ہاﺅ ڈیر یو …. حمزہ عباسی


 \"fakhraجب بھی کسی کو تمیز بھول جاتی ہے ، اسے مروجہ اصول بھول جاتے ہیں تو اسے یاد کروانا پڑتا ہے۔ تو پیارے افضل تم کیا سمجھے تم ہمیں ہمارا دماغ استعمال کرنے کی بات کرو گے اور ہم تمہیں معاف کر دیں گے؟´´

کیا تم نے رمضان ٹرانسمیشنز کبھی نہیں دیکھیں؟´ کیا تمہیں یہ پتہ نہ چل سکا کہ ہمارے یہاں رمضان ٹرانسمیشن کا مطلب یہاں سے وہاں چھلانگیں مار کر، لوگوں کو بندروں کی طرح نچا کر انھیں چند ٹکوں کی خاطر رسوا کرنا ہے۔ یہاں رمضان ٹرانسمیشن کا مطلب طرح طرح کے کھیل تماشے کرنا ہے، رمضان شریف میں کھانے بنانے کی تراکیب، بہت زیادہ کھا کر بھی وزن نہ بڑھنے کی تراکیب، قوالیاں گانے، گانوں کی طرز پر نعتیں پڑھنے، طرح طرح کے کھیل تماشے کر کے پبلک کو اتنا محظوظ کرنا کہ انھیں بھوک پیاس محسوس نہ ہو، بلکہ کچھ بھی محسوس نہ ہو۔ اور تم چلے ہو ہمارا دماغ جگانے؟ ہمیں سوالوں پر اکسانے؟ اے سازشی اور یہودیوں کے ایجنٹ، تم کیا کرنے چلے ہو، نہ مناظرہ کرنا چاہتے ہو، نہ مباہلہ، نہ چیلنج کرنے کی اجازت دیتے ہو نہ کسی کوکافر کہنے کا فتوی دلوانا چاہتے ہو۔ تو بھائی تم کرنا کیا چاہتے ہو؟´

کیا تم نے دیکھا نہیں کہ یہاں کوئی جو بھی ہو، جیسا بھی ہو، دولے شاہ کا چو ہا بنا پڑا ہے۔ نہ دماغ استعمال کرتا ہے نہ کرنے دیتا ہے۔ بھلے کوئی ڈاکٹر ہو، کوئی سابقہ اداکارہ ہو یا کوئی اینکر پرسن ہو، کوئی بدنام زمانہ کردار ہو، کسی جادو ٹونے زدہ عورت کو بٹھاتے، کہانیاں سناتے، روتے، رلاتے۔ لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ان کے پول کھولتے۔ یہ تم کن کاموں میں پڑنے چلے تھے۔ سوال کرتے ہو اور سوال کرنے کی ترغیب دیتے ہو۔ کیا سمجھے تھے تم کہ پیارے افضل کر کے اور من مائل کر کے اتنے اہم بن گئے کہ ہم تمہیں سوال کرنے کی اجازت دے دیں گے؟

چلو مان لیا کہ تم سی ایس ایس کر چکے تھے، اعلی ترین سول سروس کا امتحان پاس کر کے آخر استعفی دے کے نکلے ہو نا۔ کیا تم گورنر پنجاب سے زیادہ با اختیار ہو چکے تھے جو اس میدان میں آن کودے ہو؟ دیکھ بھائی ہم تجھے اجازت دیتے ہیں تو بلیو فلمیں بنا، اپنا اور دوسروں کا پردہ فاش کر۔ ہمیں ایک ٹانگ پر کھڑا رکھ۔ سر کے بل چلا ،ہماری ناک سے لکیریں نکلوا۔ لیکن اے جان وفا یہ ظلم نہ کر۔ عقل کا استعمال کرنے اور سوال کرنے کا مت کہہ۔ تو محفلوں میں آ، ہم تجھے دیکھ کر چیخیں ماریں گے،خوشی سے دیوانے ہو جائیں گے، تیرے ساتھ بنی سیلفیاں سرمایہ حیات سمجھیں گے، لیکن یہ نہ کر جو تو کرنے چل پڑا۔

حمزہ علی عباسی ! تم لاکھ اپنی صفائیاں دو، لاکھ محتاط رہو، بار بار کہو کہ صرف سوال اٹھانا مقصد ہے، ہم نہیں سنیں گے۔ ہم نے کچھ کوڈ ورڈز مخصوص کر رکھے ہیں ان الفاظ کے سیاق سے واقف ہیں نہ سباق کی پروا کریں گے بس ان الفاظ کے ساتھ ہی ہم بھی ریکارڈڈ پروگرام چلا دیں گے۔ یہودی ہے، یہودیوں کا ایجنٹ ہے۔ قادیانی ہے، غیروں کا آلہ کار ہے، کافر ہے، ملحد ہے، واجب القتل ہے۔ سو مرے عزیز کیا کرنے چلے تھے تم۔ کیا تم نے ان دو دوستوں کا قصہ نہیں سن رکھا تھا تو چلا آﺅ میں تمہیں سناتی ہوں۔ ابھی تم نے اس ملک اور اس انڈسٹری میں رہنا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آئندہ کوئی احمق چینل تمہیں پھر کسی شو کے لئے بلا لے اور تم پھر یہی حماقت کر بیٹھو۔ تو سنو، کان دھر کر سنو۔

ایک دوست نے دوسرے دوست سے پوچھا بھائی میرے لئے کیا کر سکتے ہو؟

جواب ملا میں تمہارے لئے جان دے سکتا ہوں۔

ایک دو دن کے بعد پہلے دوست کا گدھا مر گیا اور اسے گندم ڈھونے کے لئے دوست کی گدھی کی اشد ضرورت پڑی۔ وہ جانتا تھا دوست جان دے دے گا۔ چنانچہ دوست کے پاس گیا اور بولا

بھائی مصیبت میں ہوں۔ تمہاری گدھی کی اشد ضرورت ہے۔ جواب ملا گدھی نہیں دوں گا چلو بھاگو۔

پہلا دوست حیران ہی نہیں پریشان بھی ہوا اور اسے یاد کروایا

مگر تم نے تو کہا تھا کہ تم میرے لئے جان دے دو گے۔

دوسرے دوست نے اس کا گال تھپتھپایا اور بولا

لالے دی جان ، تو جان منگ، جان دیساں ،کھوتی نہ دیساں۔

سو حمزہ علی عباسی ہاﺅ ڈیئر یو، تم بھی جان مانگتے ،ہم حاضر کرتے۔ اب چلو شاباش بھاگو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments