ارباب اختیار کو ایک شاعر کلارک کا خط


سرکار نامدار! آپ کو فسانہ دل سنانے پر اس لئے مجبور ہوا ہوں کہ تم ہی ہو محبوب میرے۔ جناب! جتنی جلدی ہوسکے پے اینڈ پینشن کمیٹی کی انجیو پلاسٹی کروائی جائے۔ اس طرح دیار دل سے سرکاری ملازمین کی الفت پاس ہوسکے گی ورنہ تو پہلے ہمیں سبز باغ دکھائے جاتے ہیں جس سے ہمارا کلرک ٹولا یہ سمجھنے لگا ہے کہ سرکار ہمارے ہاں دودھ و شہد کی نہریں لگانے جارہی ہے۔ پروقت آنے پر ہمیں حواس باختہ ہوناپڑ جاتا ہے۔ کچھ ایسے ہی عالم میں تھا کہ ایک سوہنی مائی کے چہرے میں دیکھ کے سرپر موجود کچھ بالوں میں کنگی کرنے لگا تھے۔ میر ا قصور نہ تھا کہ سن رکھا تھا۔ چہرہ دل کا آئینہ ہوتا ہے۔ آئینہ سمجھ کر ہی کنگھی کر نے لگا تھا جناب اور کوئی بات نہ تھی۔

پر اس نازک حسینہ نے ناحق غصے میں آکر میرے گال پہ وہ پنجہ جھاڑا کہ وہاں ڈینٹ سا بن گیا۔ بس پھر آنکھوں سے سندھو رواں ہو کے ڈینٹ پہ پھسلنے لگا۔

میرا خلوص دیکھیں جناب سچ بات صرف آپ ہی کو سنائی ہے وگرنہ کوئی پوچھے تو بول دیتا ہوں داڑھ میں درد تھا۔ کبھی کبھی سوچتاہوں اتنی نازک مائی کا پنجہ اتنا پتھر سا کیوں تھا۔

جسم ہے پھول تو ہاتھ کیوں پتھر لگتا ہے۔ جناب اب اپنی اسمبلی میں بھی وہ بات نہیں رہی یعنی طوطا میناؤں کی وہ لڑائیاں گالم گلوچ ہی نہیں ہوتا۔ میرا مطلب ہے گلوبل وارمنگ کے اس زمانے میں پہنچاں یہاں اتنی ٹھنڈ صحیح نہیں ہے۔ کیوں نہ جاپان سے پہلوان بلوا کر ممبرز کو پھر سے تیار کیا جائے کہ دل ناتواں کو کچھ مزا آسکے ورنہ تو سارے چینل ہی بیکار چل رہے ہیں جناب۔

آپ کی دعا سے ہمارا آفس ابھی تک اینٹی کرپشن والوں کی نگاہ ناز سے بچا ہوا ہے۔ یہ سن کر آپ کو خوشی ہوگی میں نے ایک عامل بابا ڈھونڈ رکھا ہے جس کے تعویذ سے اکاؤنٹس آفس والے آنکھیں بند کرکے بل پاس کرلیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے آفیسر خوش رہتا ہے اور یہی سبب ہے کہ ابھی تک ہیپاٹائٹس سے بچا ہوا ہوں۔

جناب کسی قسم کے بھی بونس کو عشق لاحاصل سمجھ لیا ہے۔ دل نشتر کھا کے چور ہوئی جاتی ہے۔ مہینے کے آخری ہفتے میں رسوائی ملتی ہے پر اگلے مہینے کی پہلی کو پھر سے بیمار دل کو قرارآجاتا ہے۔ اچھی تنخواہ کی آرزوئے جاناں ہمیشہ پیاسی رہے گی۔ لگتا تو ایسا ہی ہے۔
جناب امید بہار پر دنیا قائم ہے سو یہ بندہ کبھی اسی آسرے پر رہتا ہے۔

آپ کا اپنا
شاعر کلارک غمگین شکارپوری


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).