شاہد آفریدی فوراً معافی مانگ لیں ورنہ۔ ۔ ۔


شاید آفریدی کا سوچے سمجھے بغیر بلا گھمانا ہی تو انہیں ہیرو بنا گیا ہے۔ ٹیم خواہ پہلے ہی سے مشکل میں ہو یا وہ مشکل کو اوپن کرنے نکلے ہوں دونوں صورتوں میں ان کا بلا ایک ہی انداز سے برستا تھا۔ ان کے میدان میں نکلتے ہی دوست دشمن سب پکار اٹھتے تھے کہ شاید آفریدی۔ ۔ ۔ گو اکثر اوقات یہ شاید تاسف میں بدلتی تھی مگر دس ناکام اننگز کے بعد جب بھی وہ ایک کامیاب اننگز کھیلتے تھے تو بخدا لطف آ جاتا تھا۔ ان کی یہی خوبی انہیں قومی ہیرو بنوا گئی جبکہ ہر مشکل وقت میں اننگز کو سنبھالنے والے اور ان سے کہیں بہتر ایوریج رکھنے اور تیز ترین ٹیسٹ ففٹی اور سنچری بنانے والے مصباح کو تحقیر سے ٹک ٹک کا قومی خطاب دیا گیا۔

ابھی پچھلے دنوں ہی شاہد آفریدی ایک محفل میں چپکے چپکے کچھ کھا رہے تھے تو لوگوں نے بدنام کر دیا کہ شاید آفریدی نسوار کھا رہے ہیں۔ لوگ سوچنے لگے کہ وہ بیٹنگ بھی اسی فارمولے پر کرتے ہیں جس پر لوگ لمبے روٹ پر ٹرک چلاتے ہیں۔ حالانکہ ان لوگوں کو خود سوچنا چاہیے تھا کہ آفریدی کہاں لمبی اننگز کھیلتے ہیں۔ بس آر یا پار کر کے چند منٹ میں باہر آ جاتے ہیں۔ اتنی زیادہ تنقید ہوئی کہ مجبوراً شاہد آفریدی کو بتانا پڑا کہ وہ سونف اور لونگ کی چٹکی تھی نسوار نہیں۔

اب کشمیر پر بھی انہوں نے اپنے مخصوص بیٹنگ سٹائل میں بات کر دی ہے۔ انہوں نے اپنا بیٹ فل جذبے اور خلوص نیت سے گھمایا، آگے قسمت خراب کہ چھکا نہیں لگا۔ حالانکہ ابھی اپریل میں ہی وہ انڈیا کے خلاف کشمیر پر بیان دے کر چھکا لگا آئے تھے۔

اب وہ وضاحتیں دیتے پھر رہے ہیں کہ ان کے بیان کو کاٹ پیٹ کر اور سیاق و سباق سے ہٹا کر پیش کیا جا رہا ہے اور بھارتی میڈیا شرارت پر تلا ہوا ہے۔ بہرحال بیان میں ایک چیز تو ہرگز کٹی پٹی نہیں تھی۔ انہوں نے صاف فرمایا ہے ہے کہ ”پاکستان سے یہ چار صوبے نہیں سنبھل رہے“۔ حالانکہ دو صوبے تو کپتان خود سنبھال رہا ہے۔ اس غلط بیانی پر شاہد آفریدی کو فوراً کپتان سے معافی مانگنی چاہیے اور واشگاف الفاظ میں ٹویٹ کرنی چاہیے کہ چار نہیں بلکہ ”پاکستان سے یہ دو صوبے نہیں سنبھل رہے“۔

اب جو افراد یہ شبہ ظاہر کر رہے ہیں کہ شاہد آفریدی کے ایسے بیانات کھلاڑیوں کو سیاست میں ایک مذاق بنا کر رکھ دیں گے، انہیں ہم یقین دلاتے ہیں کہ عمران خان کی موجودگی میں شاہد آفریدی کو اس چیز پر کوئی مورد الزام نہیں ٹھہرا سکتا ہے۔ کپتان آفریدی کو بچا لے گا۔

شاہد آفریدی وضاحتیں دے رہے ہیں لیکن ان سے بیان پر معافی مانگنے کے مطالبات سامنے آ رہے ہیں۔ ہماری مانیں تو وہ فوراً معافی مانگ لیں۔ ابھی کشمیر کے بارے میں نہایت حساس مولوی حضرات نے کشمیر پر شاہد آفریدی کے بیان کا نوٹس نہیں لیا ورنہ معافی کے علاوہ تجدید نکاح کا مطالبہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ ہمارے دیس کی روایت یہی رہی ہے۔ ادھر تو ووٹ مخالف امیدوار کو ڈالنے یا دوسرے مسلک کی خاتون کا جنازہ پڑھنے پر بھی نکاح ٹوٹ جاتے ہیں، کشمیر پر ایسا بیان دینا تو نہایت سیریس مسئلہ ہے۔ ایسی باتوں پر زاید حامد سے لے کر جماعت اسلامی تک اور میجر مست گل سے لے کر حافظ سعید تک سب شدید خفا ہوں گے۔ کشمیر کا مسئلہ نہیں رہے گا تو پاکستانی جہاد کس سے کریں گے؟ بحیرہ عرب سے؟

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar