دادی سے وعدہ: باغی سردار کی کھوپڑی کی تلاش


جرمنی میں رہنے والے امنیاکا سورورو امبورو پچھلے چالیس برس سے مانگی میلی کا کاسۂ سر یا کھوپڑی تلاش کر رہے ہیں۔

مانگی میلی شمالی افریقہ میں ایک مقامی سردار تھے۔ یہ علاقہ اب تنزانیہ کہلاتا ہے۔

انھوں نے جرمن نوآبادی کے خلاف بغاوت کر دی تھی جس کی پاداش میں انھیں سولی پر لٹکا دیا گیا تھا اور سر کاٹ کر جرمی بھیج دیا گیا تھا۔

امنیاکا سورورو امبورو کا تعلق تنزایہ کے اُسی علاقے سے ہے جہاں مانگی میلی نے جرمنوں کے خلاف بغاوت کی تھی۔

وہ اِس باغی سردار کی بہادری کی داستانیں سن کر بڑے ہوئے ہیں۔ ان کی دادی نے انھیں بتایا تھا کہ مانگی میلی نے اپنی موت تک جرمنوں کے سامنے سر نہیں جھکایا۔

ان کا کہنا ہے کہ جب 1977 میں انھوں نے جرمنی میں تعلیم کے لیے وظیفہ ملنے کی خبر اپنی دادی کو دی تو وہ گھر سے باہر گئیں اور سب کو بلا کر کہا، ‘دیکھو میرا بیٹا جرمنی جا رہا ہے اور وہ مانگی میلی کی کھوپڑی واپس لے کر آئے گا۔’

امنیاکا کہتے ہیں کہ ان کے پاس وعدہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔

اس زمانے میں جرمن اور انگریز، افریقی سروں کو ٹرافی یا جنگی نشانی کے طور پر اور بدنام زمانہ نسلی تحقیق کے لیے محفوظ کر لیتے تھے۔ بی بی سی کے ڈیمین زین کا کہنا ہے کہ اب برطانیہ اور جرمنی دونوں پر دباؤ بڑھ رہا کہ وہ ان کھوپڑیوں کو واپس کر دیں۔

کھوپڑیاں واپس کرنے کی تقریب

اگست میں برلن میں ایک تقریب کے دوران نمیبیا سے لائی گئی کھوپڑیوں کو واپس کیا گیا

مانگی میلی کی کھوپڑی کہاں ہے اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ معلوم نہیں ہے۔ تاہم برلن میں قائم پروشین کلچرل ہیریٹیج فاؤنڈیشن یا ‘ایس پی کے’ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ اس کے آرکائیو یا ذخیرے میں تنزایہ سے تعلق رکھنے والی کھوپڑیوں کی تعداد پہلے تصور کی جانے والی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

اس اعلان کے بعد امنیاکا کو مانگی کی کھوپڑی ملنے کی امید زیادہ ہو چلی ہے۔

محققین کو تنزانیہ کے باشندوں کی 200 سے زیادہ باقیات ملی ہیں جن میں زیادہ تر کھوپڑیاں ہیں جنھیں جرمن قبضے کے دوران لایا گیا تھا۔

محققین نے روانڈا کی نو سو، اور ٹوگو اور کیمرون کی چار سو کھوپڑیوں کا بھی سراغ لگایا ہے۔

یہ ممالک 1884 سے 1918 تک جرمن نو آبادی کا حصہ تھے۔

تنزانیہ کے وزیر خارجہ آگسٹائن ماہیگا کا کہنا ہے کہ ان کا ملک ان باقیات کی واپسی کا خواہشمند ہے۔

امنیاکا چاہتے ہیں کہ مانگی کی کھوپڑی کی باضابطہ طور پر تدفین کی جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ان کے آبائی علاقے، موشی، میں مانگی میلی کا ادھورا ڈھانچہ، تہہِ خاک ہی سہی، مکمل ہوجائے گا اور انھیں سکون آ جائے گا۔

امنیاکا کہتے ہیں کہ مانگی کو ان کے اٹھارہ ساتھیوں کے ساتھ پھانسی دی گئی تھی مگر ان ک جان نکلنے میں سات گھنٹے لگے جو ظاہر کرتا ہے کہ وہ کتنی مضبوط شخصیت کے مالک تھے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp