2019 میں ایک کلو کا نیا بٹّا آج کے ایک کلو سے مختلف ہوگا، مگر کیوں؟


اوزان

کلو کے پروٹوٹائپ یا اصلی نمونوں کی کمیت میں وقت گزرنے کے ساتھ سطحی آلودگی سے کمی یا اضافہ ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے ان کا معیار متاثر ہو سکتا ہے

تعارف

2019 میں ہم کلو کو خیرباد کہیں دے گے۔

مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ترازو یا سکیل پر ہمارا وزن کم یا ہم دبلے نظر آئیں گے۔

فرانس میں جمعہ کو دنیا کی مختلف حکومتوں نے سائنسدانوں کی پیش کردہ نئی تعریف کی منظوری دے دی جس کے مطابق کلو گرام میں مادے کی درست کمیت کا تعین ہو جائے گا۔

اگرچہ اس تبدیلی کا ہماری روزمرہ زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مگر ان صنعتوں اور سائنسی شعبوں پر اس کا براہ راست اثر پڑے گا جو ناپ تول کے لیے انتہائی باریک بینی سے کام لیتے ہیں۔

کلو، انٹرنیشنل سسٹم آف یونِٹس یا اکائیوں کے عالمی نظام کی سات بنیادی اکائیوں میں سے ایک ہے۔ فرانسیسی میں اس نظام کو ’ایس آئی‘ کہتے ہیں۔

کلو کے نئے نظام منظوری پیرس کے مغرب میں واقع شہر ورسیلیس میں منعقدہ ’جنرل کانفرنس آن ویٹس اینڈ میژرس‘ یا اوزان اور پیمائش کے عمومی اجلاس میں دی گئی۔

کلوگرام کے بین الاقوامی پروٹوٹائپ جنھیں دوہرے شیشے میں محفوظ رکھا گیا ہے

دنیا بھر میں کلو کے تمام بٹّوں کی جانچ فرانس میں رکھے گئے اصلی باٹ سے کی جاتی ہے

اصلی کلو گرام

کلوگرام اوزان کے بین الاقوامی نظام کی آخری اکائی ہے جس کی تعریف طبعی جسامت کے طور پر کی جاتی ہے۔

’گرانڈ کے‘ (Grand K) چار سینٹی میٹر کا سلِنڈر یا بیلن ہے جو 90 فی صد پلاٹینم اور 10 فی صد اِرِڈیم کا بنا ہوا ہے۔ یہ لندن میں بنایا گیا تھا اور پیرس کے مضافات سوریس میں قائم انٹرنیشنل بیورو آف ویٹس اینڈ میژرس میں 1889 سے محفوظ ہے۔

لیکن چونکہ وقت گزرنے کے ساتھ اجسام میں ایٹم کم ہو سکتے ہیں یا وہ ہوا سے مالیکیول جذب کر سکتے ہیں جس کی وجہ سے گذشتہ ایک صدی کے دوران ان میں مائکروگرام (ایک گرام کے دس لاکھویں حصے) تک کی تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔

اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں کلو گرام کے بٹّے قطعی طور پر درست نہیں ہے چاہیے یہ کمی بیشی ذرّہ برابر ہی کیوں نہ ہو۔

خود کو تولتے ہوئے

عام آدمی وزن میں اس تبدیلی کو محسوس نہیں کر سکے گا مگر سائنسی طور پر اس کی جانچ ہو سکے گی

عام زندگی میں تو اتنا فرق محسوس کرنا شاید ممکن نہ ہو مگر انتہائی باریک سائنسی حساب کتاب میں مشکل پیدا ہو سکتی ہے۔

نیا کلو

آئندہ کلو کی پیمائش کے لیے ایک آلہ استعمال کیا جائے گا جو کِبل یا واٹ بیلنس کہلاتا ہے۔ یہ میکانیکی اور برقی مقناطیسی توانائی کو بروئے کار لاکر بالکل ٹھیک ٹھیک حساب کر سکتا ہے۔

چونکہ کلو کے اس باٹ کا کوئی طبعی وجود نہیں ہوگا اس لیے اس میں کسی رد و بدل کا کوئی امکان بھی نہیں ہوگا۔

اس کی مدد سے سائنسدان دنیا بھر میں کہیں بھی کلو کے باٹ کی صحیح جانچ کر سکیں گے۔ انھیں فرانس میں محفوظ بٹوں کی ضرورت پیش ہی نہیں آئے گی۔

برطانیہ میں اوزان کی نگرانی کے ادارے، نیشنل فزیکل لیبارٹری میں شبعۂ تحقیق کے سربراہ ٹیوڈور جیسن کا کہنا ہے کہ ’ایس آئی کی ازسرِ نو تعریف سائنسی پیمائش میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔‘

ان کے بقول ایس آئی کی منظوری اور اس پر عملدرآمد سے حد درجہ صحیح پیمائش ہو سکے گی جو سائنس کو زیادہ مستحکم بنیاد فراہم ہو جائے گی۔

سائنسدان کِبل کو چلاتے ہوئے

کلو کے نیے باٹ کو تصویر میں دکھائے گئی کِبل مشین یا واٹ بیلنس سے ناپا جائے گا

دیگر تبدیلیاں

توقع ہے کہ اس نئے کلو گرام کا استعمال اگلے برس مئی میں شروع ہوگا۔

جمعہ کے روز برقی رو کو ناپنے کی اکائی ’ایمپیئر‘ کی بھی منظوری دے دی گئی۔

اس کے لیے الیکٹرون پمپ استعمال ہوگا جو ایک وقت میں ایک ہی الیکٹرون یا برقیے کو حرکت دے گا اور اس طرح ان برقیوں کو گن کر برقی رو کی پیمائش کی جا سکے گی۔

درجۂ حرارت کی پیمائش کے لیے مستعمل اکائی کیلوِن کی بھی نئی تعریف کی جائے گی جس کا تعین مستقل درجہ حرارت پر گیس سے بھرے گولے میں آواز کی رفتار سے کیا جائے گا۔

مول کی اکائی مادے میں ایٹموں کی تعداد جاننے کے لیے استعمال ہوتی۔ اس کی نئی تعریف کے لیے سیلی کون 28 میں ایٹموں کی تعداد ایک آلے کے ذریعے معلوم کی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp