میٹرو بیس: جھلا کی لبھدا پِھرے


ویسٹ منسٹر برج لندن کے دریائے ٹیمز کے اوپر سے گزرنے والے 33 پلوں میں سے ایک پُل ہے۔ اور اسے مرکزی پل کی حیثیت بھی اختیار ہے کیونکہ بگ بین اس پل پر ہی واقع ہے۔ اگر آپ بگ بین (لندن پارلیمنٹ ہاؤس) کی طرف سے ایلیفنٹ اینڈ کاسل کی طرف پیدل سفر کریں تو پُل کے اختتام سے پہلے بائیں ہاتھ پر آپ کو سفید رنگ کے دو شیروں کے مجسمے نظر آتے ہیں اور ان مجسموں کے عقب میں زینے اترتے ہیں جو آپ کو ”لندن آئی“ کی طرف لے جاتے ہیں۔

اس پیدل رستے کو دی کوئینز واک کہتے ہیں۔ اسی رستے پہ لندن اکئیوریم اور لندن ڈنجؤئن لندن آئی سے پہلے آتے ہیں۔ یہ جگہ پیدل کا رستہ ہے جو ہر وقت سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔ اسی رستے پر پندرہ منٹ کی مسافت پر آپ کو گولڈن جوبلی برج جو کہ پیدل چلنے والوں کو سیدھا ٹرافیلگر اسکوئر لے جاتا ہے جہاں لندن کا ایک اور مشہور زمانہ چار کونوں پر پڑے شیروں والا لینڈ مارک ہے جس کے ایک طرف کینڈین ایمبیسی اور دوسری طرف نیشنل آرٹ گیلری واقع ہے۔

میں یورپ کے تقریباً تمام بڑے دارالحکومتوں میں جا چکا ہوں جس میں میری پسندیدہ جگہ فرانس کا شہر پیرس ہے۔ بلاشبہ پیرس سڑیل، ہٹ دھرم اور اکھڑ فرانسیسی باشندوں کے بغیر دنیا کا خوبصورت ترین شہر ہے لیکن اس شہر نے کبھی مجھے اس گمان تک کو بھی پاس نہی آنے دیا کہ میں پیرس جیسے شہر میں سکونت اختیار کروں۔ مجھے ذاتی طور پر لندن کے بعد ڈبلن (آئر لینڈ) رہائش کے لئے بہت پسند ہے۔ دی کوئنز وے ایک طلسماتی جگہ ہے اور میں وثوق سے کہ سکتا ہوں کیمرے کی آنکھ اور فلمسازی بھی اس جگہ کے حسن کو قید نہی کر سکتی جیسا کہ وہ براہ راست دکھتا ہے اور بلاشبہ یہاں کی موسمِ سرما کی شامیں دنیا کی حسین ترین شامیں ہیں خصوصاً رات کے پچھلے پہر جب پلوں پر نہ گاڑیوں کا شور نہ ہی سیاحوں کے گزرنے کا۔

اکثر اس مقام پر انڈیا اور انگریزی فلموں کی شوٹنگ ہوتی ہے جس میں گذشتہ دنوں شاہ رخ پر فلمایا گیا مشہورِ زمانہ گانا ”جھلا کی لبھدا پھرے“ بھی شامل ہے۔ لندن ایک منظم شہر اور عمدہ مقامی انتظام اور جدت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہاں آپ کی معمولی سی ڈرائیونگ کی غلطی آپ کو 80 پاؤنڈ کا جرمانہ کروا سکتی ہے۔ یہاں تمام بسیں مخصوص اوقات میں اپنی کونسل کی طرف سے مخصوص کی گئی لائن پر چلتی ہیں جہاں کالی ٹیکسی کے علاوہ کوئی نہی ان اوقات میں گزر سکتا۔

اور گزرنے والے کو سڑک پر لگے کیمروں کی مدد سے چالان گھر بھیج دیا جاتا ہے جو پہلے 14 دن میں جمع کروانے کی صورت میں کم کر دیا جاتا ہے۔ یہ چالان لائسنسنگ اتھارٹی کے ریکارڈ کی مدد سے ڈرائیور کا ریکارڈ حاصل کر کے بھیجا جاتا ہے۔ مختصراً لندن، یورپ کا اپنے انتظامی ڈھانچے کے سبب جدید ترین اور انسان دوست قوانین والا شہر ہے۔

