ذرا سی رعایت میرے لئے بھی۔۔۔


انسان اپنے اندر بے شمار چہرے اور انگنت کریکٹرز رکھتا ہے، اور تمام عمر کولہو کے بیل کی طرح وہ اس کے گرد گھومتا اور پستا رہتا ھے۔ ساری عمر وہ اپنے اصل اور نقل کے بیچ اٹکا رہتا ہے۔ وہ اچھا انسان ہے یا برا، وحشی اور درندہ صفت ہے یا معصوم اُسے اپنے جابر اور متکبر ہونے کا بھی یقین نہیں ہوتا اور حلیم اور صابر بننے کی بھی کوشش کرتا ھے۔ یوں اپنے ہر رنگ اور چہرے سے وہ لڑتا رہتا ہے، اُسکا اصل اسے نہیں ملتا۔ وہ سماج کی ایسی بیڑیوں میں جکڑا ہوا ہوتا ہے جو کبھی اُس کے اصل کو باہر آنے نہیں دیتیں، پھر انسان وہی ظاہر کرنے پہ مجبور ہوتا ہے جو سماجی طور پہ مقبول ہو، اور جسے سماج کی اکثریت ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتی ہو، انسان وہ چہرہ چھپائے رکھتا ہے، مگر ہاں ! جہاں اسے سماج کا ڈر نا ہو وہ کچھ دیر اس چہرے کے ساتھ تھوڑا وقت گزار لیتا ہے

اک بات سمجھنے سے قاصر ہوں۔ کہ طاقتور کون ہے؟ وہ جو بے شمار چہرے چھپانے میں کامیاب رہتا ھے یا وہ جو سماجی خوف کو نظر انداز کرتے ہوئے وہ چہرہ سامنے لے آتا ہے جو اُس کا اصل ہوتا ہے۔

یا پھر جس پہ قسمت مہربان ہوتی ہے؟

اب اگر کسی مذہبی شخصیت کے کمرے سے کچھ ایسی اشیاء مل جاتی ہیں جو اس معاشرے میں ان جیسے افراد کی لئے قابل قبول نہیں تو معاشرہ انہیں مرنے کے بعد بہی کٹہرے میں کھڑا کرنے سے نہیں کترائے گا ، سوال کئے جائیں گے، چونکہ سوال عالم کا ہے۔ رہنما کا ہے اس لئے احتساب بہی سخت ہوگا۔ اسلامی تاریخ کا اک ادنیٰ طالب علم ہونے کے ناطے میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ جب احادیث مرتب کی گئیں تو انتہائی احتیاط سے کام لیا گیا یہاں تک کہ آبا ؤ اجداد کے شجرے تک دیکھے گئے، اگر کسی کے شجرے میں بہی کہیں جھوٹ، فریب، چوری یا کوئی اخلاقی برائی پائی گئی تو اس کی بیان کی گئی حدیث کو معتبر نہیں مانا جاتا تھا۔ اتنی سخت کسوٹی پہ پرکھا جاتا تھا۔

اب اگر علماء کی شخصیت کے کمزور پہلو سامنے آئیں گے تو اعتبار متزلزل ہو جائے گا۔ جب ہماری شخصیتوں کے اتنے کمزور پہلو ہیں جو ہم معاشرے سے چھپائے رکھتے ہیں پھر کس طرح ہم دوسروں کو ذرا سی بھی رعایت دینے کو تیار نہیں ہوتے؟ ذرا سی نرمی نہیں برتتے؟ درگزر نہیں کرتے؟ کیوں اتنے متشدد ہو جاتے ہیں؟ فطرت کا قانون ہے۔ ہر شے ارتقا کی منازل سے گزرتی ہے ۔ ہم گرتے ہیں پھر اٹھ کر چلنے لگتے ہیں اور اک وقت آتا کہ ہم دوڑنے لگتے ہیں۔ مگر جب ہم دوسروں کے لئے کوئی رعایت دینے کو تیار نہیں ہوتے تو یہ عمل رک جاتا ھے اور زندگی روشنی اور حرارت ختم ہو جاتی ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).