کی جڑ کا کردار ادا کرتا ہے اور مریضوں کے اعضا میں جھٹکوں اور سختی کی وجہ بنتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).