ملا گردی اور غریب بچوں کا دین کے نام پہ استعمال


ہمارے مولوی زندہ ہیں تو پاکستان کو باہر کے دشمنوں سے کوئی خطرہ نہیں ہوسکتا۔ ہر ملازمت یا پیشے کے لئے تعلیم اور تجربہ کرکے ہی لوگ آگے آتے ہیں لیکن ہمارے مولوی ہی ایسی مخلوق ہیں جو پہلے زمانے میں کم ازکم پکی روٹی کا عائدہ تو پڑھتے تھے اب تو وہ بھی نہیں پڑھتے اور عالم دین بن جاتے ہیں۔ ان کے پاس نہ کوئی ڈگری ہے نہ تعلیم اور دین کے نام پر لوگوں کے بچوں استعمال کرتے ہیں۔ اپنی سیاست چمکانے کے لئے اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں اور پھر جب اپنا مقصد پورا ہو جائے تو دین کو بھلا دیتے ہیں۔

اگر اتنا ہی جہاد کا شوق ہے تو فلسطین اور برما میں جو مسلمانوں پہ ظلم ہورہے ہیں تو وہاں جائیں۔ پاکستانی عدالت نے ثبوت ناکافی ہونے پر ایک غیر مسلم کو انصاف دے کر ثابت کر دیا کہ پاکستان اُن ملکوں سے زیادہ جرات رکھ سکتا ہے جنہوں نے مذہب کے نام پر بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان کی بیٹی عافیہ کو سالوں سے قید کر رکھا ہے۔ لیکن یہ بات ان مولویوں کو کون سمجھائے جن کے ڈر سے بعض لوگ بچیوں کو مساجد میں قرآن پڑھنے نہیں بھیج سکتے اور معصوم لوگوں کی بیٹیوں کو جن نکالنے کے بہانے کیا کیا کارنامے کر رہے ہیں۔

یہ دین کے نام کے اندر جو چھپے ہوئے چہرے ہیں ان کی اصلیت سامنے لائی جائے تو شاید انسان اور جانور میں فرق کرنا مشکل ہو جائے۔ یہ آنے والی نسل کو تباہ کر رہے ہیں اس کا ایک ہی حل ہے تعلیم تاکہ ہر ماں باپ اپنی اولاد کو ان مولویوں کی غلامی سے آزاد کر سکے۔ ان کا جس پر دل کرتا ہے ناموس۔ س رسالت کا الزام لگا دیتے ہیں۔ جس کے لئے ان کو کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی کبھی یہ ایدھی تو کبھی عاصمہ جہانگیر کو دوزخ بھیج دیتے ہیں۔

کبھی سلمان تاثیر کو گولی مار دیتے ہیں آتا جاتا ان کو کچھ ہے نہیں جب گرفتار ہونے لگتے ہیں تو برقعے میں فرار ہونے ہوتے ہوئے سارا جہاد اور دین یاد نہیں آتا دنیا کے کسی ملک میں ایسی مخلوق نہیں پائی جاتی جو پاکستان میں آپ کو ملے گی۔ اور ایک بار کوئی حکومت ان کو سرکاری خرچے پر ایک جہاز بنا کر دے اور شرط یہ رکھے کہ صرف استاد اور ان کے اپنے بچے ہی جہاد پہ جائیں کوئی اور شاگرد نہیں جائے گا میں لکھ کے دیتی ہوں سارے ائر پورٹ سے ہی نہ غازی بن کے بھاگ جائیں۔

اگر آسیہ نے جرم کیا تھا تو رضوی صاحب مدعی بنتے ٹھوس ثبوت دیتے تب فیصلہ حق میں نہ آتا دھرنا دیتے۔ اور یہ جو توڑ پھوڑ اور عام پاکستانیوں کا نقصان ہورہا ہے امن تباہ ہو رہا ہے یہ کونسا اسلام ہے۔ اسلام میں گالی نہیں دلیل سے بات کی جاتی ہے اسلام پر امن مذہب ہے۔ ادھر یہ عالم ہے کہ کوئی ایک مولوی نہ خود شہید ہوا نہ پھانسی ہوئی۔ ممتاز قادری بھی کسی اور کا بیٹا تھا جس کو جنت بھیجا۔

خادم رضوی اور الیاس قادری تو ابھی تک اپنے بیٹے سامنے نہیں لائے۔ جب تک تعلیم عام نہیں ہوتی حکومت ان کو کوئی نذرانہ دے کر خاموش کرائے تو غریب والدین کے بچے ان کے چنگل سے بچ جائیں گے جو یہ سارا دن ان سے پاؤں دبواتے ہیں۔ جیسے رانا صاحب نے پیر سیال کو الائچی دانہ دے کر خاموش کرایا تھا وہی ان کی خاموشی کا واحد طریقہ ہے یہ کوئی اسلام نہیں سکھا رہے بلکہ آنے والی نسل کو گمراہ کرکے طالبان بنا رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).