سپریم کورٹ نے دہشتگردی میں ملوث 68 ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل کر دیا
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جمعے کے روز پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث 68 مجرمان کی سزاؤں کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا ہے۔
عدالت نے متعلقہ جیلوں کے حکام کو حکم جاری کیا ہے کہ ان مجرمان کو تاحکم ثانی کسی طور پر بھی رہا نہ کیا جائے۔
ان مجرمان کو فوجی عدالتوں نے دہشت گردی کے متعدد مقدمات میں ملوث قرار دیتے ہوئے اُنھیں سزائے موت اور عمر قید کے علاوہ دس سے پندرہ سال قید کی سزا سنائی تھی۔
جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے اس اپیل کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے حقائق کو مدنظر رکھے بغیر مجرمان کی سزاؤں کو معطل کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں مجرمان کے خلاف دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے ناقابل ترید شواہد پیش کیے گئے۔ اس کے علاوہ مجرمان نے مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے بیان میں اقبال جرم بھی کیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مجرمان کو فوجی عدالتوں سے ملنے والی سزائیں حقائق اور شواہد کو سامنے رکھتے ہوئے دی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے وفاق کی طرف سے دائر کی جانے والی اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے مجرمان کو بری کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
واضح رہے کہ جن افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں ان کے ورثا نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ فوجی عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لیے ان کے لیے ملزمان کو پسند کے وکیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم وزارت دفاع کے حکام اس کی تردید کرتے ہیں۔
- پاکستان میں چینی انجینیئرز پر حملے اور خدشات: کیا چین پاکستان میں سی پیک کے منصوبے منسوخ کر سکتا ہے؟ - 19/04/2024
- انڈیا میں الیکشن کے پہلے مرحلے کا آغاز جہاں کروڑپتی امیدوار ووٹ کے لیے پیسے کے علاوہ سونا اور چاندی بھی استعمال کرتے رہے - 19/04/2024
- سڈنی شاپنگ مال حملہ: آسٹریلیا میں ’بہادری کا مظاہرہ‘ کرنے والے زخمی پاکستانی سکیورٹی گارڈ کو شہریت دینے پر غور - 19/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).