کچھ مرنے کے لیے زندہ چھوڑ دیے گئے ہیں


\"naseerزیادہ تر مار دیے گئے
تشدد کے بعد
کچھ بھون دیے گئے
آتشیں ہتھیاروں کے ساتھ
اور پھینک دیے گئے اجتماعی قبروں میں
کچھ کی آنکھوں پر
سیاہ پٹیاں بندھی ہوئی تھیں
وہ مرتے ہوئے خود کو بھی نہ دیکھ سکے
کچھ سرحدیں پار کرتے ہوئے
محافظوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے
کچھ کھلے سمندروں میں
ڈوب گئے
اُن میں بچے بھی تھے
بوڑھے اور جوان مرد بھی
لڑکیاں اور عورتیں بھی
کسی کے ہاتھوں پہ لمس تھا
کسی کے ہونٹوں پہ پھول
کسی کی آنکھوں میں خواب
کسی کے سینے میں امید
موت کسی کے دل میں نہیں تھی
لیکن مارے گئے
جو بچ گئے
وہ مہاجر کیمپوں میں
مرنے کے لیے زندہ چھوڑ دیے گئے ہیں
پتا نہیں انہیں کب، کہاں اور کیسے موت آئے گی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments