سپریم کورٹ : جے آئی ٹی پتہ لگائے آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ کیوں ہوا


سپریم کورٹ نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کی مبینہ مداخلت پر اسلام آباد پولیس کے سابق سربراہ جان محمد کی تبدیلی کے بارے میں چھان بین کے لیے تشکیل دی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لیے قواعدو ضوابط مرتب کیے ہیں۔ اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے کے علاوہ، اٹیلیجنس بیورو اور قومی احتساب بیورو کے افسران شامل ہیں۔

اس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے وہ ان حقائق کا پتہ چلائے جس کی وجہ سے آئی جی اسلام آباد پولیس جان محمد کا تبادلہ کیا گیا۔ ان قواعد وضوابط میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان اس بارے میں بھی معلومات حاصل کریں کہ وفاقی وزیر اعظم سواتی نے اپنے مخالفین کے خلاف کارروائی کے لیے پولیس کو متحرک کرنے میں کیا کردار ادا کیا۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی وزیر اعظم سواتی کا کام نہ کرنے اور ان کا فون نہ سننے کی وجہ سے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو تبدیل کردیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کا یہ زبانی حکم معطل کردیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹیم کے ارکان کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ وہ اس بارے میں بھی چھان بین کریں کہ کیا اعظم سواتی نے بطور وفاقی وزیر کسی بھی سرکاری ادارے سے کام لینے کے لیے اپنے اختیارت کا ناجائز استعمال تو نہیں کیا۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ جے آئی ٹی کے ارکان اس بارے میں بھی تحقیقات کریں کہ کیا اعظم سواتی کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ عدالت نے جے آئی ٹی کے ارکان سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس بارے میں بھی رپورٹ دیں کہ آیا اعظم سواتی کو اس معاملے کے حل ہونے تک امریکہ جانے دیا جانا چاہیے یا نہیں۔

سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے ارکان کو 14 روز میں اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ ٹیم کے ارکان میں انٹیلیجنس بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر احمد رضوان، ایف آئی اے کے ڈائریکٹر میر واعظ نیاز اور قومی احتساب بیورو کے ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی عرفان نعیم منگی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ عرفان نعیم منگی اس جے آئی ٹی کا بھی حصہ تھے جنہوں نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کی تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32496 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp