امریکہ میں آج مڈٹرم انتخابات ہو رہے


آج 6 نومبر کو امریکہ کی 50 ریاستوں میں وسط مدتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ جن میں کانگریس کے دونوں ایوان، ایوان ِ نمائندگان اور سینیٹ کے انتخابات خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ علاوہ ازیں 36 کے قریب امریکی ریاستوں کے گورنر، شہروں کے میئرز، ڈپٹی میئرز کو بھی منتخب کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مختلف ریاستوں کی مقامی قانون ساز اسمبلیوں اور سٹیٹ سینیٹ کے اراکین کے علاوہ مقامی حکومتوں اور عدالتوں کے ججز، کاونئٹیز کے شیرف کے ساتھ ساتھ دیگر کئی ریاستوں میں سنکیڑوں عہدیداروں کا براہ راست انتخاب بھی عمل میں لایا جائے گا۔

کانگریس کے ایوان نمائندگان کے کل 435 ممبران کا دو سالہ مدت کے لئے انتخاب ہو رہا ہے۔ جبکہ سینیٹ کے کل 100 ممبران میں سے 35 اراکین کے لیے بھی آج ووٹنگ ہو گی۔ سابقہ مڈٹرم الیکشن 6 نومبر 2016 ء میں منعقد ہوا تھا۔

کانگریس کے دونوں ایوانوں میں موجودہ پارٹی پوزیشن کے مطابق موجودہ برسراقتدار ری پپبلکن پارٹی کو ایوان نمائندگان میں 193 کے مقابلے میں 236 ارکان، جبکہ سنیٹ میں اسے 49 کے مقابلے میں 51 ممبران کی اکثریت حاصل ہے۔

امریکی ایوان نمائندگان کے ممبران کی دو سالہ مدت کے مقابلے میں اراکین ِ سینیٹ کے عہدے کی میعاد چھ سال ہے تاہم ان میں سے ایک تہائی ممبران کا انتخاب ایوان نمائندگان کے ساتھ ہر دو سال کے بعد عمل میں لایا جاتا ہے۔

آج ہونے والے وسط مدتی انتخابات امریکی سیاسی نظام کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ بلکہ بعض مبصرین تو صدر ٹرمپ کے لیے ایک لحاظ سے ان انتخابات کو ایک ریفرنڈم بھی قرار دے رہے ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر خاص طور پر ڈیموکریٹک پارٹی سینیٹ میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے سپریم کورٹ کے نامزد کیے جانے والے ججوں سمیت دیگر فیڈرل کورٹس اور کئی دیگر اہم تعینایتوں کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔

ان انتخابات کے لئے دونوں بڑی پارٹیوں نے اپنی اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی ووٹروں کو اپنے حق میں کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ صدر دونلڈ ٹرمپ نے بڑھتے ہوئے ڈیموکریٹس رسوخ کی حامل ریاستوں، فلوریڈا، اوہاییو، جارجیا، انڈیانا، میزوری، ٹیننسی اور ویسٹ ورجنییا کے رائے دہندگان کو اپنی جانب کھنچنے کے لیے خصوصی دورے کیے۔

موجودہ انتخابات میں کئی ریاستوں میں دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان کانٹے دار مقابلوں کی توقع کی جا رہی ہے۔ مختلف اداروں کی جانب سے مرتب کی جانے والی سروے رپورٹس کے مطابق ایوان نمائندگان کے لیے اہم مقابلوں کے لیے نیوجرسی کا حلقہ 7 دسٹرکٹ، ورجنییا کا 7 دسٹرکٹ، میچیگن کا 8 دسٹرکٹ اور ٹیکساس کا 32 دسٹرکٹ شامل ہیں۔

اسی طرح سینٹ کے انتخاب میں فلوریڈا، انڈیانا، ٹیکساس، نارتھ دیکوٹا، میزوری، نویڈا، ٹیننسی اور ایری زونا میں سخت اور دلچسپ مقابلے توقع کیے جا رہے ہیں۔ مختلف ریاستوں میں گورنر کی دوڑ کے جن بڑے مقابلوں کی پیشن گوئیاں کی گئی ہیں ان میں جارجیا اور فلوریڈا کی ریاستیں شامل ہیں۔

کانگریس کے ہونے والے ان مڈٹرم انتخابات کے حوالے سے ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ایوان نمائندگان کے کل 435 ممبران کے علاوہ 6 نان ووٹنگ ممبران یا ڈیلیگیٹس (ریزیڈنٹ کمشنر) بھی منتخب کیے جاتے ہیں۔ جن میں سے پانچ اراکین ہر دو سال بعد اور ایک پورٹو ریکو کے لیے (ریزیڈنٹ کمشنر) ممبر کا انتخاب 4 سال کے لیے کیا جاتا ہے۔

جبکہ واشنگٹن ڈی سی کے لیے بھی ایک نان ووٹنگ ممبر یا ڈیلیگیٹ منتخب ہوتا ہے۔ جبکہ دیگر امریکی علاقوں ماریانا آئی لینڈ، گوام سموآ، شمالی اور یوایس ورجن آئی لینڈ کے لیے ایک ایک ڈیلیگیٹ ممبر منتخب ہوتا ہے۔ تاہم ایسے چھ اراکین جیسا کہ نام سے ظاہر ہے نان ووٹنگ ممبران ایوان نمائندگان میں کسی قسم کی قانون سازی یا رائے شماری میں اپنا ووٹ نہیں ڈال سکتے، تاہم وہ ہاؤس کی مختلف کمیٹیوں کا ممبر ہونے کے ناطے، وہاں کمیٹی کی پروسیڈنگ میں ہونے والی رائے شماری میں حصہ لے سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).