عورت لباس کیوں پہنتی ہے؟


 

مال روڈ پر چلتے چلتے اچانک میری نگاہ ایک پختہ عمر کی لڑکی پر پڑی۔ وہ ماڈرن لباس میں ملبوس تھی۔ اُس کا چہرہ دیکھتے ہی مجھے اپنائیت کا احساس ہوا۔ شاید اس نے بھی میری نظروں کو محسوس کر لیا تھا کیونکہ اس نے بھی مجھے غور سے دیکھا۔ اس کے لبوں پر مسکراہٹ آگئی وہ تیزی سے میری طرف بڑھی اور ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ تب اچانک مجھے سب یاد آگیا میں نے ہاتھ ملایا تو میرے ہاتھ کو زور سے دباتے ہوئے بولی۔” پندرہ سال میں تم کتنے بدل گئے ہو؟” میں نے سر ہلایا۔ ٹھیک کہہ رہی ہو۔ اور تم تو ذرا بھی نہیں بدلیں۔ آج بھی وہی دھان پان سی لڑکی ہو جس کے رخساروں کی ہڈیاں ابھری ہوئی تھیں۔

اچھا اچھا مان لیتی ہوں میں بھی موٹی ہو گئی ہوں۔ ہم کہیں بیٹھ نہ جائیں۔” ضرور یہ سامنے بہت اچھا ریسٹورانٹ ہے، یہاں کی کافی بہت اچھی ہے۔” میں نے جواب دیا۔

چند منٹ بعد ہم ریسٹورانٹ میں بیٹھے تھے۔ ” اچھا تو گلِ لالہ تم کہاں تھیں؟” میں نے سوال کیا۔ ” جس شخص نے اتنے برس میری خبر نہ لی اسے اب بتانے کا کیا فائدہ؟” گل نے شوخی سے کہا۔” ایکسکیوزمی! ہم محض کولیگ تھے رائٹ؟” میں نے کہا۔

یہی تو رونا ہے میں تو تمہیں اپنا دوست سمجھتی تھی۔ اچھا چھوڑو تم اِدھر میری جگہ پر آ جاؤ میں اُدھر بیٹھتی ہوں۔

کیوں کیا ہوا؟ ” میں نے حیرت سے کہا۔ ” سامنے بیٹھا ہوا گھنی مونچھوں والا نوجوان مجھے گھور رہا ہے۔” گلِ لالہ نے کہا۔

تو اسے بلا کر پوچھ لیتے ہیں کہ بھائی میاں! ایسا کیوں کر رہے ہو؟

کوئی فائدہ نہیں وہ الزام مجھ پر ہی لگائے گا۔ مجھے گھر میں بیٹھنا چاہیئے تھا لیکن میں باہر آگئی اوروہ بھی جدید تراش کے لباس میں، لہٰذا گھورنا تو پڑے گا۔” گل نے طنزیہ انداز میں کہا۔

لیکن تمہارے لباس میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں۔ یہ جس مقصد کے لئے پہنا جاتا ہے، اس مقصد کو پورا کر رہا ہے۔ ” میں نے فوراً کہا۔

بہت خوب تم یہ سمجھتے ہو کہ عورت کو لباس سے قطع نظر صرف ایک انسان سمجھا جائے۔ بہت نادان ہو۔ یہاں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ عورت اپنے آپ کو اس لئے ڈھانپے کہ مرد اس کے شر سے محفوظ رہ سکیں۔ عورت کا ظاہری وجود مرد کو گناہ پر اکساتا ہے۔ اگر عورت اپنے جسم کی نمائش کرے گی تو مرد بیہودہ حرکتیں کرنے پر مجبور ہو گا۔” گلِ لالہ نے رسان سے کہا۔

بڑی بڑی باتیں کرنے لگی ہو؛ کہاں رہی ہو اتنے سال؟ میں نے اس کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے کہا۔ ” اب تم موضوع بدلنے کی کوشش مت کرو۔ تم نے بات شروع کی ہے تو اب سننا ہو گا۔ عورت کا جسم تمہارے لئے بالکل بھی خطرہ نہیں ہے۔ عورت کا جسم تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اگر تم گھٹیا حرکتیں کرتے ہو تو اس کی واحد وجہ یہی ہے کہ تم گھٹیا حرکتیں کرنا چاہتے ہو۔ کیا تم اتنے بے اختیار ہو کہ عورت کے وجود یا اس کے لباس کو دیکھ کر وہ سب کرنے پر مجبور ہوتے ہو جسے انسانیت کی تذلیل کہا جائے۔” گل لالہ بولنے کے موڈ میں تھی۔

گل ! در اصل جب کوئی لڑکی کسی لڑکے سے ہنس کر بات کرتی ہے یا اس کے ساتھ کھانے پر چلی جاتی ہے تو لڑکا یہ سمجھتا ہے کہ یہ لڑکی تعلقات بڑھانے پر رضا مند ہے چناں چہ وہ مزید پیش قدمی کو اپنا حق سمجھتا ہے۔ اسی طرح پر کشش لباس کو بھی لڑکے اپنے لئے ایک اشارہ سمجھتے ہیں۔” میں اپنی رائے دی۔

بہت خوب ! گویا عورت لباس اس لئے پہنتی ہے کہ مرد کو اپنی طرف متوجہ کر سکے۔ یعنی تم اپنی نگاہوں کے گناہ کا الزام بھی اسی پر دھر دو کہ اس نے کیا پہنا ہوا ہے اور کیا نہیں پہنا۔ وہ مرد جو قبروں کے اندر سے بھی لڑکیوں کو نکال لیتے ہیں ان کے بارے میں کیا خیال ہے؟” گل کا لہجہ شاید نہ چاہتے ہوئے بھی تلخ ہو رہا تھا۔

اس طرح کے اکا دکا واقعات ہوئے ہیں لیکن ایک بیمار معاشرے میں بیمار افراد کی موجودگی کوئی انوکھی بات تونہیں ہے۔ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ مرد و عورت کے لئے برابری کے مواقع، ایک جگہ پڑھنے کام کرنے اور ایک جیسے تفریحی ماحول کی فراہمی ایک صحت مند معاشرے کے قیام کے لئے از حد ضروری ہے مگر مرد و عورت کے اختلاط میں دونوں اصناف کی جو تربیت ہونی چاہیئے اس کی شدید کمی ہے۔” مٰیں نے کہا۔

میں تو اتنا جانتی ہوں کہ ہراسانی کا شکار بھی عورت ہوتی ہے اور اس بارے میں بات کرنے پر ملزم و مجرم بھی عورت ہی ٹھہرائی جاتی ہے۔

میں اس نوجوان سے بات کرتا ہوں، اسے تو سمجھا دوں” شاید یہ بھی موضوع بدلنے کی کوشش تھی۔ گلِ لالہ نے ان سنی کرتے ہوئے کہا۔ عورت صرف ایک جسم نہیں ہے۔ گذشتہ پندرہ سال میں کئی ملک گھوم چکی ہوں۔ کچھ تجربہ ہے مجھے۔ عورت بھی اسی مقصد کے لئے لباس پہنتی جو مردوں کا ہوتا ہے۔ خدارا عورت کو انسان سمجھیں خواہ وہ کیسا ہی لباس پہن کر نکلی ہو۔ میں خاموش رہا۔ شاید میرے پاس الفاظ نہیں تھے یا پھر دلیل نہیں تھی۔ میں نے کافی کا کپ اٹھایا اور ہونٹوں سے لگا لیا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).