ہمارے ملک کے تقریباً تمام لیڈر برطانیہ کے اس شہر میں آنا اور رہنا پسند کرتے ہیں اور پاکستان میں اکثر برطانیہ کی مثالیں دیتے نظر آتے ہیں۔

شریف برادران نے مشرف دور میں اپنی خود ساختہ ”جلاوطنی“ بھی اسی شہر میں کاٹی اور اپنی اولاد کے لئے اسی شہر کو مسکن چُنا۔ نواز شریف اس شہر کی خریداری کے مراکز سے بہت متاثر ہیں اور اکثر ہیرڈز جو کہ دنیا کا مہنگا ترین سٹور ہے میں خریداری کرتے پائے جاتے تھے یا کھانے کے لئے ایجوئر روڈ کے کسی ریسٹورنٹ کا انتخاب کرتے تھے جو کہ ان کے ایون فیلڈ فلیٹس کے قریب ہی واقع ہے لیکن شہباز شریف تو اس شہر کے لینڈ مارک سے بہت متاثر ہیں۔

اور اپنی سڑکوں کی تعمیر کی ”عادت“ ان کو نئے نئے تجربات سے بھی گذارتی ہے اور وہ لاہور کو دل کی گہرائیوں سے لندن جیسا ضرور دیکھنا چاہتے تھے ترکی تو ایک بہانہ تھا جیسے ناکامی عشق کے بعد پھپھو کی بیٹی سے شادی کرنی پڑ جاتی ہے ویسے ہی لندن نہ سہی ترکی سہی جیسی مثال۔ اسی ”تجرباتی“ اور ”لندن ڈریم“ والی حسِ شوق نے خادمِ اعلٰی سے پُل پہ چلنے والی بس بنوا ڈالی جسے بعد میں عمران خان صاحب نے ”جنگلہ بس“ کا نام دیا۔

”جوشِ خطابت“ اور ”جوشِ تعمیر“ نے خادمِ اعلٰی سے یہ ”کارنامہ“ انجام دلوایا کہ انہے اس بات کا احساس تک نہ ہوا کہ دو لاکھ نفوس کے لئے تیار کی گئی یہ مہنگی بس سروس دنیا کی پہلی بس سروس ہے جسے چلانے کے لئے پُل بنائے گئے۔ غالباً خادمِ اعلٰی کو لندن یا ٹاور برج کی یاد ستاتی رہی ہو گی۔ لندن کی تنگ سڑکوں پہ سفید یا لال لکیر کھنچ کر سڑک کو دو حصوں میں تقسیم کر کے یہ کام کیا جاتا ہے جس کا خرچہ صرف سڑک پہ لگے کیمرے جن کی مدد سے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو چالان بھیجا جاتا ہے۔ یہ کام سڑک پہ پینٹ سے کھینچی گئی لکیر سے ہی کیا جاتا ہے نہ کہ اربوں روپے مالیت کے پُل بنا کر۔

ایسی ”عظیم الشان“ تعمیر کی وجہ کوئی بھی رہی ہو اور کِک بیک کے سیاسی یا حقیقی الزامات ایک طرف یہ ایک مضحکہ خیز لندن کی مشابہت ہے۔ مجھے 2013 میں لاہور میٹرو بس دیکھنے کا اتفاق ہوا اور میں نے ازراہِ تجسس اس پر سفر بھی کیا۔ خادمِ اعلٰی کی نیت جو بھی رہی ہو اُن کا یہ منصوبہ دیکھ کر میرے ذہن میں بر ملا شاہ رخ خان پر کوئنیز واک لندن میں فلمایا گیا گانا ایک دم سے گونجا ”جھلا کی لبھدا پھرے“۔

رانا آصف محبوب

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رانا آصف محبوب

Rana Asif Mahboob is a Freelance content writer,blogger and social Media Activist.To find out More about him please Check His Twitter Account :@RAsifViews

rana-asif-mahboob has 8 posts and counting.See all posts by rana-asif-mahboob