خادم رضوی اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل ہونے پر مشتعل: آزادی اظہار کا سبق یاد آ گیا


مولانا خادم حسین رضوی کا ٹویٹر اکاونٹ معطل کر دیا گیا ہے جس پر مولانا خادم حسین رضوی کے نام سے نیا اکاونٹ بنایا گیا ہے جس پر مندرجہ ذیل ٹویٹس کی گئی ہیں۔ ان ٹویٹس کا لب و لہجہ وہی ہے جو مولانا خادم رضوی کے مصدقہ آفیشل ٹویٹر اکاونٹ کا تھا اس لیے یہ ان کا ہی اکاونٹ دکھائی دیتا ہے۔ مندرجہ ذیل ٹویٹس اس اکاونٹ پر کی گئی ہیں جن میں خاص طور پر آزادی اظہار و خیال کے حق میں کی جانے والی ٹویٹ اہم ہے۔ تین گھنٹے پہلے بنائے جانے والے اس اکاونٹ پر لکھا بھی گیا ہے کہ یہ مولانا خادم رضوی کا آفیشل اکاونٹ ہے گو اس پر ٹویٹر کی تصدیق کا نیلا نشان نہیں ہے۔

عالمی سامراجی قوتوں نے میرا ٹویٹر اکاؤنٹ بند کر دیا ہے، ہم ان قوتوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہماری آواز خاموش نہیں کرائی جا سکتی بلکہ پوری کائنات میں گونجے گی، تمام عاشقان رسول ﷺ اس نئے اکاؤنٹ کو فالو کریں

عاشقان رسول ٹویٹر اکاؤنٹ سسپینڈ ہونے کے حملے پر کثرت سے درود پاک پڑیں اور #BringBackRizvi کا ہیش ٹیگ چلائیں
ہم تو سر کٹانے کو تیار ہیں، ٹویٹر والو تم ایک اکاؤنٹ سسپینڈ کر کے ہمارے عزائم کو پست کر دو گے؟

لبرل فاشسٹ اور لادین کیپیٹلسٹ ٹویٹر اکاؤنٹ سسپینڈ ہونے پر جشن منا رہے ہیں، کہاں مر جاتے ہیں تمہارے آزادیٔ اظہار رائے کے تصورات جب بات اسلام اور اسلام پسندوں پر آتی ہے؟

ہمارے اکاونٹ معطل کیے جا رہے ہیں، یہ نبیؐ پاک کے عشق میں چھوٹی چھوٹی قربانیاں اور مقدس نذریں ہیں

Our accounts are being suspended, these are the little sacrifices and sacred offerings for the love of Holy Prophet ﷺ

رضوی کی للکار گونجے گی، ایوانوں میں زلزلہ آتا ہے تو آتا رہے، ٹویٹر اور فیس بک کی ملٹی نیشنل سیکولر کمپنیاں عاشقان رسول ﷺ کے اکاؤنٹس سے لرزتی ہیں تو لرزتی رہیں، لاؤڈ اسپیکر سے لیکر سوشل میڈیا تک علمائے حق کی آواز گونجتی رہے گی

حکومت معاہدے کی پرامن طریقے سے پاسداری کرے اور محب الوطن تحریک لبیک کے کارکنوں کیخلاف انتقامی کاروائیوں سے باز رہے۔ عاشقان رسول ﷺ کو اشتعال دلانے کی کوشش سے حکومت امن اور ملکی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے

تحریک لبیک کے متحرک کارکنوں اور راہنماؤں پر کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، اگر تحریک لبیک کی آواز دبا دی گئی اور اسے کچل دیا گیا تو پاکستان میں ختم نبوت ﷺ اور ناموس رسالت ﷺ پر خم ٹھونک کر پہرہ دینے والا کوئی نہیں بچے گا اور دشمنان اسلام یہی چاہتے ہیں

آزادی اظہار اور خیال اہم ہوتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب یہ اظہار اور خیال وہ ہو جس سے ہم اختلاف کرتے ہوں۔ جس لمحے اکثریت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ ان لوگوں کو برباد کر دیا جائے جو ان خیالات کے حامل ہوں جنہیں وہ ناپسند کرتی ہے، تو خیال کا جرم ہونا ایک حقیقت بن جاتا ہے۔

Freedom of speech and thought matters, especially when it is speech and thought with which we disagree. The moment the majority decides to destroy people for engaging in thought it dislikes, thought crime becomes a reality.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).