سوات کی صنم بخاری کی عالمی مقابلہ مضمون نویسی میں تیسری پوزیشن


صنم بخاری

سوات کی نوجوان طالبہ نے مضمون نویسی کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں نوجوانوں کی کیٹیگری میں تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔

بائیس سالہ صنم بخاری کا تعلق ضلع سوات کے ایک چھوٹے سے گاؤں قمبر سے ہے۔ انہوں نے گوئی پیس فاونڈیشن جاپان کی طرف سے منعقدہ بین الاقوامی مقابلہ مضمون نویسی 2018 میں شرکت کرکے یوتھ کیٹیگری میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔

اس کیٹیگری میں پہلی اور دوسری پوزیشن جاپان کی کیوسک ہیوری اورسا تیمورا نے حاصل کی ہیں۔ اس مقابلے میں کل ایک سو باسٹھ (162) ممالک کے اکیس ہزار سات سو پانچ (21,705) طلبا نے حصہ لیا۔

صنم بخاری گورنمنٹ افضل خان لالا پوسٹ گریجویٹ کالج مٹہ میں اسلامک سٹڈیز کی طالبہ ہیں۔ تیسری پوزیشن حاصل کرنے پر ان کے گھر مقامی میڈیا کے نمائندوں اور عزیز و اقارب کا ہجوم دیکھنے کو ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

سوات کی حدیقہ ایشیائی لڑکیوں کی سفیر

سوات کی حرا اکبر چلڈرن پیس پرائز کے لیے نامزد

صنم بخاری اپنی اس کامیابی پر انتہائی خوش ہیں۔ انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے یہ مضمون تقریبا ایک ہفتےمیں لکھا جس کا عنوان تھا، دی چینج آئی وانٹ ٹو میک/ آئی وانٹ ٹو لیو مائی لائف (تبدیلی جو میں لانا چاہتی ہوں/ میں اپنی زندگی جینا چاہتی ہوں)، اور چونکہ میں اسلامیات کی طالبہ ہوں تو اسلام ایک امن کا مذہب ہے اور وہاں سے میں نے یہ آئیڈیا لیا تھا کیونکہ اسلام میں خواتین کو وہ حقوق حاصل ہیں جو ان کا حق ہے۔‘

بائیس سالہ صنم بخاری کا تعلق ایک غریب خاندان سے ہے۔ سات بہن بھائیوں میں وہ چوتھے نمبر پر ہیں۔ دو بہنیں سرکاری سکول میں پڑھتی ہیں جبکہ بوڑھے والد ٹیکسی ڈرائیور ہیں جو بیماری کے باعث اب زیادہ تر گھر پر رہتے ہیں جس سے مالی تنگدستی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

صنم بخاری

انھوں نے بتایا کہ انہیں تعلیم کے حصول میں ان گنت مشکلات کا سامنا ہے۔ مینگورہ شہر سے ایک گھنٹے کے مسافت طے کرکے کالج وقت پر پہنچنا اور پھر وقت پر واپس گھر آ سخت مشکل ہے۔

صنم بخاری کے والد جابر بخاری کہتے ہے کہ’مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ میری بیٹی اکیلی کالج جاتی ہے کیونکہ میری بیٹی کمزور نہیں ہے۔‘

انہوں نے خود تیسری جماعت تک تعلیم حاصل کی اور ان کی خواہش ہے کہ ان کی بیٹی اعلیٰ تعلیم حاصل کرے۔

صنم بخاری

صنم بخاری کی والدہ نے بتایا کہ ’میں اپنی بیٹی کو مکمل طور پر سپورٹ کرتی ہوں اور کافی مشکلات کے باوجود اپنے بیٹی کو پڑھا رہی ہوں اور آج میں بہت خوش ہوں کہ اللہ نے مجھے ایک انمول بیٹی دی ہے جس کی سوچ بھی انمول ہیں اور اں کی سوچ بہت آگے تک ہے۔‘

علاقے کے لوگ اور کالج کے دیگر طلبہ کا کہنا ہے کہ صنم بخاری ایک غریب باپ کی بیٹی ہیں جنھوں نے اپنی محنت اور قابلیت سے نہ صرف اپنے خاندان بلکہ پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32542 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp