میرا ملک دنیا کا سب سے اچھا ملک ہے


اکثر میں سوچتا ہوں کہ یہ ملک برطانیہ جہا ں ہم پندرہ لاکھ پاکستانی رہتے ہیں۔ کتنا خوبصورت ملک ہے اس ملک کی آب و ہوا کس قدر معتدل ہے اس ملک کے گلی کوچے، محلے، عمارتیں اور باغ باغیچے کس قدر اچھے لگتے ہیں۔ اس ملک کے راستے، سڑکیں اور موٹرویز کتنے کشیدہ اور صاف ستھرے ہیں۔ ان سب سے بڑھکر اس ملک کا نظام کس قدر اچھا ہے کہ ہر شخص یہاں پر مطمئن زندگی گذار رہا ہے، جو لوگ کام کرتے ہیں۔ اُنہیں معقول تنخواہیں ملتی ہیں۔

جو کام نہیں کرتے اُنہیں گذارا الاؤنس مل جاتا ہے رہنے کے لئے گھر کتنے خوبصورت ہیں۔ اور کس قدر صاف ستھرا ماحول ہے کسی بھی جگہ چلے جاؤ لمبی لمبی سانسیں لینے کو جی چاہتا ہے ایسے لگتا ہے کہ اس ملک کے صاف ستھرے نظام کی طرح اس ملک کی آب و ہوا اور ماحول بھی بہت صاف ستھرا ہے کسی بھی جگہ ماحول میں آلودگی یا کوئی گردوغبار دکھائی نہیں دیتا بالکل ایسے ہی جیسے اس ملک کے نظام میں کہیں کوئی خرابی دکھائی نہیں دیتی، کاروبارِزندگی کس قدر سیدھا اور آسان ہے دکانوں اور بازاروں میں ہر چیز آسانی سے مل جاتی ہے۔

قیمتیں بھی اس قدر معقول ہیں۔ کہ کوئی بھی شخص اپنی ضروریاتء زندگی کی ہر چیز آسانی سے خرید سکتا ہے کہیں بھی دکانداروں اور گاہکوں کے درمیان کوئی تکرار دیکھنے کو نہیں ملتی، دکاندار گاہک کا احترام کرتے ہیں۔ اور گاہک دکاندار کو عزت واحترام کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں۔ اس ملک میں بسنے والے لوگ کتنے خوش قسمت ہیں۔ کہ اُنہوں نے زندگی میں کبھی بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں دیکھی یہاں کی گھریلو خواتین کی زندگیاں بھی کس قدر قابلِ رشک ہیں۔ کہ اُنہیں کبھی گھروں کے چولہے جلانے کے لئے گیس کی کمی اور لوڈشیڈنگ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہوگا۔ یہاں کے بچے اور طالبِعلم کس قدر اچھے نصیب لے کر پید ا ہوتے ہیں کہ اُنہیں نرسری سے لے کر اعلیٰ یونیورسٹیوں تک تعلیم حاصل کرنے میں کہیں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔

نہ ہی سکولوں، کالجوں اور دیگر تعلیمی اداروں کو بموں سے تباہ و برباد کرنے کا کوئی اندیشہ ہوتا ہے یہاں کے ہسپتال کتنے خوبصورت اور حفظانِ صحت کے اُصولوں کے عین مطابق بنائے گئے ہیں۔ جہاں پر مریض اپنی بیماریوں سے جلدی جلدی صحت یاب ہورہے ہیں۔ اسکولوں، کالجوں سے لے کر یونیورسٹیوں تک طالبِعلموں کو اپنی فیسوں اور دیگر اخراجات کے لئے کوئی پریشانی نہیں ہوتی، حکومت نے ایک بہترین سسٹم کے تحت سب انتظامات کر رکھے ہیں۔

ہسپتالوں میں مریضوں کو علاج معالجے کے لئے کوئی مالی پریشانی درپیش نہیں آتی اور نہ ہی میڈیکل سٹور وں پر لوٹ مار کا بازار گرم دکھائی دیتا ہے اِن سب باتوں سے بڑھ کر اہم بات یہ ہے کہ یہاں پر دوائیں بالکل اصلی اور خالص ملتی ہیں۔ یہاں دواؤں میں ملاوٹ نہیں کی جاتی اور نہ ہی دو نمبر اورتین نمبر دوائیں ملتی ہیں۔ ہر جگہ صرف اصلی دوائیں اور ایک نمبر دوائیں ملتی ہیں۔ اور وہ بھی ضرورت مند لوگوں کو مفت اور صاحبِ حیثیت کو معمولی قیمت کے عوض اس ملک کے لوگوں کی سب سے بڑی حقیقت پسندی یہ ہے کہ یہاں کسی بھی کھانے اور پینے کی چیزوں میں ملاوٹ نہیں کی جاتی۔ ہر جگہ ہر چیز خالص اور بالکل اصلی ملتی ہے تازہ پھل اور سبزیوں سے لے کر ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز خالص اور بالکل کسی ملاوٹ سے پاک ہوتی ہے اور کس قدر اعتماد کی فضا قائم ہے یہاں کے لوگوں میں کہ وہ ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز بے فکر اور بے خوف ہو کر خرید تے ہیں۔

اُنہیں معلوم ہے کہ اُن کے معاشرے میں ملاوٹ کی لعنت نے جنم ہی نہیں لیا اُن کے شہروں میں بے ایمانی اور چوربازاری نے سر ہی نہیں اُبھارا اُن کے عوام کے دلوں میں کوئی شکوک وشبہات پیدا ہی نہیں ہوتے اُن کے یہاں کسی بھی جگہ ایک آدمی دوسرے آدمی کا خون نہیں چوستا، دفتروں میں ہر کام آسانی سے ہو جاتا ہے بس ایک فون کال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر کسی دفتر میں خود بھی جاناہو تو کوئی پریشانی نہیں ہوتی، کہیں بھی نہ اقرباء پروری ہے اور نہ ہی سفارش کرنا پڑتی ہے یہاں کے لوگوں کو تو معلوم ہی نہیں کہ دفتروں میں کام کروانے کے لئے کہیں رشوت بھی دی جاتی ہے یا کبھی کہیں دھونس اور دھاندلی کا راستہ بھی اختیار کرنا پڑتا ہے کیا ہی خوبصورت نظام ہے، کتنے ہی اچھے لوگ ہیں۔

کتنی کامیاب اور اعلیٰ نصب العین کی حامل ہے یہاں کی حکومت، کتنے مضبوط ہیں۔ یہاں کے ضابطے اور کتنے اعلیٰ ہیں۔ یہاں کے لوگوں کے اخلاق۔ کیا دنیا میں ہے ایسا کوئی شخص جو مجھے بتا سکے کہ میرے ملک پاکستان میں ان تمام خوبیوں میں سے کوئی بھی ایک خوبی موجود ہے، نہیں ہر گز ن ہیں۔ مگر پھر بھی میں قسم اُٹھا کر کہہ سکتا ہوں کہ میرا ملک دنیا کا سب سے اچھا اور بہتر ملک ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).