ٹائپ 1 ذیابیطس: ’مزید ہزاروں افراد کو گلوکوز مانیٹرز دستیاب ہوں گے‘


گلوکوز مانیٹرز

Science Photo Library

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نے اعلان کیا ہے کہ 29 اپریل سنہ 2019 سے ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا ہزاروں مریضوں کو گلوکوز مانیٹر دستیاب ہوں گے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ ملک کے کچھ علاقوں میں مریضوں کو اس آلے تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔

یہ آلہ انگلیوں کے خون کے ٹیسٹ کی ضرورت کو کم کرتا ہے اور ذیابیطس کے شکار لوگوں کے معائنے میں مدد دیتا ہے۔

انگلینڈ میں ایک اندازے کے مطابق تقربیاً تین لاکھ افراد کو ٹائپ 1 ذیابیطس ہے۔

اس بارے میں مزید پڑھیے

ذیابیطس کیا ہے اور آپ اس سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

کیا میٹھی چیزیں واقعی آپ کے لیے نقصان دہ ہیں؟

’ذیابیطس کی علامات مرض سے برسوں پہلے ظاہر ہو جاتی ہیں‘

’ذیابیطس کی دو نہیں پانچ مختلف اقسام ہیں‘

فری سٹائل گلوکوز کی نگرانی کا نظام جسے برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے استعمال کرتی ہیں کو گذشتہ نومبر میں این ایچ ایس کو فراہم کیا گیا تھا۔

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے

لیکن حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ انگلینڈ کے صرف تین سے پانچ فیصد ٹائپ 1 ذیابیطس مریضوں کو این ایچ ایس کے مانیٹر تک رسائی حاصل تھی جب کہ 20 سے 25 فیصد مریض اس کے اہل تھے۔

یہ اس وجہ سے تھا کیونکہ کچھ مقامی کلینیکل گروپوں نے فیصلہ کیا کہ آلات کے فنڈز کو اولیت نہیں دی جائے گی۔

این ایچ ایس انگلینڈ کا کہنا ہے کہ اس ڈیوائس کو اب تمام 195 کلینیکل گروپوں سمیت پورے ملک تک رسائی دی جائے گی جس میں ٹائپ 1 ذیابیطس کا شکار ایک چوتھائی مریض فائدہ اٹھائیں گے۔

یہ کیسے کام کرے گی؟

گلوکوز مانیٹرنگ ڈیوائس ایک چھوٹے سے سینسر کا استعمال کرتا ہے جو بازو کی جلد کے نیچے ڈالا جاتا ہے اور یہ جلد کی سطح پر چھوٹے سے ٹرانسمیٹر پیچ سے منسلک ہوتا ہے۔

یہ سینسر بلڈ شوگر کی سطحوں کو جلد کے نیچے سیال کو پڑھتا ہے اور انھیں سینسر کے قریب ایک پورٹیبل ریڈر ڈسپلے پر منتقل کرتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی انگلیوں کے خون کے ٹیسٹ کی ضرورت کو کم کرتی ہے اور ذیابیطس کے شکار افراد کو ان کی حالت معلوم کرنے میں بہت آسانی فراہم کرتی ہے۔

’یہ بینک کارڈ کو سوائپ کرنے کی طرح ہے‘

بی بی سی کی صحافی لیورن ٹرنر کو گذششہ 14 سالوں سے ٹائپ 1 ذیابیطس ہے اور انھوں نے فلیش گلوکوز مانیٹر کو استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیورن ٹرنر

ان کا کہنا ہے ’میں نے لبرے کا استعمال کیا ہے اور اپنی انگلیوں (جسے میں ایک دن میں تقریباً آٹھ سے دس بار استعمال کرتی ہوں) کے مقابلے میں یہ انقلابی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا ہے ’اب میں اس بات کا انتظار کر رہی ہوں کہ مجھے یہ نسخے میں کب مل سکتا ہے۔‘

’یہ سب کے لیے کام نہیں کرتا ہے، کچھ لوگ دوسرے سسٹم استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جیسا کہ گلوکوز مانیٹر۔‘

’لیکن میرے لیے سب سے مدد گار چیز یہ ہے کہ گزشتہ آٹھ گھنٹے کے اعداد و شمار کو ایک گراف کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔‘

’آپ کو یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ آیا آپ کے لیولز اوپر یا نیچے جا رہے ہیں یا تقریباً اسی طرح ہیں۔‘

ذیابیطس برطانیہ کے چیف ایگزیکیٹو کرس ایسکیو کا کہنا ہے کہ ’ایسے ہزاروں مریضوں کے لیے جنھیں ٹائپ 1 ذیابیطس ہے گلوکوز مانیٹرنگ تک رسائی کا اعلان خوشی کا باعث ہوں گے اور ان کی زندگیاں اب بہتر ہو جائیں گی۔‘

این ایچ ایس انگلینڈ کے چیف ایگزیکٹو سائمن سٹیونز کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل ہیلتھ اور ٹیکنالوجی اب این ایچ ایس کے طویل المعیاد منصوبے کا مرکز ہو گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’این ایچ ایس انگلینڈ اہم کارروائی کر رہی ہے قطع نظر اس کے کہ آپ کہاں رہتے ہو، اگر آپ ٹائپ 1 کے مریض ہو تو آپ زندگی کو بہتر بنانے والی ٹیکنالوجی کے فوائد سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔

’زیادہ موزوں‘

ٹائپ 1 ذیایبطس چیرٹی جے ڈی آر ایف کے چیف ایگزیکٹو کیرن ایڈنگٹن کا کہنا ہے ’اس سے عدم مساوات کا خاتمہ ہونا چاہیے کہ لوگوں کی ٹائپ 1 ذیابیطس ٹیکنالوجی پر رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔

تاہم ان کا کہنا ہے کہ ماہرین صحت جانتے تھے کہ اس ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کی مدد کیسے کی جائے۔

ہیلتھ سیکرٹری میٹ ہین کک کا کہنا ہے ’یہ مانیٹر نہ صرف لوگوں کی زندگی کو زیادہ موزوں بنائیں گے بلکہ اس سے این ایچ ایس کا وقت اور پیسہ بھی بچے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp