کراچی کے لاپتہ صحافی نصراللہ خان عدالت میں پیش: ممنوعہ لٹریچر رکھنے کا الزام


کراچی میں عدالت نے ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے الزام میں گرفتار ہونے والے صحافی نصراللہ خان کو دو روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ پیر کو کراچی پولیس نے صحافی نصر اللہ چوہدری کو عدالت میں پیش کیا اور اُن کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

تین روز سے لاپتہ صحافی نصراللہ خان چوہدری کو سندھ پولیس کے انسداد دہشتگردی ونگ نے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا۔ صحافی نصر چوہدری کو ہفتے کے روز اُن کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اُن کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ نصر اللہ کی گرفتاری بغیر کوئی وارنٹ دکھائے کی گئی تھی اور انھیں سادہ لباس میں ملبوس افراد اپنے ساتھ لے گئے۔

عدالت نے انھیں پیش کرنے پر پولیس حکام سے اسفتسار کیا کہ صحافی کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے اور ریمانڈ کیوں چاہئے جس پر پولیس نے عدالت کو بتایا کہ نصرا للہ خان کے گھر سے ممنوعہ لٹریچر برآمد ہوا ہے جس پر ان کے خلاف انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر کی جانب سے ملزم کے 14 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست عدالت نے مسترد کرتے ہوئے دو روزہ ریمانڈ پر نصراللہ خان کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ عدالت نے پولیس کو جلد تفتیش مکمل کر کے چالان جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

اس موقع پر عدالت میں دلائل دیتے ہوئے نصراللہ خان کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایک صحافی پر ممنوعہ لٹریچر رکھنے اور ملاقات کرنے کا الزام مذاق کے مترادف ہے۔ انھوں نے کہا کہ تفتیشی افسر جھوٹ بول رہے ہیں کہ ان کے مؤ کل کو اتوار کو گرفتار کیا گیا جبکہ حقیقت میں انہیں تین روز قبل حراست میں لیا گیا تھا۔

اس سے قبل نصراللہ چوہدری کی اہلیہ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے کہ اُن کے شوہر کو سولجر بازار میں واقع گھر سے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیا تھا۔ نصر اللہ چوہدری کی گمشدگی پر کراچی پریس کلب میں گذشتہ احتجاجی کیمپ لگایا گیا تھا جس میں بڑی تعداد میں صحافیوں نے شرکت کی تھی۔

اس سے قبل جمعرات 8 اکتوبر کی رات سندھ پولیس کے کاونٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں نے پریس کلب کے اندر گھس کر کلب کے کچن، اسپورٹس کمپلیکس اور دیگر جگہوں کی تلاشی لیتے ہوئے کلب کی چھت پر فلم بینی بھی کی۔

واقعے کے خلاف صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے اور گورنر سندھ کے باہر دھرنا بھی دیا تھا۔ پولیس نے واقعہ کو غلط فہمی قرار دیا تھا۔

اس صورت حال پر صحافیوں میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔ صحافیوں کے مطابق ان واقعات کا واضح مقصد صحافی برادری کو ہراساں کرنا اور انہیں سچ لکھنے، بولنے سے روکنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).