ایران کے ’سکوں کے سلطان‘ کا انجام کیا ہوا؟


ایران میں ’سِکوں کا سلطان‘ کے نام سے کرنسی کا کاروبار کرنے والے ایک تاجر کو دو ٹن سونے کے سکے جمع کرنے پر پھانسی دے دی گئی ہے۔

واحد مظلومین اور ان کے کرنسی ٹریڈنگ نیٹ ورک کے ایک دوسرے رکن کو ’زمین پر بدعنوانی پھیلانے کے جرم‘ میں سزائے موت دی گئی۔

ایرانی طلبہ کی نیوز ایجنسی کے مطابق مظلومین اور ان کے ساتھیوں نے قیمتوں میں رد و بدل کرنے کے لیے سونے کے سکوں کی ذخیرہ اندوزی کی۔

یہ بھی پڑھیے

’ایران میں تین مجرم بچوں کو پھانسی کی سزا‘

ایران میں قوانین کی تبدیلی، ہزاروں پھانسی سے بچ سکتے ہیں

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان پھانسیوں کو ’خوفناک‘ اور ’بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے۔

ایمنسٹی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ موت کی سزا کسی بھی حالت میں شدید طور پر قابلِ نفرت ہے۔ تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ’ نان لیتھل جرائم جیسا کہ مالی بدعنوانی میں موت کی سزا دینے کی ممانعت ہے۔‘

ایمنسٹی نے مزید کہا کہ جس طرح یہ مقدمہ چلایا گیا ہے اس سے قانون کے اصولوں کی انتہائی بے قدری ظاہر ہوتی ہے۔

یہ سزائیں کیسے دی گیئں

مظلومین کو جولائی میں ایک سٹے باز کے طور پر کام کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر بعد میں مقامی مارکیٹ کی قیمتوں میں ردوبدل کرنے کے لیے سونے کے سکوں کی ذخیرہ اندوزی کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ نے اگست میں عدلیہ کی درخواست کی منظوری دی تھی جس کے تحت مالیاتی جرائم کے الزامات سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کا کہا گیا تھا۔

ان عدالتوں کے قیام کے بعد بہت سے لوگوں کو سزائے موت دی گئی ہے اور اکثر کے مقدموں کو سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا ہے۔

ایران کی عدلیہ کی سرکاری ویب سائٹ میزان کے مطابق جس دوسرے شخص کو موت کی سزا دی گئی ہے اس پر بھی ’بدعنوانی پھیلانے‘ کا الزام تھا اور وہ مظلومین کے نیٹ ورک کے ساتھ منسلک تھا۔ اطلاعات کے مطابق وہ دوسرا شخص سونے کے سکے کی خرید و فروخت میں ملوث تھا۔ دونوں افراد کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔

ایران کی کرنسی کی قیمت میں کمی آنے کے بعد ملک میں سونے کے سکوں اور امریکی ڈالروں کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے بعد ریال کی قیمت امریکی ڈالر کے مقابلے میں 70 فیصد تک گر گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32494 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp