راج کشور: شعلے کا ہیجڑا یا پڑوسن کا لاہوری؟


ممبئی سے ہمارے دوست دریندر جین نے، راج کشور کے انتقال کے موقع پر بتایا، کہ کچھ سال پہلے جب وہ مجھے ایک بس اسٹینڈ پر کھڑے نظر آئے، تو میں نے انھیں پہچاننے کی کوشش کرتے ہوئے نادانی سے پوچھ لیا۔
’’آپ شعلے والے راج کشور ہی ہیں ناں‘‘؟
وہ تھوڑی ناراضی کے ساتھ بولے، ’’پڑوسن والا راج کشور بھی تو کہہ سکتے ہو نا‘‘۔
ممبئی سے راج کشور کی ایک خاتون مداح نے ان سے ملاقات کا احوال لکھتے ہوئے بتایا جب وہ مجھے ایک دن راہ چلتے نظر آئے تو میں نے خوشی سے انھیں گھر پر کافی پینے کی دعوت دی اور وہ اسی وقت ساتھ چل دیے اور پھر کافی کی میز پر وہ دیر تک اپنا ماضی یاد کرتے رہے، جس کی وجہ سے وہ خاصے اداس بھی ہو گئے تھے۔
راج کشورکون تھے؟ آج انھی کا تعارف لے کر آیا ہوں۔ راج کشور کی پیدائش 1932 میں ہوئی، اور اس اداکار کا انتقال پچاسی سال کی عمر میں 6 اپریل 2018 کو ممبئی میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوا۔ راج کشور اپنی 48 سالہ فلمی کیریئر میں کل 101 فلموں میں کام کیا۔ ایک سو ایک فلموں میں کام کرنے والے راج کشور کے انتقال پر ان کے ساتھ کام کرنے والے کسی اداکار نے انھیں یاد کرتے ہوئے افسوس ظاہر نہیں کیا، اور فلم انڈسٹری سے بھی کسی نے ان کے آخری رسومات میں شرکت نہیں کی۔
مشہور فلم ’’شعلے‘‘ میں اداکار اسرانی نے انگریزوں کے زمانے کے جیلر کا یادگار کردار ادا کر کے خود کو امر کر لیا لیکن اسرانی کے ساتھ جیل میں موجود قیدی بھی اس سین میں امر ہو گئے۔ ’’شعلے‘‘ کے جیل والے منظر میں ہٹلر جیسے مونچھوں والے چھوٹے قد کے جیلر اسرانی، جب قطار میں کھڑے ملزموں میں پستول رکھنے والے ملزم (اداکار دھرمیندر) کو شناخت کرنے لگتا ہے، تو اس وقت ایک قیدی ہیجڑا (راج کشور) جیلر کو آنکھ مارتا ہے اور ہونٹوں سے بوسے کا اشارہ بھی کر دیتا ہے۔ جیلر اسرانی، ہیجڑے کی اس بے شرمی پر کھانستا ہوا آگے بڑھ جاتا ہے۔
’’شعلے‘‘ کے ایک اور سین میں جب جیلر قیدیوں کو مخاطب کرتا ہے، ’’ہمارے جاسوس اس جیل میں چاروں طرف پھیلے ہوئے ہیں‘‘، تب امیتابھ بچن، دھرمیندر سے کہتا ہے، ’’یہ جیلر کا جاسوس کون ہے‘‘۔ اتنے میں راج کشور انٹری دیتے ہوئے دونوں کے درمیان آ کر کھڑا ہو جاتا ہے اور ان سے کہتا ہے۔
’’میں بتاؤں‘‘؟
استفسارانہ نظروں کے جواب میں بتاتا ہے۔
’’وہ ہے ناں، اپنا ہری رام نائی؛ جیلر کا بڑا منہ چڑا ہے منوا‘‘۔
محض یہی دو سین تھے جس میں راج کشور اس فلم میں نظر آتے ہیں۔ ’’شعلے‘‘ میں جیلر اسرانی کے جاسوس ہری رام نائی کا کردار کیشتو مکھر جی نے نبھایا تھا۔ کیشتو مکر جھی اس سے پہلے راج کشور کے ساتھ فلم ’’پڑوسن‘‘ میں بھی کام کر چکے تھے۔ ’’پڑوسن‘‘ میں راج کشور نے لاہوری کا کردار ادا کیا ہے، جس میں وہ کشور کمار کے تین انمول رتنوں میں سے ایک ہیں، اور دوسرے کیشتو مکھرجی، جب کہ تیسرے اداکار مقری ہیں۔
’’پڑوسن‘‘ میں جب کشور کمار بھولے کے کردار میں سنیل دت کو کھڑکی میں سائرہ بانو کے سامنے اپنی آواز پر لب ہلانے کا کہتا ہے، تب اس دل چسپ منظر میں راج کشور لاہوری کے کردار میں برش سے ٹین بجانے لگتے ہیں۔ اس مشہور گانے کے بول ہیں۔
’’میرے سامنے والی کھڑکی میں، اِک چاند سے مکھڑا رہتا ہے‘‘۔
کشور کمار کی آواز میں یہ گانا بے حد مشہور ہوا اور آج بھی کشور کمار کے چاہنے والے اس گانے کو بڑے شوق سے سنتے ہیں۔
فلم ’’پڑوسن‘‘ کا ایک منظر
’’شعلے‘‘ سے پہلے راج کشور کا سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کردار فلم رام اور شیام میں دلیپ کمار کے ساتھ ریسٹورنٹ کا وہ سین ہے، جہاں راج کشور ویٹر کے کردار میں پہلے دلیپ کمار اور بعد میں ان کے ہم شکل سے ملتا ہے۔ اس منظر میں پہلے تیز اور چالاک کردار والا دلیپ کمار ریستوران میں آتا ہے اور جب راج کشور آرڈر لینے آتا ہے اور اسے ایک ہی سانس میں پورا مینیو بتاتا ہے، تو دلیپ کمار اسے سب کا دو دو، پلیٹ لانے کا کہتا ہے، جسے سن کر راج کشور کا سر چکراتا ہے۔ بہ ہرحال وہ آرڈر پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بار بار کاونٹر پر بیٹھے (سین میں نہ دکھائی دینے والے) عبدل نامی شخص کو پریشانی میں، ’اے عبدل‘، کہہ کر پکارتا ہے۔ جب دلیپ کمار پوری میز چٹ کر کے، ڈکار لیتے ہوئے کہتا ہے ’اور کچھ ہے‘؟ تو راج کشور انھیں بہت دل چسپ انداز میں ٹرخانے کے لیے کہتا ہے، ’اور کچھ نہیں پورا باورچی خانہ خالی ہو گیا ہے‘۔ تب دلیپ کمار اسے کہتا ہے ’اچھا، تو دو بنارسی پان لاؤ‘۔ راج کشور غصے سے کہتا ہے، ’وہ باہر ملتا ہے خود جا کر لے لو صاحب‘۔ اتنے میں راج کشور ’اے عبدل، آیا کہتا ہوا چل دیتا ہے‘۔ اور جب بل واپس لے کر آتا ہے، تب تک پہلے والا تیز اور چالاک دلیپ کمار رفو چکر ہو چکا ہے اور ہم شکل دلیپ کمار جو کہ سیدھا سادہ اور بھولا ہوتا ہے، وہ اسی میز پر آ کر بیٹھ جاتا ہے۔ ویٹر راج کشور آ کر بل ادا کو کہتا ہے، تو بھولا دلیپ کمار کہتا ہے، ’کچھ کھانے کو دے دیں گے‘؟
تب راج کشور غصے سے کہتا ہے، ’ارے اتنا سب کھا کر تمھارا پیٹ نہیں بھرا میرے باپ‘؟
بھولا دلیپ کمار سادگی سے کہتا ہے ’ہم نہیں کھایا، دال چاول دے دیں گے؟ بھوک لگی ہے‘۔ راج کشور جواب میں کہتا ہے۔ ’ارے سارا کچن خلاص تو کر دیا تو نے، اب بولتا ہے دال چاول؟ ایسا کرتا ہوں میں اپنے اوپر نمک مرچی ڈالتا ہوں تم میرے کو کھانا یار‘۔
’’رام اور شیام‘‘ کے ایک منظر میں، دلیپ کمار کے ساتھ
راج کشور کا یہ جوابی جملہ فلم بینوں کو پیٹ پکڑ کر ہنسنے پر مجبور کر دیتا ہے۔ بھولا دلیپ کمار سادگی سے کہتا ہے۔ ’نہیں جی ہم آپ کو کیوں کھائے گا، ہم کو بس تھوڑا سا چائے دے دو‘۔ راج کشور جان چھڑانے کے لیے غصے میں پوچھتا ہے، ’کتنے درجن چائے‘؟ بھولا دلیپ کمار کہتا ہے۔ ’صرف ایک چائے‘۔
راج کشور سیلوٹ کے انداز میں تھینک یو بولتا ہے اور جلدی پاس سے گزرنے والے ویٹر کی ٹرے سے چائے اٹھا کر سامنے رکھ دیتا ہے۔ پھر کہتا ہے۔
’چائے بھی آ گئی، اب نکالو 24 رُپے اور 75 نیا پیسا‘۔
بھولا دلیپ کمار حیرانی سے پوچھتا ہے،
’ایک چائے کا 24‘؟
راج کشور ہاتھ سے میز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے۔
’ارے بھولے راجا، اتنا سب جو کھایا ہے، اس کا پیسا کیا میرا باوا دے گا‘؟
جوابا دلیپ کمار کہتا ہے۔ ’نہیں جی! یہ کھانا ہم نے نہیں کھایا‘۔
اتنے میں راج کشور کی قوت برداشت ختم ہو جاتی ہے اور وہ کاونٹر سے عبدل اور موٹے منیجر کو بلا کر کہتا ہے، ’یہ چار سو بیس ہے‘۔ یوں بے چارے بھولے دلیپ کمار سے کچھ پیسے وصول کرلیے جاتے ہیں اور اسے مارتے پیٹتے ہوئے پولیس اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا جاتا ہے۔
راج کشور نے یوں تو سبھی بڑے اداکاروں کے ساتھ کام کیا لیکن سپر سٹار راجیش کھنہ کے ساتھ انھوں نے چھہ فلموں میں کام کیا، جن میں ’’روٹی‘‘ (1974)، ’’بنڈل باز‘‘ (1976)، ’’انورودھ‘‘ (1977) ’’نیا بکرا‘‘ (1979) ’’آنچل‘‘ (1980)، اور ’’فلم ہی فلم‘‘ (1983) شامل ہیں۔
راج کشور نے اداکاری کا باقاعدہ آغاز 1949 میں بنی فلم ’’پتنگا‘‘ میں ایک معمولی کردار سے کیا۔ 1949 ہی میں انھیں دوسری فلم ’’اپرادی‘‘ میں ایک معمولی کردار ملا۔ اور پچاس کی دہائی میں راج کشور معمولی کرداروں میں با قاعدگی سے نظر آنے لگے۔ پچاس کی دہائی کی ان کی چند یادگار فلموں میں ’’داماد‘‘، ’’عورت‘‘، ’’بڑے سرکار‘‘ اور ’’تین استاد‘‘ جیسی فلمیں شامل ہیں۔
ساٹھ کی دہائی میں راج کشور نے پہلے سے زیادہ فلموں میں کام کیا جن میں، ’’دِل اپنا اور پریت پرائی‘‘، ’’چھوٹے نواب‘‘، ’’بجلی چمکے جمنا پار‘‘، ’’ایک دل سو افسانے‘‘، ’’شہید‘‘، ’’ہم راز‘‘، ’’ہم کہاں جا رہے ہیں‘‘، ’’رام اور شیام‘‘، ’’سادھو اور شیطان‘‘، ’’پڑوسن‘‘، جیسی مشہور فلمیں شامل ہیں۔ 1960 کی فلم ’’دل اپنا اور پریت پرائی‘‘ میں وہ ایک اسٹریٹ سنگر بنے نظر آئے، جس میں محمد رفیع کی آواز میں ان پر “جانے کہاں گئی، دل میرا لے گئی” جیسا دِل نشیں گانا پکچرائز ہوا۔ ساٹھ کی دہائی کی فلم ’’چھوٹے نواب‘‘ میں ان کا کردار ایک نقلی ڈاکٹر کا تھا، ’’ایک دل سو افسانے‘‘ میں وہ ٹرین کے ایک منظر میں نظر آئے، ’’شہید‘‘ میں جے گوپال، ’’ہرے کانچ کی چوڑیاں‘‘ میں نتھو کالج میٹ، ’’ہم راز‘‘ میں ہوٹل رسپشنسٹ، اور ’’رام اور شیام‘‘ میں ریسٹورنٹ ویٹر کے سین میں دکھائی دیے۔
ستر کی دہائی میں راج کشور نے فلم ’’ہرے راما، ہرے کرشنا‘‘، ’’جوہر محمود ان ہانگ کانگ‘‘، ’’بمبے ٹو گوا‘‘، ’’گرم مصالحہ‘‘، ’’انامیکا‘‘، ’’دیوار‘‘، ’’بنڈل باز‘‘، ’’ایمان دھرم‘‘، ’’دیوانگی‘‘، ’’انورودھ‘‘ اور ’’شعلے‘‘ جیسی ہٹ فلموں میں کام کیا۔ ستر کی دہائی میں راج کشور، امیتابھ بچن کے ساتھ ’’دیوار‘‘ میں ولن ’درپن‘ کے کردار میں، فلم ’’دیوانگی‘‘ میں اسٹیج ایکٹر، ’’بنڈل باز‘‘ میں انسپکٹر شرما، ’’ایمان دھرم‘‘ میں منشی، اور ’’انورودھ‘‘ میں ماہر لکھنوی کے کردار میں نظر آئے۔ چوں کہ ’’رام اور شیام‘‘ میں راج کشور کو ویٹر کے کردار میں بہت پسند کیا گیا تھا، اس لیے اَسی کی دہائی میں راج کشور کو ویٹر کے کردار میں کئی فلموں میں لیا گیا۔ ان میں فلم ’’صنم تیری قسم‘‘، ’’تہہ خانہ‘‘، ’’بھگوان دادا‘‘، اور ’’تن بدن‘‘ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ اَسی کی دہائی میں راج کشور فلم ’’درد کا رشتہ‘‘ میں نوکر، ’’یادگار‘‘ میں چتور سنگھ، ’’لو میریج‘‘ میں فرنینڈس، ’’پرانی حویلی‘‘ میں شیر خان، اور فلم ’’کالی بستی‘‘، ’’دیکھا پیار تمھارا‘‘، اور ’’بلیدان‘‘ میں حوالدار کے کردار میں نظر آئے۔
نوے کی دہائی میں راج کشور شاہ رخ خان اور سلمان کے ساتھ فلم ’’کرن ارجن‘‘ میں جگل، عامر کے ساتھ فلم ’’اول نمبر‘‘ میں بٹینڈر، متھن کے ساتھ ’’پھول اور انگار‘‘ میں سٹی کالج کے پروفیسر، اور اکشے کمار کے ساتھ ’’مسٹر اینڈ مسسز کھلاڑی‘‘ میں پبلشر کے کردار میں نظر آئے۔ یہ فلم ان کے کیریئر کی آخری فلم ثابت ہوئی جو 1997 میں ریلیز ہوئی تھی۔ اس کے بعد  انھیں کسی فلم میں کام کی آفر نہیں ہوئی۔ باقی کی زندگی انھوں نے بے روزگاری میں گزاری۔ فلم انڈسٹری میں سے کسی نے ان کی خیر خبر نہیں لی۔
فلم ’’دیوار‘‘میں امیتابھ بچن کے ساتھ
راج کشور نے سوگواران میں بیوی لیزا اور بیٹے پریم کو چھوڑا ہے۔ اور ساتھ ہی اپنے ان تمام مداحوں کو، جو معمولی، لیکن یادگار اور دل چسپ کردار ادا کرنے والے چھوٹے اداکاروں کو کبھی نظر انداز نہیں کرتے اور نا ہی انھیں کبھی بھولتے ہیں۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).